ETV Bharat / jammu-and-kashmir

گیا: ہولڈنگ ٹیکس میں اضافہ بغیر کارپوریشن کے بورڈ کے تصدیق کے ممکن نہیں - Increase in holding tax

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Jun 28, 2024, 8:51 PM IST

Increase in holding tax is not possible گیا میونسپل کارپوریشن کے ماتحت علاقوں میں ہولڈنگ ٹیکس میں اضافے کے معاملے پر سابق وارڈ کونسلر بھی کود پڑے ہیں۔ سابق وارڈ کونسلر اسد پرویز عرف کمانڈر نے کہا' بغیر بورڈ کے رضامندی کے اتنا زیادہ ٹیکس نہیں بڑھ سکتا۔ محکمہ نے ٹیکس بڑھانے کاماڈل دیا ہوگا جسکی روشنی میں کارپوریشن کو بڑھانا تھا لیکن بورڈ زیادہ بڑھا دیا ہے۔

گیا: ہولڈنگ ٹیکس میں اضافہ بغیر کارپوریشن کے بورڈ کے تصدیق کے ممکن نہیں
گیا: ہولڈنگ ٹیکس میں اضافہ بغیر کارپوریشن کے بورڈ کے تصدیق کے ممکن نہیں (ETVB harat)

گیا: ہولڈنگ ٹیکس میں اضافے کو لے کر گیا میونسپل کارپوریشن کے عوامی نمائندوں کے خلاف بھی آواز بلند ہونے لگی ہے۔ سابق وارڈ کونسلر وسماجی رکن اسد پرویز عرف کمانڈر نے کہا کہ تجارتی حلقوں سے وابستہ افراد کے ساتھ عام لوگ بھی پریشان ہیں۔ لیکن یہ کہنا کہ ریاستی حکومت یا اسکے محکمہ شہری ترقی پٹنہ کی جانب سے ٹیکس بڑھایا گیا ہے۔ یہ صحیح نہیں ہے۔ کیونکہ محکمہ کی جانب سے صرف ہولڈنگ ٹیکس کا ماڈل تیار کر دیتا ہے کہ آپ شہر کے باشندوں کو کیا سہولیات دیں سکتے ہیں؟ اور کیاان سے لے سکتے ہیں؟ ، محکمہ کی ہدایت اور ماڈل کو مقامی کارپوریشن کے بورڈ میں پاس کرکے بھیجنا ہوتا ہے۔

گیا: ہولڈنگ ٹیکس میں اضافہ بغیر کارپوریشن کے بورڈ کے تصدیق کے ممکن نہیں (ETVB harat)

اگر اس پر بحث و مباحثہ کے بعد اکثریتی فیصلے سے کوئی ایجنڈہ پاس نہیں ہوتا ہے تو اس کو نافذ نہیں کیا جاسکتا ہے، جو پارٹیاں اور تنظیموں کی جانب سے احتجاج میں شہر بند کیا گیا وہ تو اپنی جگہ پر الگ معاملہ ہے۔ لیکن پہلے تو وارڈ کونسلروں سے ہی سوال ہونے چاہیے کہ آپ نے بورڈ میں کیوں اور کیسے پاس کردیا؟ اگر آپکو درست لگتا ہے تو پھر عوام کو گمراہ کیوں کررہے ہیں؟ باشندوں کو بھی چاہئے کہ ہمارے نمائندہ جنکو ہم نے منتخب کر بھیجا ہے اُن پر دباؤ ڈالیں۔ ان سے پوچھیں کہ بورڈ میں پاس کیا گیا ہے کہ نہیں؟ اگر کیا گیا تو پھر کھل کے بولنا چاہئے

