گاندربل (جموں و کشمیر) : وسطی کشمیر کے گاندربل ضلع میں قائم آیوش مراکز کے ذریعے مفت فراہم کی جانے والی ادویات کا بڑے پیمانے پر ضیاع ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ ضلع کے ملہ شاہی باغ علاقے میں آیوش کے ایک مرکز کے قریب کوڑے کے ڈھیر سے آیوش ادویات کی بوریاں ملی ہیں، جن میں سے کئی ادویات ابھی تک ایکسپائر بھی نہیں ہوئی ہیں جبکہ بیشتر ادویات مریضوں کو دینے کے بجائے ایکسپائر ہوئی ہیں۔
مرکزی حکومت کی جانب سے 2014-15 میں شروع کیے گئے قومی آیوش مشن کے تحت ضلع گاندربل میں 23 آیوش مراکز قائم کیے گئے، جہاں مریضوں کو مفت ادویات اور علاج فراہم کیا جاتا ہے۔ اس اسکیم کے تحت فراہم کی جانے والی ادویات کا ضیاع ایک سنگین مسئلہ ہے، جو محکمہ کی صریح لاپرواہی یا اس سے بھی سنگین بدعنوانی کی طرف اشارہ کر رہا ہے۔ یہ واضح نہیں ہو سکا کہ ایسی دوائیں بغیر استعمال کے ضائع کرنے کا کیا مقصد تھا؟ خاص طور پر جب زائد المیعاد ادویات کو ضائع کرنے کے لیے ایک مخصوص طریقہ کار موجود ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ مقامی باشندوں نے بات کرتے ہوئے کہا: ’’لاکھوں روپے مالیت کی ادویات کا اس طرح ضیاع حکومتی دعووں کی قلعی کھول دیتا ہے۔ کیونکہ مفت ادویات کی فراہمی کا مقصد ضرورت مندوں کی مدد کرنا ہے نہ کہ انہیں ضائع کرنا۔‘‘ انہوں نے مطالبہ کیا کہ ’’ضلع اور صوبائی انتظامیہ کو اس معاملے کا فوری نوٹس لے کر قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کرنی چاہیے اور ساتھ ہی ایسے واقعات کو روکنے کے لیے مؤثر اقدامات بھی اٹھانے چاہئیں۔ ایسا نہ کرنے کی صورت میں قومی ایوش مشن جیسے فلاحی پروگراموں کی ساکھ متاثر ہو گی اور اس کے قیام کے مقصد پر ہی شبہات پیدا ہوں گے۔‘‘
مزید پڑھیں: AYUSH Hospitals in JK جموں و کشمیر میں مزید آیوش ہسپتال قائم کرنے کا منصوبہ
ادھر، جب اس حوالے سے نمائندے نے نوڈل آفسر آیوش، گاندربل، ڈاکٹر مشتاق احمد سے رابطہ قائم کیا تو انہوں نے یہ کہہ کر اپنا پلو جھاڑا کہ وہ چند دنوں کے لئے چھٹی پر ہیں تاہم انہوں نے معاملے کی حساسیت کو دیکھ کر یقین دلایا کہ ’’محکمہ اس کی تحقیقات کرے گا اور جو بھی اس میں ملوث ہوگا اس کے خلاف کاروائی ہوگی۔‘‘ جب اس ضمن میں ڈائریکٹر آیوش، جموں و کشمیر، ڈاکٹر موہن سنگھ سے فون پر رابطہ قائم کیا گیا تو انہوں نے لا علمی کا اظہار کرتے ہوئے اس کی تحقیقات کرائے جانے کی یقین دہانی کی۔