سوپور: جموں کشمیر اسمبلی انتخابات کے حوالے سے بات کرے تو ضلع بارہمولہ اور سوپور میں بھی دوسرے اضلاع کی طرح سیاسی سرگرمیاں کافی تیز ہیں۔ ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے نیشنل کانفرنس کے سوپور اسمبلی حلقہ کے امیدوار ارشاد رسول کار نے کہا کہ سوپور قصبہ ایک مشہور و معروف قصبہ ہے لیکن جب ہم تعمیر و ترقی کی بات کرے تو کافی کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوپور میں اکثر و بیشتر لوگ میوہ صنعت کے ساتھ وابستہ ہے اور ایشیاء کی دوسری سب سے بڑی فروٹ منڈی بھی یہاں قائم ہے لیکن جو ہمارے فروٹ گروورس ہیں ان کے لیے آج تک سرکار نے کوئی کام نہیں کیا ہے۔
انہوں نے کہا آج بھی جب سوپور فروٹ منڈی سے میوہ گاڑی ملک کی دوسری جگہ جاتی ہے تو اس کو ٹیکس دینا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوپور شہر کو مزید وسعت دینے کی ضرورت ہے کیونکہ ہم ترقی میں کافی پیچھے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ سرکار نے آج تک سوپور کو نظر انداز کیا ہے اور سوپور اور اس سے محلقہ مختلف علاقوں میں ابھی بھی بنیادی سہولیات سے عوام محروم ہیں۔ ارشاد کار نے بتایا کہ سوپور میں آج سے پچاس سال پہلے جو کام ہوا ہے اس کے بعد کوئی بھی نیا کام نہیں ہوا ہے۔
انہوں نے کہا ہم چاہتے ہیں کہ سوپور میں تعمیر ترقی ہو اور بجلی، پانی اور سڑک کے حوالے سے کافی کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوپور ڈگری کالج، بائز ہائر سیکنڈری اسکول سوپور، گرلز ہایر سیکنڈری سوپور آج سے سو سال پہلے بنائے گیے ہیں لیکن آج تک ان کو نیا انفراسٹرکچر سے مربوط نہیں کیا گیا۔ اسی طرح اگر ہم سوپور سب ڈسٹرکٹ ہسپتال کی بات کرے اس کو بھی ڈسٹرکٹ ہاسپٹل کا درجہ نہیں دیا گیا لیکن ہم کو امید ہے کہ جب میں سوپور سے کامیاب امیدوار ہوں گا تو ان سب کاموں کو ترجیحی بنیاد پر کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ اگست 2019 کے بعد جب ہم تعمیر ترقی کے حوالے سے بات کرے تو وعدوں کے سوا ہم کو کچھ نہیں ملا۔ انہوں نے کہا کہ اب جموں کشمیر میں عوام الیکشن میں حصہ لیتی ہے اور کوئی بھی الیکشن لڑ سکتا ہے اور اگر ہم عوامی اتحاد پارٹی کی بات کرے تو ہم کو ان سے کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ اگر انجینیئر رشید نے پارلیمنٹ الیکشن میں کامیابی حاصل کی ہے تو وہ جذباتی ووٹوں کی بنیاد حاصل کی ہے۔ لیکن اس بار صورتحال الگ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو ہمارا منشور ہے وہ عام لوگوں کے لیے ہے اور جو بی جے پی ہم پر الزام عائد کرتی ہے کہ ہم لوگوں کے لیے کام نہیں کرتے وہ بالکل غلط ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جموں و کشمیر: سرکاری ملازمین کو الیکشن لڑنے سے روکنے والے قانون کو چیلنج، ہائی کورٹ میں 21 اکتوبر کو سماعت