سرینگر (جموں کشمیر): گذشتہ برسوں کے مقابلے میں اس بار سرینگر پارلیمانی حلقے پر لوک سبھا انتخابات کے دوران پولنگ اسٹیشنز میں جوش و خروش میں اضافہ دیکھنے کو ملا۔ جہاں ان انتخابات میں پہلی مرتبہ ووٹ ڈالنے والے نوجوانوں کی خاصی تعداد نے حق رائے دیہی کا استعمال کیا، وہیں وہیں عمر رسیدہ افراد کو بھی پولنگ مراکز کا رخ کرتے ہوئے دیکھا گیا۔ ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین نے چند معمر خواتین اور مرد ووٹرز کے ساتھ ووٹنگ کے حوالہ سے بات چیت کی۔
اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے بزرگ اشخاص نے ووٹ ڈالنے پر خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ ’’بیمار ہونے کے باوجود ہم نے ووٹ ڈالنے کو ترجیج دی، کیونکہ کشمیر جس نازک دور سے گزر رہا ہے، اس کو دیکھتے ہوئے ملک کے بڑے ایوان میں ایسے ایماندار اور دیانت دار امیدوار کو پہنچایا ناگزیر ہے، جو ہماری بہتر نمائندگی کر سکے۔‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کشمیریوں کے مسائل میں ہوش ربا حد تک اضافہ ہوا ہے۔ نہ صرف روز مرہ کی زندگی میں لوگوں کو دقتوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے بلکہ کشمیریوں کی شناخت کو بھی ختم کر دیا گیا۔‘‘
ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے بزرگ ووٹرز نے کہا کہ ’’جب سے مرکز بی جے پی حکومت کے کنٹرول میں آیا تب سے کشمیر کے لوگوں کے ساتھ الگ (سوتیلی ماں کا سا) برتاؤ کیا جاتا رہا ہے۔ اس سے یہاں کے لوگوں، خاص غریب عوام کی زندگی اجیرن بن گئی ہے۔‘‘ بجلی فیس میں اضافہ کے حوالہ سے ایک مقامی معمر خاتون نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’میں پیری میں تنہا زندگی گزار رہی ہوں، کوئی ذریعہ آمدن نہیں ہے، میں اور میرے جیسے غریب لوگ اسمارٹ میٹر کی بجلی فیس کیونکر ادا کر سکتے ہیں؟‘‘ انہوں نے کہا کہ ’’بجلی میٹرز کی تنصیب اور بے روزگاری جیسے کئی مسائل ہیں جن سے لوگ بے حد تنگ آ چکے ہیں۔‘‘ معمر شہریوں نے کہا کہ اب انہیں امید ہے کہ منتخب نمائندے ملک کی پارلیمنٹ میں کشمیریوں کی موثر آواز بن کر لوگوں کے مسائل کے ازالے کی خاطر اہم رول ادا کریں گے۔'
یہ بھی پڑھیں: یہ الیکشن صاف و شفاف نہیں ہے، عمر عبداللہ اور فاروق عبداللہ کا گلہ
’کسی بھی سیاسی جماعت نے کشمیری پنڈتوں کے زخموں کا مداوا نہیں کیا‘