جموں (جموں کشمیر) : جموں کشمیر کی سرمائی دارالحکومت جموں میں منگل کو مختلف مقامات پر پاکستان کے خلاف احتجاج کیا گیا۔ ڈوڈہ ضلع میں ہوئے عسکریت پسندوں کی جانب سے حملے میں چار فوجیوں کی ہلاکت کے خلاف جموں میں کئی سیاسی جماعتوں نے احتجاجی ریلیز برآمد کیں۔ احتجاجیوں نے پاکستان مخالف نعرے بازی کرتے ہوئے پاکستان کا قومی پرچم نذر آتش کیا۔
نیو پلاٹ جموں میں جموں ویسٹ اسمبلی مومنٹ نامی تنظیم کے صدر سنیل ڈمپل نے ایک احتجاجی ریلی برآمد کی اور پاکستان کا علامتی پتلہ نذر آتش کیا۔ وہیں شیو سینا ڈوگرہ فرنٹ کے کارکنوں نے جموں رانی پارک علاقے میں میں احتجاج کرتے ہوئے پاکستان کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ ڈوگرہ فرنٹ کے احتجاج کی قیادت اشوک گپتا کر رہے تھے جبکہ شیو سینا بالا صاحب ٹھاکرے اکائی نے پارٹی دفتر میں ہلاک ہوئے فوجی جواہوں کو خراج عقیدت پیش کیا اور پاکستان کے خلاف نعرے بازی کی۔
شیو سینا ڈوگرہ فرنٹ نے جموں خطہ کے ڈوڈہ ضلع میں عسکریت پسندوں کے ساتھ تصادم میں چار فوجیوں کی ہلاکت پر گہرے غم و غصے کا اظہار کیا۔ اشوک گپتا نے جوانوں کو خراج عقیدت پیش کیا، ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی اور ہلاک ہوئے فوجیوں کو دلی خراج عقیدت پیش کی گئی جبکہ ان کے اہل خانہ کے ساتھ تعزیت کا اظہار کیا گیا۔
سنیل ڈمپل نے میڈیا نمائندوں کے ساتھ بات کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر میں ’’سب کچھ ٹھیک ہے‘‘ کے ڈھول پیٹے جا رہے ہیں لیکن زمینی حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے۔ 5 اگست 2019 کو جموں و کشمیر کو دو حصوں میں تقسیم کرکے ہماری مراعات چھین لی گئیں۔ ہمیں عسکریت پسندی سے پاک ایک نئے جموں و کشمیر کا خواب دکھایا گیا لیکن چار سال سے زیادہ کا عرصہ گزرنے کے باوجود زمینی صورتحال میں کوئی خاص تبدیلی نہیں آئی۔
یہ بھی پڑھیں: ڈوڈہ انکاؤنٹر میں ایک افسر سمیت فوج کے 4 جوان ہلاک، ہیلی کاپٹر سے عسکریت پسندوں کی تلاش جاری - Doda Encounter
جموں ویسٹ اسمبلی مومنٹ کے صدر سنیل ڈمپل نے حکومت کو مزید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’پاکستان میں سرگرم عسکریت پسندوں نے اب جموں ڈویژن میں بھی اپنے قدم جما لیے ہیں۔ عسکریت پسندی سے پاک ڈوڈہ، سانبہ، پونچھ اور راجوری میں ایک بار پھر عسکریت پسند سرگرمیاں تیز ہوگئی ہیں۔ جس کا مقصد ان کی موجودگی کا احساس دلانا اور باہمی بھائی چارے میں دراڑ پیدا کرنا ہے۔‘‘