سرینگر: جموں کشمیر اسمبلی انتخابات 2024 کے پہلے مرحلے میں اپنی سیاسی قسمت آزما رہے کئی امیدواروں کے خلاف فوجداری مقدمات درج ہیں، جن میں سنگین نوعیت کے الزامات بھی شامل ہیں۔ جموں کشمیر کے مختلف علاقوں سے انتخابات میں حصہ لینے والے امیدواروں نے اپنی حلف نامے میں اپنے خلاف جاری مقدمات کو درج کیا ہے۔
امیدواروں کی جانب سے جمع کیے گئے حلف ناموں کے مطابق جموں کشمیر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے 21 امیدواروں میں سے چار یعنی (19فیصد) نے فوجداری مقدمات کا ذکر کیا ہے، جن میں سے بعض امیدواروں کے خلاف سنگین الزامات ہیں۔ اسی طرح جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس (این سی) کے 18 امیدواروں میں سے چار یعنی (22 فیصد) اور عام آدمی پارٹی (اے اے پی) کے 7 امیدواروں میں سے 3 (43 فیصد) نے بھی اپنے خلاف مقدمات (کیسز) کا ذکر کیا ہے۔
ان فہرستوں میں جن امیدواروں کے خلاف سنگین الزامات ہیں، ان میں این سی کے امیدوار ظفر علی کھٹانہ (کوکرناگ) اور پی ڈی پی کے ہارون رشید کھٹانہ (کوکرناگ) شامل ہیں۔ ان دونوں کے خلاف ’’دھوکہ دہی، مجرمانہ سازش‘‘ اور ’’جان لیوا حملے‘‘ جیسے الزامات ہیں۔ اس کے علاوہ، اے اے پی کے امیدوار معراج ملک (ڈوڈہ) اور شیخ فدا حسین (دیوسر) کے خلاف بھی دھوکہ دہی اور جعلسازی کے کیسز درج ہیں۔
ایک نمایاں کیس جموں کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی (جے کے پی سی سی) کے سابق صدر وقار رسول وانی کا ہے، ان پر سرکاری حکامات کی نافرمانی کا الزام ہے۔ وقار رسول وانی صوبہ جموں کی بانہال اسمبلی نشست سے انتخابات میں حصہ لے رہے ہیں۔
کچھ اہم امیدوار اور ان کے کیسز:
ہارون رشید کھٹانہ (کوکرناگ) - پی ڈی پی: 3 مقدمات؛ جن میں اقدام قتل، ڈکیتی اور ہنگامہ آرائی شامل ہیں۔
معراج ملک (ڈوڈہ) عام آدمی پارٹی: 6 مقدمات؛ جن میں اقدام قتل، ہنگامہ آرائی، اور حملہ شامل ہیں۔
شیخ فدا حسین (دیوسر) عام آدمی پارٹی: 1 مقدمہ؛ جس میں دھوکہ دہی اور جعلسازی شامل ہیں۔
وقار رسول وانی (بانہال) کانگریس: 1 مقدمہ؛ جس میں سرکاری احکامات کی نافرمانی کا الزام ہے۔
ظفر علی کھٹانہ (کوکرناگ) این سی: 2 مقدمات؛ دھوکہ دہی اور مجرمانہ سازش شامل۔
ریڈ الرٹ حلقے: انتخابات کے پہلے مرحلے میں پانچ ایسے حلقے ہیں جن میں تین یا اس سے زیادہ امیدواروں کے خلاف مقدمات درج ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: عمر عبداللہ کے بعد سجاد لون بھی دو اسمبلی نشستوں پر الیکشن لڑیں گے - JK Assembly Elections