سرینگر: کشمیر کے نوجوان صحافی آصف سلطان رہائی کے بعد انہیں دوبارہ گرفتار کرنے پر کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جی) نے گہری تشویس کا اظہار کیا ہے۔ ادارہ کی جانب سے جاری بیان میں بھارتی حکومت پر زور دیتے ہوئے کہا گیا کہ آصف سلطان کو رہا کیا جائے اور اس کو صحافت کرنے پر ہراساں نہ کیا جائے۔
سی پی جے کے پروگرام ڈائریکٹر کارلوس ماٹنز ڈی لہ سرنا نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ" آصف سلطان کو پانچ برس کی طویل قید سے رہائی کے چند گھنٹوں بعد دوبارہ گرفتار کرنا یہ دہرایا رہا ہے کہ ان کو صحافت کرنے پر نشانہ بنایا جارہا ہے۔"
انہوں نے کہا کہ وہ بھارتی حکومت پر زور دے کر کہہ رہے کہ " وہ کشمیر میں میڈیا پر کریک ڈاؤن کو جلد ختم کرے اور اس بات کی یقین دہانی کرائے کہ آصف سلطان اور دیگر کشمیری صحافی کو ان کی آزادانہ حقوق کے تحت صحافت کرنے پر قید و بند نہ کیا جائے۔"
یاد رہے کہ آصف سلطان کو 27 فروری کو اترپردیش کی جیل سے رہا کیا گیا تھا۔29 فروری کو وہ 1500 کلومیٹر کا سفر طے کر کے اپنے آبائی گھر سرینگر بٹہ مالو پہنچ گئے، تاہم، ان کی مختصر آزادی کو پولیس نے ختم کر دیا اور نوہٹہ پولیس نے انہیں اور ایک کیس میں گرفتار کیا۔
مزید پڑھیں:
- دو ہزار سے زائد دنوں کی قید کے بعد آصف سلطان پہنچے گھر
- رہائی کے چند گھنٹوں بعد ہی آصف سلطان پھر گرفتار
قابل ذکر ہے کہ سرینگر کے بٹہ مالو علاقے کے تعلق رکھنے والے نوجوان صحافی آصف سلطان کو پولیس نے اگست 2018 مین گرفتار کیا تھا۔ ان پر الزام عائد ہے کہ انہوں نے عسکریت پسندوں کی معاونت کی تھی،تاہم عدالت نے ان کو اپریل 2022 میں اس مقدمے میں ضمانت دی تھی، لیکن بعد میں پولیس نے ان کو پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار کیا اور انہیں اتر پردیش کے جیل میں قید کیا گیا۔تاہم عدالت نے تین ماہ قبل ان کے پی ایس اے کو کالعدم کیا۔ رہائی کے بعد پولیس نے ان کو اپریل سنہ 2019 میں سنٹرل جیل میں ہوئے تشدد کے مقدمے میں دوبارہ گرفتار کیا۔