ETV Bharat / jammu-and-kashmir

آرٹیکل 370 کی منسوخی کے پانچ برس بعد بھی کشمیر میں خواتین کمیشن کا قیام کیوں نہیں ہوسکا؟ - Article 370 Abrogation Anniversary - ARTICLE 370 ABROGATION ANNIVERSARY

جموں وکشمیر میں تنظیم نو کے بعد پانچ برس کا طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود وومنز کمیشن کا قیام عمل میں نہیں لایا گیا، جس کا براہ راست اثر گھریلو تشدد یا زیادتی کی شکار ہورہی خواتین پر پڑ رہا ہے۔

پانچ برس بعد بھی کشمیر خواتین کمیشن سے محروم
پانچ برس بعد بھی کشمیر خواتین کمیشن سے محروم (ETV Bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 5, 2024, 8:56 AM IST

پانچ برس بعد بھی کشمیر خواتین کمیشن سے محروم (ETV Bharat)

سرینگر: دفعہ 370 کی منسوخی اور سٹیٹ کمیشن برائے خواتین کو تحلیل کیے جانے کے بعد قومی کمیشن برائے خواتین نے سرینگر میں "مہیلا جن سنوائی" کے نام سے گذشتہ پانچ برسوں کے دوران گنے چنے پروگرام منعقد کیے ہیں۔ ایسے میں سوال یہ ہے کہ اتنا طویل عرصہ گزرنے کے باوجود یہاں اب تک قومی کمیشن برائے خواتین کا دفتر قائم کیوں نہیں ہوسکا جہاں متاثرہ خواتین انصاف کے حصول کی خاطر اپنے معملات درج کرواتی۔

جموں وکشمیر میں صنف نازک کے تئیں گھریلو تشدد کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ایسے میں گزشتہ پانچ برسوں کے دوران وومن پولیس تھانوں میں جہیز اور خواتین کے تئیں دیگر زیادتیوں کے ہزاروں معاملات درج ہیں۔ قومی خاندانی بہبود و صحت محکمہ کی سروے رپورٹ کے مطابق یوٹی میں خواتین کے تئیں گھریلو تشدد کے معمالات میں 6 فیصد سے زائد اضافہ درج کیا گیا ہے۔


پانچ اگست 2019 سے قبل سٹیت وومنز کمیشن میں سینکڑوں کی تعداد میں گھریلو تشدد اور خواتین سے متعلق دیگر معاملات زیر سماعت تھے۔ ادھر قومی کمیشن برائے خواتین کو گزشتہ برسوں کے دوران زیادتیوں کے 4 ہزار سے زائد شکایات موصول ہوئیں ہیں، جن میں بیشتر کیسز جہیز اور عصمت ریزی کی کوششوں سے متعلق تھے۔ معاملات اس سے بھی زیادہ ہیں لیکن بہت سی خواتین ان پڑھ یا کم پڑی لکھی ہونے کی وجہ آن لائن شکایت درج کرنے سے قاصر ہیں۔

گھریلو تشدد کی شکار خواتین کو انصاف فراہم کرنے کے لیے اگچہ عدلیہ کے علاوہ چند ایک اضلاع میں وویمن پولیس اسٹیشن بھی موجود ہیں تاہم عدالتوں میں معاملات کے نمٹارے میں طوالت اور وویمن پولیس اسٹیشنز میں کیسوں کی بھرمار کی وجہ سے تشدد کی شکار خواتین کو وقت پر انصاف نہیں مل پارہا ہے جس وجہ سے میں گھریلوتشدد کی شکار اکثر خواتین رپورٹ درج کرنے سے ہچکچاہٹ محسوس کررہی ہیں۔

ایڈوکیٹ فضا فردوس کہتی ہیں کہ کشمیر میں گھریلو تشدد کے بڑھتے واقعات سماج کے لئے لمحہ فکریہ تو ہے ہی، مگر اس سے بڑھ المیہ یہ ہے کہ کئی برس گزرنے جانے کے بعد بھی مسائل کی بروقت سنوائی اور نمٹارے کے لیے کوئی کمیشن موجود نہیں ہے۔ واضح رہے کہ قومی کمیشن برائے خواتین کو گزشتہ پانچ برسوں کے دوران زیادتیوں، جہیز اور عصمت ریزی وغیرہ کے کیسز سے متعلق ہزاروں شکایتیں موصول ہوئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

