ETV Bharat / jammu-and-kashmir

بریسٹ کینسر: دیر سے مینوپاز اور کم عمری میں ماہواری ہونے والی خواتین بھی ہائی رکس پر - BREAST CANCER

اکتوبر کے مہینے کو اس لیے پنک اکتوبر کہا جاتا ہے۔کیونکہ کہ اس مہینے کو بریسٹ کینسر کے بچاؤ کی خاطر منایا جاتا ہے۔

ڈاکٹر آسیہ نبی سے خصوصی بات چیت
ڈاکٹر آسیہ نبی سے خصوصی بات چیت (Etv bharat)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Oct 13, 2024, 4:19 PM IST

Updated : Oct 14, 2024, 11:35 AM IST

ڈاکٹر آسیہ نبی سے خصوصی بات چیت (Etv bharat)

سرینگر: پنک اکتوبر اور خواتین میں بریسٹ کینسر کے موضوع پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین نے ماہر معالج اور انٹرنیشنل سپیکر ڈاکٹر آسیہ نبی سے خصوصی بات چیت کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ کینسر کی ایسی قسم ہے جس کا تعلق چھاتی کے خلیوں سے ہوتا ہے۔ بریسٹ کینسر میں چھاتی کے خلیے یا تو بہت زیادہ پھیلتے ہیں یا بہت زیادہ سکڑ جاتے ہیں۔ بریسٹ کینسر 40 سال سے زائد عمر کی خواتین میں عام ہوتا ہے مگر آج کل نوجوان خواتین بھی اس کا شکار ہو جاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ چھاتی کا کینسر بڑی عمر کی خواتین میں زیادہ پایا جاتا ہے۔ لیکن یہ ایک ایسی بیماری ہے جس کی عمر کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ چھاتی کا کینسر خواتین کی زندگی کے کسی بھی مرحلے پر حملہ کر سکتا ہے۔کیونکہ ہارمونز کی وجہ سے یہ کینسر ہوتا ہے جس کے نتیجے میں خواتین میں اس مہلک مرض کے لاحق ہونے کا خطرہ زیادہ رہتا ہے۔

ہارمونز کی بے اعتدالی بریسٹ کینسر کی وجوہات میں سے ایک وجہ ہے۔ بنیادی طور پر جسم میں ایسٹروجن ہارمون کی زیادتی خطرناک ثابت ہوتی ہے۔ دوسری جانب خواتین کا غیر صحت مند طرز زندگی اور غیر متوازن خوراک بھی بریسٹ کینسر کا سبب بن سکتا ہے۔ بریسٹ کینسر موروثی کینسر بھی ہے تقریباً 10 فیصد بریسٹ کینسر موروثی جینیاتی نقائص کی وجہ سے ہوتا ہے، جبکہ جینیاتی نقائص کی حامل خواتین کی اپنی زندگیوں میں اس مرض کے ہونے کے 80 فیصد امکانات ہوتے ہیں۔

