سرینگر : جموں و کشمیر کے گرمائی دارالحکومت سرینگر کے خانیار علاقے میں ہفتہ کو سیکورٹی فورسز کے ساتھ انکاؤنٹر میں پاکستانی نژاد عسکریت پسند ہلاک ہو گیا۔ تصادم میں دو پولیس اہلکار اور 2 سی آر پی ایف جوان بھی زخمی ہوگئے، جنہیں زخمی حالت میں فائرنگ کے مقام سے منتقل کیا گیا اور فوری طور پر ایمبولینس کے ذریعے ہسپتال لے جایا گیا، جہاں ان کی حالت مستحکم بتائی جا رہی ہے۔
آئی جی پی کشمیر، وی کے بردی نے ہلاک ہوئے عسکریت پسند، جس کی جھلسی ہوئی لاش انکاؤنٹر سائٹ سے برآمد کی گئی ہے، کی شناخت پاکستان کے رہنے والے عثمان المعروف چھوٹا ولید کے طور پر کی ہے۔ ہلاک کیے گئے عسکریت پسند کا تعلق لشکر طیبہ کی زیلی شاخ ٹی آر ایف کے ساتھ بتایا جا رہا ہے۔ سرینگر پولیس کا کہنا ہے کہ مقتول عسکریت پسند نومبر 2023میں پولیس انسپکٹر مسرور احمد وانی کے قتل میں بھی ملوث تھا۔ عثمان کی لاش کو قانونی و طبی لوازمات کے لیے سیکورٹی ایجنسیز نے اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔
حکام نے بتایا کی کہ یہ تصادم اس وقت شروع ہوا جب سیکورٹی اہلکاروں نے مخصوص انٹیلی جنس رپورٹس، جس میں عسکریت پسندوں کے چھپے ہونے کی نشاندہی کی تھی تھی، کے بعد خانیار علاقے میں تلاشی مہم شروع کی۔ پولیس ترجمان کے مطابق آپریشن ہفتہ کی صبح اس وقت شروع ہوا جب سیکورٹی فورسز نے مشتبہ عسکریت پسندوں کی تلاش کے لیے خانیار کے کچھ حصوں کو گھیرے میں لے لیا۔ ترجمان نے وضاحت کرتے ہوئے کہاکہ ’’پولیس اور دیگر سیکورٹی ایجنسیوں کی ایک مشترکہ ٹیم نے تلاشی مہم کا آعاز کیا تھا، جیسے ہی فورسز مشتبہ مقام کے قریب پہنچے، چھپے ہوئے افراد نے اہلکاروں پر فائرنگ شروع کی، جس کے جواب میں سیکوریٹی فورسز نے بھی فائرنگ کی، جس کے بعد انکاونٹر شروع ہوگیا۔‘‘
یہ بھی پڑھیں: جموں و کشمیر کے راجوری میں انکاونٹر شروع - Encounter breaks out in Rajouri