ٹیکس پر پہلے بھی ہوچکا ہے تکرار
ہولڈنگ ٹیکس کے اضافے کو لیکر 2002 میں بھی مخالفت ہوئی تھی، اسد پرویز عرف کمانڈر نے کہا کہ چیمبر آف کامرس نے کورٹ میں قانونی لڑائی لڑی تھی، انہوں نے کہا 2002 میں جب ٹیکس میں اضافے کو لیکر کورٹ میں سنوائی ہوئی تھی، اس وقت کورٹ نے فیصلہ دیا تھا کہ حکومت پہلے کارپوریشن کا انتخاب کرائے اور پھر کارپوریشن کا بورڈ طے کرے گا کہ ٹیکس میں اضافہ ہوگا یا ہو گا تو کتنا ہوگا ؟ اس وقت بھی کورٹ نے یہ نہیں کہا تھا کہ نگم کا ٹیکس حکومت طے کرے گی۔ کارپوریشن کے نمائندے اس بات پر پردہ ڈال رہے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ حکومت کے محکمہ نے ماڈل بناکر ہی مکتوب بھیجا ہوگا لیکن اس ماڈل کے تحت پاس کر محکمہ کو بھیجا ہوگا، اسلیے آج جو کاؤنسلر واہ ویلا مچا رہے ہیں یا پھر کارپوریشن کے میئر اور دیگر عہدیداران اپنا پلہ چھاڑ رہے ہیں وہ اس بات سے کیسے انکار کر سکتے ہیں کہ اُنہوں نے بورڈ سے پاس کر نہیں بھیجا؟ انہیں علم نہیں ہے تو پھر نمائندگی کا کوئی حق نہیں ؟ کیوں نہیں بورڈ کی میٹنگ کی توسط سے اس معاملے پر محکمہ کو اگاہ کیا گیا۔ در میں کتنا بڑھانا ہے اپنی ایک تجویز تو بھیجی جاسکتی تھی۔

پہلا ایجنڈہ ہوتا ہے تصدیق کا
سابق وارڈ کونسلر اسد پرویز کہتے ہیں کہ جب حکومت نے ماڈل بھیجا ہوگا تو بورڈ کی میٹنگ میں اسے لایا گیا ہوگا۔ پہلا ایجنڈہ ' تصدیق ' کا ہوتا ہے۔ اسوقت بھی کونسلروں نے پروسیڈنگ پڑھی ہوگی کہ کن تجاویز کو منظور کیا گیا ہے اور تصدیق کی گئی ہے۔

خصوصی میٹنگ بلا کر تجویز کریں پاس
جانکاروں کا کہنا ہے کہ ابھی بھی کچھ نہیں ہوا ہے اورپوریشن کے کونسلروں یا میئر کو یہ اختیارات ہیں کہ وہ خصوصی اجلاس بلائیں اور شہر کے لوگوں کے جو مطالبات ہیں اس پر غور و فکر کر حتمی فیصلہ لیا جائے۔ اضافی ٹیکس میں اصلاحات کر پھر سے حکومت کو ٹیکس سلیب کو بھیجا جا سکتا ہے اپنی ہدایات کو ری کال لینے کا اختیار کارپوریشن کو حاصل ہے۔ یہ آسانی سے کیا جاسکتا ہے۔

گیا: ہولڈنگ ٹیکس میں اضافے کو لے کر گیا میونسپل کارپوریشن کے عوامی نمائندوں کے خلاف بھی آواز بلند ہونے لگی ہے۔ سابق وارڈ کونسلر وسماجی رکن اسد پرویز عرف کمانڈر نے کہا کہ تجارتی حلقوں سے وابستہ افراد کے ساتھ عام لوگ بھی پریشان ہیں۔ لیکن یہ کہنا کہ ریاستی حکومت یا اسکے محکمہ شہری ترقی پٹنہ کی جانب سے ٹیکس بڑھایا گیا ہے۔ یہ صحیح نہیں ہے۔ کیونکہ محکمہ کی جانب سے صرف ہولڈنگ ٹیکس کا ماڈل تیار کر دیتا ہے کہ آپ شہر کے باشندوں کو کیا سہولیات دیں سکتے ہیں؟ اور کیاان سے لے سکتے ہیں؟ ، محکمہ کی ہدایت اور ماڈل کو مقامی کارپوریشن کے بورڈ میں پاس کرکے بھیجنا ہوتا ہے۔

گیا: ہولڈنگ ٹیکس میں اضافہ بغیر کارپوریشن کے بورڈ کے تصدیق کے ممکن نہیں (ETVB harat)

اگر اس پر بحث و مباحثہ کے بعد اکثریتی فیصلے سے کوئی ایجنڈہ پاس نہیں ہوتا ہے تو اس کو نافذ نہیں کیا جاسکتا ہے، جو پارٹیاں اور تنظیموں کی جانب سے احتجاج میں شہر بند کیا گیا وہ تو اپنی جگہ پر الگ معاملہ ہے۔ لیکن پہلے تو وارڈ کونسلروں سے ہی سوال ہونے چاہیے کہ آپ نے بورڈ میں کیوں اور کیسے پاس کردیا؟ اگر آپکو درست لگتا ہے تو پھر عوام کو گمراہ کیوں کررہے ہیں؟ باشندوں کو بھی چاہئے کہ ہمارے نمائندہ جنکو ہم نے منتخب کر بھیجا ہے اُن پر دباؤ ڈالیں۔ ان سے پوچھیں کہ بورڈ میں پاس کیا گیا ہے کہ نہیں؟ اگر کیا گیا تو پھر کھل کے بولنا چاہئے

ٹیکس پر پہلے بھی ہوچکا ہے تکرار
ہولڈنگ ٹیکس کے اضافے کو لیکر 2002 میں بھی مخالفت ہوئی تھی، اسد پرویز عرف کمانڈر نے کہا کہ چیمبر آف کامرس نے کورٹ میں قانونی لڑائی لڑی تھی، انہوں نے کہا 2002 میں جب ٹیکس میں اضافے کو لیکر کورٹ میں سنوائی ہوئی تھی، اس وقت کورٹ نے فیصلہ دیا تھا کہ حکومت پہلے کارپوریشن کا انتخاب کرائے اور پھر کارپوریشن کا بورڈ طے کرے گا کہ ٹیکس میں اضافہ ہوگا یا ہو گا تو کتنا ہوگا ؟ اس وقت بھی کورٹ نے یہ نہیں کہا تھا کہ نگم کا ٹیکس حکومت طے کرے گی۔ کارپوریشن کے نمائندے اس بات پر پردہ ڈال رہے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ ہوسکتا ہے کہ حکومت کے محکمہ نے ماڈل بناکر ہی مکتوب بھیجا ہوگا لیکن اس ماڈل کے تحت پاس کر محکمہ کو بھیجا ہوگا، اسلیے آج جو کاؤنسلر واہ ویلا مچا رہے ہیں یا پھر کارپوریشن کے میئر اور دیگر عہدیداران اپنا پلہ چھاڑ رہے ہیں وہ اس بات سے کیسے انکار کر سکتے ہیں کہ اُنہوں نے بورڈ سے پاس کر نہیں بھیجا؟ انہیں علم نہیں ہے تو پھر نمائندگی کا کوئی حق نہیں ؟ کیوں نہیں بورڈ کی میٹنگ کی توسط سے اس معاملے پر محکمہ کو اگاہ کیا گیا۔ در میں کتنا بڑھانا ہے اپنی ایک تجویز تو بھیجی جاسکتی تھی۔

پہلا ایجنڈہ ہوتا ہے تصدیق کا
سابق وارڈ کونسلر اسد پرویز کہتے ہیں کہ جب حکومت نے ماڈل بھیجا ہوگا تو بورڈ کی میٹنگ میں اسے لایا گیا ہوگا۔ پہلا ایجنڈہ ' تصدیق ' کا ہوتا ہے۔ اسوقت بھی کونسلروں نے پروسیڈنگ پڑھی ہوگی کہ کن تجاویز کو منظور کیا گیا ہے اور تصدیق کی گئی ہے۔

خصوصی میٹنگ بلا کر تجویز کریں پاس
جانکاروں کا کہنا ہے کہ ابھی بھی کچھ نہیں ہوا ہے اورپوریشن کے کونسلروں یا میئر کو یہ اختیارات ہیں کہ وہ خصوصی اجلاس بلائیں اور شہر کے لوگوں کے جو مطالبات ہیں اس پر غور و فکر کر حتمی فیصلہ لیا جائے۔ اضافی ٹیکس میں اصلاحات کر پھر سے حکومت کو ٹیکس سلیب کو بھیجا جا سکتا ہے اپنی ہدایات کو ری کال لینے کا اختیار کارپوریشن کو حاصل ہے۔ یہ آسانی سے کیا جاسکتا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.