ETV Bharat / jammu-and-kashmir

سیاحت کی جانب چرواہوں کی بڑھتی دلچسپی، لداخ میں روایتی مویشی بانی کی بقا کو خطرہ - LADAKH

لداخ کے چرواہے سیاحت کی طرف مائل! روایتی طرز زندگی پر اس کے کیا اثرات مرتب ہونگے، چوشل، لیہہ کے نمائندے کے ساتھ خصوصی گفتگو۔

سیاحت کی جانب چرواہوں کی بڑھتی دلچسپی، لداخ میں روایتی مویشی بانی کی بقا کو خطرہ
سیاحت کی جانب چرواہوں کی بڑھتی دلچسپی، لداخ میں روایتی مویشی بانی کی بقا کو خطرہ (ای ٹی وی بھارت)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Nov 2, 2024, 9:59 PM IST

لیہہ (لداخ) : یونین ٹیریٹری لداخ طویل عرصے سے سرحدی مسائل کے سبب موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ اسی پس منظر میں مشرقی لداخ کی صورتحال پر روشنی ڈالنے کے لئے، ای ٹی وی بھارت کی نمائندہ رنچین انگموک نے ایل اے ایچ ڈی سی (LAHDC) لیہہ کے کونچوک استانزن، جو کہ علاقہ چوشل کے نمائندے ہیں، سے خصوصی انٹرویو کے دوران لداخ کی سیکورٹی، معاشی مسائل خصوصاً سال 2020کے بھارت - چین کشیدہ تعلقات کے بعد خطے کی صورتحال پر گفتگو کی۔

ایل اے ایچ ڈی سی ، کونچوک استانزن، کے ساتھ خصوصی گفتگو (ای ٹی وی بھارت)

کونچوک استانزن نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی گفتگو کے دوران کہا: ’’حال ہی میں وزیر خارجہ اور وزیر دفاع نے یہ بیان جاری کیا ہے کہ بھارت اور چین کے درمیان ڈیپسنگ اور دیمچوک جیسے اہم مقامات پر انخلاء کا عمل مکمل ہوگیا ہے۔ حالانکہ یہ مقامات میرے حلقے میں نہیں آتے، لیکن میرے حلقے چوشل میں بھی شمالی بینک پینگونگ اور گوگرا ہاٹ اسپرنگ میں انخلاء ہوا ہے۔ تاہم اصل صورتحال کا اندازہ تب ہی لگے گا جب ہمارے چرواہے سردیوں میں پہاڑوں پر جا کر اپنے مویشی، ریوڑ چرائیں گے۔ چوشل میں ہمارے چرواہے ریزانگ لا، رنچن لا، مکھپا ری، بلیک ٹاپ، ہیلمٹ ٹاپ، گورنگ ہل، گوسومی ہل اور دیگر علاقوں میں سردیوں میں جاتے ہیں۔‘‘

انہوں نے مزید بتایا کہ دیمچوک علاقے میں لداخ سے تعلق رکھنے والے چرواہے 2014 تک CNN جنکشن تک اپنے مویشیوں کو چرانے لے جاتے اور وہاں گشت بھی کرتے تھے، مگر اب نئے معاہدے کے تحت یہ عمل محدود ہوگیا ہے۔ ڈیپسنگ علاقے میں بھی جہاں چرواہے ماضی میں نہیں جا پاتے تھے، وہاں حالیہ معاہدے کے بعد انہیں رسائی دی گئی ہے۔

لائن آف ایکچول کنٹرل (LAC) کے پار چین کی جانب سے کی گئی تعمیراتی سرگرمیوں سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کونچوک نے کہا: ’’چین نے حالیہ برسوں میں سرحد کے قریب سات سو سے زائد جعلی دیہات اور انفراسٹرکچر قائم کیے ہیں۔ ہماری طرف سے ترقیاتی کام جاری ہیں لیکن چانگ تھنگ ترقیاتی پیکج کی 600 کروڑ روپے کی تجویز میں سے ابھی تک صرف 245 کروڑ روپے ہی خرچ ہوئے ہیں۔‘‘ انہوں نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’’میں نے حکومت سے سرحدی دیہات کو قابل رہائش بنانے اور بنیادی سہولیات فراہم کرنے کی درخواست کی ہے۔‘‘