ڈاکٹر آسیہ نے کہا کہ چھاتی کے کینسر کے زیادہ تر کیسز 40 سال سے زیادہ عمر کی خواتین میں پائے جاتے ہیں۔ لیکن اس وقت چھاتی کے کینسر میں مبتلا نوجوان خواتین کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ تولیدی اور ماہواری کی تاریخ بھی پریسٹ ہونے کے وجوہات میں ہیں۔ 12 سال کی عمر سے پہلے اپنی پہلی ماہواری کا ہونا اور پھر 55 سال کی عمر کے بعد منوپاز ہونا ایسی خواتین بھی ہائی رسک پر ہیں۔ ایسے میں وہ خواتین بھی برسٹ کینسر میں مبتلا ہوسکتی ہے جو کہ شادی کے بعد حمل کو روکنے کی خاطر مسلسل کئی برسوں تک کنٹراسپٹویو پلز کا استعمال کرتی رہتی ہیں اس کے علاوہ جن خواتین کا وزن زیادہ ہو یا موٹاپے کا شکار ہوں۔ ان کو چھاتی کا کینسر ہونے کے امکانات عام وزن والوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر آسیہ نے کہا کہ مردانہ چھاتی کا کینسر: غیر معمولی معاملات میں، مردوں میں چھاتی کے کینسر کی تشخیص کی جا سکتی ہے. مردوں میں چھاتی کا کینسر عام طور پر بعض ادویات یا غیر معمولی ہارمون (ایسٹروجن) کی سطح یا چھاتی کے کینسر کی مضبوط خاندانی تاریخ کے نتیجے میں ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ابنارمل نشونما کی وجہ سے اگر آپ کو بریسٹ پر گلٹی یا لمپ محسوس ہو تو یہ ممکنہ طور پر کینسر کی علامت ہو سکتا ہے۔ اسی طرح اگر گلٹی یعنی ڈِپ ہو یا دونوں یا ایک بریسٹ سخت ہوں تو یہ بھی ممکنہ علامت ہو سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ اگر نِپل سے دودھ کے علاوہ کسی بھی قسم کا ڈسچارج ہو تو یہ بھی ممکنہ طور پر کینسر ہو سکتا ہے اور اس کی تصدیق کے لیے ہسپتال سے ٹیسٹ کرانے کی فوری ضرورت ہے۔ تاہم ان میں ہر ایک چھاتی کے کینسر کی علامت بھی نہیں ہوسکتی ہے۔

ڈاکٹر آسیہ کہتی ہیں کہ پرہیز ہمیشہ علاج سے بہتر ہوتا ہے۔ایسے میں خواتین کو 40 برس کی عمر میں میموگرام کرانا چاہیے، سالانہ صحت کے چیک اپ جانا چاہیے۔ اس کے علاوہ باقاعدگی سے خود کی جانچ ضروری ہے۔خواتین اپنے سینوں کا خود معائنہ معمول کی عادت بنائیں۔ تاکہ ظاہری شکل میں کوئی تبدیلی کو بھانتے ہوئے ڈاکٹر سے مشورہ کرنا چاہیے۔

ڈاکٹر آسیہ نبی سے خصوصی بات چیت (Etv bharat)

سرینگر: پنک اکتوبر اور خواتین میں بریسٹ کینسر کے موضوع پر ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین نے ماہر معالج اور انٹرنیشنل سپیکر ڈاکٹر آسیہ نبی سے خصوصی بات چیت کی۔ انہوں نے کہا کہ یہ کینسر کی ایسی قسم ہے جس کا تعلق چھاتی کے خلیوں سے ہوتا ہے۔ بریسٹ کینسر میں چھاتی کے خلیے یا تو بہت زیادہ پھیلتے ہیں یا بہت زیادہ سکڑ جاتے ہیں۔ بریسٹ کینسر 40 سال سے زائد عمر کی خواتین میں عام ہوتا ہے مگر آج کل نوجوان خواتین بھی اس کا شکار ہو جاتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگرچہ چھاتی کا کینسر بڑی عمر کی خواتین میں زیادہ پایا جاتا ہے۔ لیکن یہ ایک ایسی بیماری ہے جس کی عمر کی کوئی حد نہیں ہوتی۔ چھاتی کا کینسر خواتین کی زندگی کے کسی بھی مرحلے پر حملہ کر سکتا ہے۔کیونکہ ہارمونز کی وجہ سے یہ کینسر ہوتا ہے جس کے نتیجے میں خواتین میں اس مہلک مرض کے لاحق ہونے کا خطرہ زیادہ رہتا ہے۔

