جموں: وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع میں اتوار کی شام ہوئے عسکری حملہ میں چھ غیر مقامی مزدوروں کے ساتھ ساتھ ایک مقامی ڈاکٹر بھی ہلاک ہوئے۔ ہلاکتوں کے بعد کشمیر کی صوبائی انتظامیہ نے غیر مقامی مزدوروں کو وادی چھوڑنے کے حوالے سے گردش کر رہی افواہوں کو بے بنیاد قرار دیا جبکہ غیر مقامی باشندوں کی حفاظت کے اپنے عزم کو ظاہر کیا، تاہم انتظامیہ اور پولیس کی یقین دہانی کے باوجود غیر مقامی مزدور وادی چھوڑ کر اپنے وطن لوٹ رہے ہیں۔
گاندربل حملہ کے بعد حکومت کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ ڈویژنل انتظامیہ نے وادی میں غیر مقامی مزدوروں کی حفاظت اور سیکیورٹی کے لیے تمام ضروری اقدامات کیے ہیں۔ تاہم یقین دہانیوں کے باوجود متعدد مزدور وادی چھوڑ کر خوف کے باعث جموں ریلوے اسٹیشن پہنچ گئے ہیں۔ جموں کے مرکزی ریلوے اسٹیشن کے اندر درجنوں غیر مقامی مزدور بے تابی سے اپنے گھروں کو واپس جانے کے لیے ٹرین کا انتظار کر رہے ہیں۔
کشمیر چھوڑ کر جموں میں بہار جانے والی ٹرین کا انظار کر رہے محمد سراج نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ جنوبی کشمیر کے ضلع شوپیاں میں گزشتہ چھ ماہ سے مزدوری کر رہے تھے، لیکن اب انہوں نے خوف کے مارے کشمیر چھوڑ دیا ہے۔ جموں ریلوے اسٹیشن پر ٹرین کا انتظار کرتے ہوئے محمد سراج نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’پولیس اور سرکاری افسران نے ہمیں چوکس رہنے کی ہدایت دی تھی، جس کی وجہ سے ہم مسلسل خوف میں مبتلا رہے اور اپنی حفاظت کے لیے کشمیر چھوڑ دیا۔‘‘
محمد سراج نے دعویٰ کیا کہ ’’ہمیں حکومت کی جانب سے بتایا گیا تھا کہ یہاں کشمیر میں آپ محفوظ نہیں ہیں، لہٰذا یہاں سے چلے جائیں۔‘‘ اب محمد سراج کو دوبارہ کشمیر واپس آنے کی کوئی امید نہیں ہے۔ ایک اور غیر مقامی مزدور نے بتایا کہ ’’ہم نے منگل کی صبح سویرے دیگر افراد کے ساتھ بس پکڑ کر جموں پہنچ گئے۔ ہم کشمیر میں مزید تین ماہ گزارنے کا ارادہ رکھتے تھے کیونکہ وہاں سیب کی کٹائی اپنے عروج پر تھی، لیکن ہماری جانوں کو مسلسل خطرہ لاحق تھا، اس لیے ہم نے وادی چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔‘‘
پیر سے درجنوں غیر مقامی مزدور وادی چھوڑ چکے ہیں۔ یہ غیر مقامی مزدور اس وقت وادی سے اچانک اپنے اپنے وطن لوٹنے پر مجبور ہوئے جب وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع میں زیڈ موڑ ٹنل پروجیکٹ پر کام کر رہے مزدوروں پر نا معلوم بندوق برداروں نے گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں سات افراد ہلاک ہوئے، جن میں چھ غیر مقامی مزدور شامل تھے۔
اس حملے کی جموں و کشمیر کی سماجی اور سیاسی جماعتوں نے شدید مذمت کی ہے۔ گزشتہ پانچ برسوں کے دوران وادی کشمیر میں بیس سے زائد کئی غیر مقامی مزدور عسکریت پسند گروہوں کے ہاتھوں قتل ہو چکے ہیں۔ گگن گیر، گاندربل میں حالیہ حملے کے بعد جموں و کشمیر میں ترقیاتی منصوبوں کے ارد گرد سیکیورٹی سخت کر دی گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہلاکتوں کے بعد غیر مقامی مزدور تزبزب میں، انتظامیہ اور اپوزیشن کی بیان بازی