بارہمولہ: جموں کشمیر اسمبلی انتخابات کے حوالے سے بات کی جائے تو یکم اکتوبر کو تیسرے مرحلے کے تحت ووٹنگ ہونے والی ہے اور اگر ہم رفیع آباد اسملی حلقہ کی بات کرتے تو اصلی مقابلہ نیشنل کانفرنس کے جاوید ڈار، اور جموں کشمیر اپنی پارٹی کے یاور میر اور جموں کشمیر پیپلز کانفرنس کے عبد الغنی وکیل کے درمیان دیکھنے کو مل رہا ہے۔
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سمپورن بھارت کرانتھی پارٹی سے وابستہ فاطمہ جان نے کہا کہ میں جب رفیع آباد کے دور افتادہ علاقوں میں کافی مشکلات ہے۔ فاطمہ جان نے کہا کہ رفیع آباد ایک دور دراز علاقے ہے اور دور دراز علاقوں میں لوگوں کو کافی دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، انہیں بنیادی سہولیات میسر نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس رفیع آباد سے بڑے بڑے لیڈر پچھلے انتخابات میں کامیاب ہوئے ہیں لیکن انہوں نے کوئی کام نہیں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رفیع آباد ایک بہت ہی خوبصورت علاقہ ہے لیکن سڑکوں کی حالت ابھی بھی خراب ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اگر ہم طبی سہولیات کی بات کرے تو آج تک رفیع آباد میں کوئی بڑا ہسپتال نہیں بنایا گیا ہے۔
فاطمہ نے کہا کہ وقت کے حکمرانوں نے لوگوں کے ساتھ استحصال کیا ہے اور صرف جھوٹ بول کر ووٹ لیا ہے۔ انہوں نے بتایا اگر چہ رفیع آباد قدرتی وسائل سے مالامال ہے لیکن وقت کے سیاست دانوں نے اس کے حوالے سے بڑے پیمانے پر کوئی کام نہیں کیا ہے۔ موصوف نے بتایا کہ رفیع آباد میں زیادہ تر لوگ BPL سے نیچے زندگی بسر کرتے ہیں اور پانچ کلو راشن دینے سے ان کے مشکلات دور نہیں ہونے والی ہیں۔
مزید پڑھیں:
بی جے پی جموں و کشمیر میں کبھی حکومت نہیں بنا سکتی: محبوبہ مفتی کا دعویٰ