چرواہوں کا سیاحت میں بڑھتا رجحان، لداخ کی قدیم روایتیں معدوم ہونے کے دہانے پر
چرواہوں کا سیاحت میں بڑھتا رجحان، لداخ کی قدیم روایتیں معدوم ہونے کے دہانے پر (ای ٹی وی بھارت)

لداخ میں مواصلاتی نظام کی ابتر صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے بتایا: ’’آج بھی ہمارے علاقے میں تیز رفتار 4G انٹرنیٹ پوری طرح سے دستیاب نہیں ہے، جب کہ چین کی سائڈ سے بہتر سہولیات دی جا رہی ہیں۔ ہماری آبادی، خاص طور پر وہ لوگ جو مویشی پروری سے وابستہ ہیں، کی بقاء کے لئے مزید سہولیات کی ضرورت ہے۔‘‘

کونچوک استانزن نے بتایا کہ ’’چوشل اور پینگونگ کے نوجوان سیاحت کی صنعت میں دلچسپی لے رہے ہیں، جس سے مقامی معیشت کو فروغ مل رہا ہے۔ ایل اے ایچ ڈی سی لیہہ نے 2018 میں پینگونگ کے علاقے میں 200 تجارتی پلاٹ تقسیم کیے، جس سے نہ صرف نوجوانوں کو ملازمتیں مل رہی ہیں بلکہ نقل مکانی کا رجحان بھی پروان چڑھ رہا ہے۔‘‘ صدیوں سے مویشی چرانی کے رجحان میں کمی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کونچوک نے کہا: ’’بدقسمتی سے مویشی بانی کی روایت کمزور ہوتی جا رہی ہے، جو کہ ہمارے لیے تشویش کا باعث ہے۔ ہمیں ایسے قوانین کی ضرورت ہے جو ہمارے طرز زندگی کو بہتر بنائیں اور ہماری روایات کو برقرار اور محفوظ رکھ سکیں۔‘‘

لداخ میں چرواہوں کا روزگار تبدیل ہونے سے مویشی بانی کی قدیم روایتیں معدومی کے دہانے پر
لداخ میں چرواہوں کا روزگار تبدیل ہونے سے مویشی بانی کی قدیم روایتیں معدومی کے دہانے پر (ای ٹی وی بھارت)

یہ بھی پڑھیں: ڈیپسانگ اور ڈیمچوک سے بھارت اور چین کے فوجیوں کا انخلا مکمل!

لیہہ (لداخ) : یونین ٹیریٹری لداخ طویل عرصے سے سرحدی مسائل کے سبب موضوع بحث بنا ہوا ہے۔ اسی پس منظر میں مشرقی لداخ کی صورتحال پر روشنی ڈالنے کے لئے، ای ٹی وی بھارت کی نمائندہ رنچین انگموک نے ایل اے ایچ ڈی سی (LAHDC) لیہہ کے کونچوک استانزن، جو کہ علاقہ چوشل کے نمائندے ہیں، سے خصوصی انٹرویو کے دوران لداخ کی سیکورٹی، معاشی مسائل خصوصاً سال 2020کے بھارت - چین کشیدہ تعلقات کے بعد خطے کی صورتحال پر گفتگو کی۔

ایل اے ایچ ڈی سی ، کونچوک استانزن، کے ساتھ خصوصی گفتگو (ای ٹی وی بھارت)

کونچوک استانزن نے ای ٹی وی بھارت کے ساتھ خصوصی گفتگو کے دوران کہا: ’’حال ہی میں وزیر خارجہ اور وزیر دفاع نے یہ بیان جاری کیا ہے کہ بھارت اور چین کے درمیان ڈیپسنگ اور دیمچوک جیسے اہم مقامات پر انخلاء کا عمل مکمل ہوگیا ہے۔ حالانکہ یہ مقامات میرے حلقے میں نہیں آتے، لیکن میرے حلقے چوشل میں بھی شمالی بینک پینگونگ اور گوگرا ہاٹ اسپرنگ میں انخلاء ہوا ہے۔ تاہم اصل صورتحال کا اندازہ تب ہی لگے گا جب ہمارے چرواہے سردیوں میں پہاڑوں پر جا کر اپنے مویشی، ریوڑ چرائیں گے۔ چوشل میں ہمارے چرواہے ریزانگ لا، رنچن لا، مکھپا ری، بلیک ٹاپ، ہیلمٹ ٹاپ، گورنگ ہل، گوسومی ہل اور دیگر علاقوں میں سردیوں میں جاتے ہیں۔‘‘

انہوں نے مزید بتایا کہ دیمچوک علاقے میں لداخ سے تعلق رکھنے والے چرواہے 2014 تک CNN جنکشن تک اپنے مویشیوں کو چرانے لے جاتے اور وہاں گشت بھی کرتے تھے، مگر اب نئے معاہدے کے تحت یہ عمل محدود ہوگیا ہے۔ ڈیپسنگ علاقے میں بھی جہاں چرواہے ماضی میں نہیں جا پاتے تھے، وہاں حالیہ معاہدے کے بعد انہیں رسائی دی گئی ہے۔

لائن آف ایکچول کنٹرل (LAC) کے پار چین کی جانب سے کی گئی تعمیراتی سرگرمیوں سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کونچوک نے کہا: ’’چین نے حالیہ برسوں میں سرحد کے قریب سات سو سے زائد جعلی دیہات اور انفراسٹرکچر قائم کیے ہیں۔ ہماری طرف سے ترقیاتی کام جاری ہیں لیکن چانگ تھنگ ترقیاتی پیکج کی 600 کروڑ روپے کی تجویز میں سے ابھی تک صرف 245 کروڑ روپے ہی خرچ ہوئے ہیں۔‘‘ انہوں نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا: ’’میں نے حکومت سے سرحدی دیہات کو قابل رہائش بنانے اور بنیادی سہولیات فراہم کرنے کی درخواست کی ہے۔‘‘

چرواہوں کا سیاحت میں بڑھتا رجحان، لداخ کی قدیم روایتیں معدوم ہونے کے دہانے پر
چرواہوں کا سیاحت میں بڑھتا رجحان، لداخ کی قدیم روایتیں معدوم ہونے کے دہانے پر (ای ٹی وی بھارت)

لداخ میں مواصلاتی نظام کی ابتر صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہوں نے بتایا: ’’آج بھی ہمارے علاقے میں تیز رفتار 4G انٹرنیٹ پوری طرح سے دستیاب نہیں ہے، جب کہ چین کی سائڈ سے بہتر سہولیات دی جا رہی ہیں۔ ہماری آبادی، خاص طور پر وہ لوگ جو مویشی پروری سے وابستہ ہیں، کی بقاء کے لئے مزید سہولیات کی ضرورت ہے۔‘‘

کونچوک استانزن نے بتایا کہ ’’چوشل اور پینگونگ کے نوجوان سیاحت کی صنعت میں دلچسپی لے رہے ہیں، جس سے مقامی معیشت کو فروغ مل رہا ہے۔ ایل اے ایچ ڈی سی لیہہ نے 2018 میں پینگونگ کے علاقے میں 200 تجارتی پلاٹ تقسیم کیے، جس سے نہ صرف نوجوانوں کو ملازمتیں مل رہی ہیں بلکہ نقل مکانی کا رجحان بھی پروان چڑھ رہا ہے۔‘‘ صدیوں سے مویشی چرانی کے رجحان میں کمی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کونچوک نے کہا: ’’بدقسمتی سے مویشی بانی کی روایت کمزور ہوتی جا رہی ہے، جو کہ ہمارے لیے تشویش کا باعث ہے۔ ہمیں ایسے قوانین کی ضرورت ہے جو ہمارے طرز زندگی کو بہتر بنائیں اور ہماری روایات کو برقرار اور محفوظ رکھ سکیں۔‘‘

لداخ میں چرواہوں کا روزگار تبدیل ہونے سے مویشی بانی کی قدیم روایتیں معدومی کے دہانے پر
لداخ میں چرواہوں کا روزگار تبدیل ہونے سے مویشی بانی کی قدیم روایتیں معدومی کے دہانے پر (ای ٹی وی بھارت)

یہ بھی پڑھیں: ڈیپسانگ اور ڈیمچوک سے بھارت اور چین کے فوجیوں کا انخلا مکمل!

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.