پلوامہ (جموں کشمیر): دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد پہلی مرتبہ جموں کشمیر میں منعقد ہو رہے لوک سبھا انتخابات کے چوتھے مرحلے میں آج سرینگر کی پارلیمانی نشست کے لیے ووٹنگ ہو رہی ہے۔ جہاں ان انتخابات میں پہلی مرتبہ ووٹ ڈالنے کے اہل سینکڑوں نوجوانوں نے حق رائے دیہی کا استعمال کیا۔ وہیں اس مرتبہ جنوبی کشمیر کے پلوامہ ضلع میں جماعت اسلامی کے سابق رکن ڈاکٹر طلعت مجید نے بھی ووٹ ڈال کر انتخابی عمل میں شرکت کی۔ طلعت مجید نے کئی ماہ قبل جماعت اسلامی سے علیٰحدگی اختیار کرکے الطاف بخاری کی سیاسی جماعت اپنی پارٹی کا ہاتھ تھاما تھا۔
ووٹ ڈالنے کے بعد اپنی پارٹی لیڈر ڈاکٹر طلعت مجید نے کہا کہ ’’اس انتخابی عمل سے اُن طاقتوں کو جواب ملے گا جو یہ دعویٰ کر رہی تھیں کہ کشمیریوں کا مستقبل ہندوستان کے ساتھ محفوظ نہیں ہے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کشمیر کا سیاسی منظر نامہ پوری طرح سے تبدیل ہو چکا ہے اور اب یہاں کے لوگ خاص طور پر نوجوان بھی جمہوری عمل میں حصہ لے رہے ہیں جو عام طور پر سیاسی عمل سے دور رہتے تھے۔
ماضی کے برعکس اس مرتبہ انتخابات کی شرح میں اضافہ سے متعلق پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں طلعت نے کہا کہ ’’اسمبلی انتخابات کے مقابلے میں عام طور پر پارلیمانی انتخابات میں ووٹنگ کی شرح کم رہتی ہے تاہم اس مرتبہ عام ووٹنگ کی فیصد میں اضافہ اسمبلی انتخابات میں واضح برتری کی اور اشارہ کر رہی ہے۔‘‘ انہوں نے امید ظاہر کی کہ جلد ہی اسمبلی انتخابات بھی منعقد ہوں گے جس میں ماضی کے مقابلے میں ووٹنگ کی شرح بہتر رہے گی۔
یہ بھی پڑھیں: 'بیمار ہونے کے باوجود ہم نے ووٹ ڈالا' - Elderly and Sick Caste Vote