پانچ برس بعد بھی کشمیر خواتین کمیشن سے محروم (ETV Bharat)

سرینگر: دفعہ 370 کی منسوخی اور سٹیٹ کمیشن برائے خواتین کو تحلیل کیے جانے کے بعد قومی کمیشن برائے خواتین نے سرینگر میں "مہیلا جن سنوائی" کے نام سے گذشتہ پانچ برسوں کے دوران گنے چنے پروگرام منعقد کیے ہیں۔ ایسے میں سوال یہ ہے کہ اتنا طویل عرصہ گزرنے کے باوجود یہاں اب تک قومی کمیشن برائے خواتین کا دفتر قائم کیوں نہیں ہوسکا جہاں متاثرہ خواتین انصاف کے حصول کی خاطر اپنے معملات درج کرواتی۔

جموں وکشمیر میں صنف نازک کے تئیں گھریلو تشدد کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ایسے میں گزشتہ پانچ برسوں کے دوران وومن پولیس تھانوں میں جہیز اور خواتین کے تئیں دیگر زیادتیوں کے ہزاروں معاملات درج ہیں۔ قومی خاندانی بہبود و صحت محکمہ کی سروے رپورٹ کے مطابق یوٹی میں خواتین کے تئیں گھریلو تشدد کے معمالات میں 6 فیصد سے زائد اضافہ درج کیا گیا ہے۔


پانچ اگست 2019 سے قبل سٹیت وومنز کمیشن میں سینکڑوں کی تعداد میں گھریلو تشدد اور خواتین سے متعلق دیگر معاملات زیر سماعت تھے۔ ادھر قومی کمیشن برائے خواتین کو گزشتہ برسوں کے دوران زیادتیوں کے 4 ہزار سے زائد شکایات موصول ہوئیں ہیں، جن میں بیشتر کیسز جہیز اور عصمت ریزی کی کوششوں سے متعلق تھے۔ معاملات اس سے بھی زیادہ ہیں لیکن بہت سی خواتین ان پڑھ یا کم پڑی لکھی ہونے کی وجہ آن لائن شکایت درج کرنے سے قاصر ہیں۔

گھریلو تشدد کی شکار خواتین کو انصاف فراہم کرنے کے لیے اگچہ عدلیہ کے علاوہ چند ایک اضلاع میں وویمن پولیس اسٹیشن بھی موجود ہیں تاہم عدالتوں میں معاملات کے نمٹارے میں طوالت اور وویمن پولیس اسٹیشنز میں کیسوں کی بھرمار کی وجہ سے تشدد کی شکار خواتین کو وقت پر انصاف نہیں مل پارہا ہے جس وجہ سے میں گھریلوتشدد کی شکار اکثر خواتین رپورٹ درج کرنے سے ہچکچاہٹ محسوس کررہی ہیں۔

ایڈوکیٹ فضا فردوس کہتی ہیں کہ کشمیر میں گھریلو تشدد کے بڑھتے واقعات سماج کے لئے لمحہ فکریہ تو ہے ہی، مگر اس سے بڑھ المیہ یہ ہے کہ کئی برس گزرنے جانے کے بعد بھی مسائل کی بروقت سنوائی اور نمٹارے کے لیے کوئی کمیشن موجود نہیں ہے۔ واضح رہے کہ قومی کمیشن برائے خواتین کو گزشتہ پانچ برسوں کے دوران زیادتیوں، جہیز اور عصمت ریزی وغیرہ کے کیسز سے متعلق ہزاروں شکایتیں موصول ہوئی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

دفعہ 370 کی منسوخی سے عسکریت پسندی میں کوئی کمی نہیں آئی: عمر عبداللہ

جموں کشمیر کی چھینی گئی آئینی حیثیت کی بحالی منشور میں شامل ہوگی: آغا روح اللہ

دفعہ 370 کے تذکرے پر آغا روح اللہ کو پارلیمنٹ کے ’آداب‘ سکھائے گئے

جموں و کشمیر حکومت نے مغربی پاکستان کے پناہ گزینوں کو ریاستی اراضی کے مالکانہ حقوق دیے

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.