ہارمونز کی بے اعتدالی بریسٹ کینسر کی وجوہات میں سے ایک وجہ ہے۔ بنیادی طور پر جسم میں ایسٹروجن ہارمون کی زیادتی خطرناک ثابت ہوتی ہے۔ دوسری جانب خواتین کا غیر صحت مند طرز زندگی اور غیر متوازن خوراک بھی بریسٹ کینسر کا سبب بن سکتا ہے۔ بریسٹ کینسر موروثی کینسر بھی ہے تقریباً 10 فیصد بریسٹ کینسر موروثی جینیاتی نقائص کی وجہ سے ہوتا ہے، جبکہ جینیاتی نقائص کی حامل خواتین کی اپنی زندگیوں میں اس مرض کے ہونے کے 80 فیصد امکانات ہوتے ہیں۔

ڈاکٹر آسیہ نے کہا کہ چھاتی کے کینسر کے زیادہ تر کیسز 40 سال سے زیادہ عمر کی خواتین میں پائے جاتے ہیں۔ لیکن اس وقت چھاتی کے کینسر میں مبتلا نوجوان خواتین کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے۔ تولیدی اور ماہواری کی تاریخ بھی پریسٹ ہونے کے وجوہات میں ہیں۔ 12 سال کی عمر سے پہلے اپنی پہلی ماہواری کا ہونا اور پھر 55 سال کی عمر کے بعد منوپاز ہونا ایسی خواتین بھی ہائی رسک پر ہیں۔ ایسے میں وہ خواتین بھی برسٹ کینسر میں مبتلا ہوسکتی ہے جو کہ شادی کے بعد حمل کو روکنے کی خاطر مسلسل کئی برسوں تک کنٹراسپٹویو پلز کا استعمال کرتی رہتی ہیں اس کے علاوہ جن خواتین کا وزن زیادہ ہو یا موٹاپے کا شکار ہوں۔ ان کو چھاتی کا کینسر ہونے کے امکانات عام وزن والوں کے مقابلے میں زیادہ ہوتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں ڈاکٹر آسیہ نے کہا کہ مردانہ چھاتی کا کینسر: غیر معمولی معاملات میں، مردوں میں چھاتی کے کینسر کی تشخیص کی جا سکتی ہے. مردوں میں چھاتی کا کینسر عام طور پر بعض ادویات یا غیر معمولی ہارمون (ایسٹروجن) کی سطح یا چھاتی کے کینسر کی مضبوط خاندانی تاریخ کے نتیجے میں ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ابنارمل نشونما کی وجہ سے اگر آپ کو بریسٹ پر گلٹی یا لمپ محسوس ہو تو یہ ممکنہ طور پر کینسر کی علامت ہو سکتا ہے۔ اسی طرح اگر گلٹی یعنی ڈِپ ہو یا دونوں یا ایک بریسٹ سخت ہوں تو یہ بھی ممکنہ علامت ہو سکتی ہیں۔ اس کے علاوہ اگر نِپل سے دودھ کے علاوہ کسی بھی قسم کا ڈسچارج ہو تو یہ بھی ممکنہ طور پر کینسر ہو سکتا ہے اور اس کی تصدیق کے لیے ہسپتال سے ٹیسٹ کرانے کی فوری ضرورت ہے۔ تاہم ان میں ہر ایک چھاتی کے کینسر کی علامت بھی نہیں ہوسکتی ہے۔

ڈاکٹر آسیہ کہتی ہیں کہ پرہیز ہمیشہ علاج سے بہتر ہوتا ہے۔ایسے میں خواتین کو 40 برس کی عمر میں میموگرام کرانا چاہیے، سالانہ صحت کے چیک اپ جانا چاہیے۔ اس کے علاوہ باقاعدگی سے خود کی جانچ ضروری ہے۔خواتین اپنے سینوں کا خود معائنہ معمول کی عادت بنائیں۔ تاکہ ظاہری شکل میں کوئی تبدیلی کو بھانتے ہوئے ڈاکٹر سے مشورہ کرنا چاہیے۔

Last Updated : Oct 14, 2024, 11:35 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.