شوپیاں (جموں کشمیر) : ’’دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی کے پانچ سال بعد بھی جموں و کشمیر کے عوام نے اس اقدام کو تسلیم نہیں کیا ہے اور نہ ہی وہ مستقبل میں اس کو قبول کرنے کے لیے تیار ہیں۔‘‘ ان باتوں کا اظہار سی پی آئی ایم کے سینئر رہنما عبدالرشید پنڈت نے دفعہ 370کی منسوخی کی پانچویں سالگرہ کے موقع پر منعقد کی گئی پریس کانفرنس کے دوران کیا۔
سی پی آئی ایم لیڈر نے بی جے پی کی تنقید کرتے ہوئے کہا: ’’انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ دفعہ 370کی منسوخی کے بعد جموں و کشمیر میں ترقی کے نئے دروازے کھلیں گے اور کالے دھن کا خاتمہ ہوگا، مگر زمینی حقائق اس کے برعکس ہیں۔‘‘ عبدالرشید پنڈت نے مزید کہا کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کشمیر میں عسکریت پسندی کو دبانے کے لیے حکومت نے بڑے پیمانے پر اقدامات کیے، لیکن جموں کے حالات آج بھی نہایت خراب ہیں۔ انہوں نے کہا:’’کشمیر میں عسکریت پسندی کو کسی حد تک قابو کر لیا گیا، تو پھر جموں کے علاقوں میں اتنی ہلاکتیں کیوں ہو رہی ہیں؟ کیا حکومت اس بات کا جواب دے سکتی ہے کہ آیا ملٹنسی کا مکمل خاتمہ ہوا ہے یا یہ خطرہ ابھی بھی برقرار ہے؟‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’’تعمیر و ترقی کے دعوے بھی کھوکھلے ثابت ہو رہے ہیں اور عوام کی مشکلات میں کمی کے بجائے اضافہ ہوا ہے۔‘‘ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو ان کے حقوق واپس دیے جائیں اور ان کی آواز کو سنا جائے۔ واضح رہے کہ پانچ سال قبل یعنی 5اگست 2019کو مرکزی حکومت نے جموں کشمیر تنظیم نو کو پارلیمنٹ میں نہ منظوری دیکر نہ صرف جموں و کشمیر کی نیم خودمختاری دفعہ 370کو ختم کیا بلکہ سابق ریاست کو دو مرکزی زیر انتظام خطوں - جموں کشمیر اور لداخ - میں منقسم کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: دفعہ 370 کی برسی: سکیورٹی وجوہات کی بنا پر امرناتھ یاترا ایک روز کے لیے معطل - Amarnath Yatra 2024