نئی دہلی: دہلی کی ایک عدالت نے منگل کو لوک سبھا ممبر شیخ عبد الرشید المعروف انجینئر رشید کو ٹیرر فنڈنگ کیس میں 2 اکتوبر تک عبوری ضمانت دے دی۔ انجینئر رشید نے بارہمولہ میں 2024 کے لوک سبھا انتخابات میں سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اور پیپلز کانفرنس کے رہنما سجاد لون کو شکست دی ہے۔
Delhi's special NIA court grants interim bail to parliamentarian Rashid Engineer in connection with a terror funding case. The interim bail is granted till October 2, 2024, by the court.
— ANI (@ANI) September 10, 2024
He has been granted bail to allow him to campaign for the upcoming Jammu and Kashmir…
ایڈیشنل سیشن جج چندر جیت سنگھ نے رشید کو راحت دی۔ انجینئر کے وکلا نے جموں و کشمیر میں جاری اسمبلی انتخابات میں مہم چلانے کے لیے عبوری ضمانت کے لیے عدالت سے رجوع کیا تھا۔
5 جولائی کو عدالت نے رشید کو لوک سبھا کے رکن کی حیثیت سے حلف لینے کے لیے حراستی پیرول دیا تھا۔
رشید 2019 سے جیل میں ہیں۔ انھیں 2017 کے دہشت گردی کی فنڈنگ کیس میں غیر قانونی سرگرمیو کی روک تھام سے متعلق ایکٹ کے تحت نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) نے گرفتار کیا تھا۔ انجینئر رشید تہاڑ جیل میں بند ہیں۔
عدالت نے ان کی باقاعدہ درخواست ضمانت پر فیصلہ کل تک کے لیے محفوظ کر لیا ہے۔
این آئی اے کے مطابق رشید کا نام کشمیری تاجر ظہور وٹالی کی دولت کی تحقیقات کے دوران سامنے آیا۔ اس کے بعد این آئی اے نے انجینئر رشید کو وادی کشمیر میں عسکریت پسند تنظیموں اور علیحدگی پسندوں کی مالی معاونت کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔ انجینئر رشید اور انکی جماعت عوامی اتحاد پارٹی نے سبھی الزامات کو مسترد کیا ہے اور انہیں سیاسی انتقام گیری سے تعبیر کیا ہے۔
این آئی اے نے اس معاملے میں کشمیری علیحدگی پسند لیڈر یاسین ملک، لشکر طیبہ کے بانی حافظ سعید اور حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین سمیت کئی لوگوں کے خلاف چارج شیٹ داخل کی تھی۔ یاسین ملک نے ٹرائل کورٹ میں کشمیر کی علیحدگی پسند تحریک میں شامل ہونے کا اعتراف کرکے سبھی الزامات کو قبول کیا ہے جس کے بعد 2022 میں انہیں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
انجینئر رشید کافی عرصے سے جموں و کشمیر کی مین اسٹریم سیاست کا حصہ ہیں۔ انہوں نے آزاد امیدوار کی حیثیت سے 2008 میں پہلا الیکشن شمالی کشمیر کے لنگیٹ حلقہ انتخاب سے جیتا ۔ انہوں نے 2015 کے انتخابات میں بھی اس سیٹ پر اپنا قبضہ برقرار رکھا۔ تاہم 2019 میں جب اگست کے مہینے میں مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر کی نیم خودمختارانہ حیثیت ختم کی اور ریاست کو دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں منقسم کیا تو دیگر سیاسی رہنماؤں سمیت انہیں بھی حراست میں لیا گیا۔ اگرچہ دوسرے سبھی مین اسٹریم سیاستدانوں کو رہا کیا گیا تاہم انجینئر رشید پر دہشت گردی کی معاونت کا الزام عائد کیا گیا۔ انکے وکلا کا کہنا ہے کہ ابھی تک عدالت میں انکے خلاف کوئی پختہ ثبوت پیش نہیں کیا گیا ہے۔
انجینئر رشید نے پارلیمانی انتخابات 2024 میں جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ و نیشنل کانفرنس کے امیدوار عمر عبداللہ کو تقریباً ایک لاکھ ووٹوں سے شکست دے کر کامیابی حاصل کی ہے۔ لوک سبھا الیکشن میں انجینئر رشید کے حق میں ایک حیرت انگیر لہر چلی جس کے دوران نوجوان طبقے نے ان کے حق میں بھاری تعداد میں ووٹ ڈالے۔ انجینئر رشید نے نہ صرف عمر عبداللہ کو ہرا کر بڑا اپ سیٹ کیا بلکہ پیپلز کانفرنس کے سربراہ اور سابق وزیر سجاد غنی لون بھی اس الیکشن میں بری طرح مات کھا گئے۔
انجینئر رشید کی پارٹی نے جموں و کشمیر کے اسمبلی انتخابات میں پچاس سے زائد جگہوں پر اپنے امیدوار اتارنے کا اعلان کیا ہے۔ انہیں امید ہے کہ پارلیمانی الیکشن میں جو لہر ان کے حق میں دیکھی گئی تھی وہ اسمبلی انتخابات میں نظر آئے گی اور ان کے کئی امیدوار ایوان تک پہنچنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ لاک سبھا انتخابات کی طرح اس بار بھی انکا بیٹے انتخابی مہم چلارہے ہیں اور والد کی قید کے معاملے کو ایکشن اشو بنارہے ہیں۔ انکی ریلیز میں نوجوان طبقہ کافی سرگرمی کے ساتھ شریک ہورہا ہے۔
سرینگر میں مقیم ایک صحافی نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ اب چونکہ انجینئر رشید کو ضمانت مل گئی ہے تو یہ مانا جانا چاہیے کہ جموں کشمیر اسمبلی انتخابات کی تشہیر میں ایک جنون دیکھنے کو ملے گا۔ انجینئر رشید کی رہائی کے بعد اسمبلی انتخابات ایک چیلنج کی طرح ہو جائیں گے کیونکہ انجینئر رشید کشمیری نوجوانوں میں کافی مقبول ہیں۔ انجینئر رشید کے سیاسی مکالفین انکی پارٹی کی بڑھتی مقبولیت سے خائف ہونے لگے ہیں۔ گزشتہ روز سابق وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی نے الزام عائد کیا کہ انجینئر رشید کو نامعلوم ذرائع سے رقومات مل رہی ہیں جن سے وہ پارٹی چلارہے ہیں اور ہر حلقہ انتخاب پر امیدوار کھڑے کررہے ہیں۔ عمر عبداللہ اور انکے پارٹی نیشنل کانفرنس نے بھی اس طرح کے الزامات عائد کئے ہیں۔
واضح رہے جموں کشمیر میں 18 ستمبر سے تین مرحلوں میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں۔ نتائج کا اعلان 8 اکتوبر کو ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: