ETV Bharat / jammu-and-kashmir

جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات: این سی - کانگریس اتحاد کے باوجود الگ الگ منشور کے ساتھ میدان میں - Nc Cong Alliance

کانگریس اور نیشنل کانفرنس (این سی) جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات میں اپنے اپنے منشور پر الیکشن لڑیں گے اور اگر اگر اتحاد کو حکومت بنانے کا موقع ملا تو ایک کامن منیمم پروگرام (سی ایم پی) تیار کیا جائے گا۔

الگ الگ منشور کے باوجود این سی - کانگریس متفقہ طور الیکشن لڑیں گے
الگ الگ منشور کے باوجود این سی - کانگریس متفقہ طور الیکشن لڑیں گے (فائل فوٹو)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 28, 2024, 1:44 PM IST

سرینگر (نیوز ڈیسک): کانگریس اور نیشنل کانفرنس (این سی) جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات میں اپنے اپنے منشور پر ہی الیکشن لڑیں گے۔ اور اگر این سی - کانگریس اتحاد کو حکومت بنانے کا موقع ملا تو کامن منیمم پروگرام (Common Minimum Program ) تیار کیا جائے گا۔ ان باتوں کا اظہار دونوں سیاسی جماعتوں کے سینئر رہنماؤں نے کیا۔

این سی - کانگریس اتحاد پیر کے روز دونوں پارٹیوں کے درمیان طویل مشاورت کے بعد طے پایا۔ جموں کشمیر میں 90 اسمبلی نشستوں کے لئے انتخابات 18 ستمبر، 25 ستمبر اور یکم اکتوبر کو ہوں گے جبکہ ووٹوں کی گنتی 4 اکتوبر کو ہوگی۔ اتحاد میں کانگریس 32 نشستوں پر، این سی 51 نشستوں پر، پینتھرس پارٹی 1 اور سی پی آئی (ایم) 1 نشست پر الیکشن لڑیں گے۔ جبکہ پانچ نشستوں پر این سی اور کانگریس کے درمیان کوئی معاہدہ نہ ہونے کی وجہ سے ان نشستوں پر دونوں جماعتیں ایک دوسرے کے خلاف الیکشن لڑیں گی جسے دونوں جماعتیں ’دوستانہ‘ مقابلہ قرار دے رہی ہیں۔

کانگریس کا کہنا ہے کہ اب یونین ٹیریٹری میں ایک جارحانہ مہم شروع کی جائے گی جس کی قیادت لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی، پرینکا گاندھی اور پارٹی چیف ملیکارجن کھرگے کریں گے۔ پارٹی کے اندرونی ذرائع کے مطابق ان تینوں اعلیٰ رہنماؤں کے لیے جلسوں اور روڑ شوز کے شیڈولز تیار کیے جا رہے ہیں۔ آل انڈیا کانگریس کمیٹی (اے آئی سی سی) کے جموں و کشمیر کے انچارج، بھارت سنگھ سولنکی، نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا: ’’ہم عوامی مفاد پر مبنی منشور پر انتخابات لڑیں گے، جس کا جلد اعلان کیا جائے گا۔ ہمارے منشور میں کئی وعدے ہیں، لیکن کانگریس کا فوکس مکمل ریاستی حیثیت کی بحالی، نوجوانوں کو نوکریاں فراہم کرنے اور عوام کی خواہشات کا احترام کرنے پر مرکوز ہوگا۔‘‘

انہوں نے مزید کہا: ’’راہل گاندھی جموں و کشمیر کے لوگوں سے محبت کرتے ہیں اور عوام بھی انہیں واپس محبت دیتے ہیں۔ وہ ہمیشہ انتخابات میں جارحانہ مہم کا آغاز کرتے ہیں۔‘‘ ادھر، این سی کے منشور میں آئین کے آرٹیکل 370 کی بحالی کا ذکر کانگریس کے لیے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ دفعہ 370اور 35اے کو سال 2019 میں ہٹا کر ریاست کو دو یونین ٹیریٹریز میں تقسیم کیا گیا تھا۔ سولنکی نے کہا: ’’این سی اپنے منشور پر انتخاب لڑے گی۔ اگر اتحاد اگلی حکومت قائم کرتا ہے تو ہم کامن منیمم پروگرام (سی ایم پی) تیار کریں گے۔ آرٹیکل 370 پر ہمارا موقف عوام کے سامنے پہلے ہی موجود ہے۔‘‘

این سی کے اننت ناگ سے لوک سبھا ایم پی میاں الطاف احمد کے مطابق کانگریس-این سی اتحاد مقامی لوگوں کی امنگوں کی عکاسی کرتا ہے۔ ’’ہم نے لوک سبھا انتخابات انڈیا الائنس کے تحت یکجا طور لڑے تھے اور اگر ہم اسمبلی انتخابات کے دوران الگ ہو جاتے تو اس کا برا اثر پڑتا۔ اتحاد عوام کی مرضی کی عکاسی کرتا ہے۔ ہم اچھا کام کرنے جا رہے ہیں لیکن ہمیں سخت محنت کی ضرورت ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا: ’’آرٹیکل 370 ہمارے لیے ایک جذباتی اور سیاسی مسئلہ ہے۔ کانگریس اور این سی کے درمیان کئی ایسے مسائل ہیں جنہیں انتخابات سے قبل اجاگر کیا جا سکتا ہے، لیکن جب گورننس کے لیے سی ایم پی تیار کیا جائے گا تو ہم انہیں بعد میں حل کریں گے۔‘‘ این سی کے رہنما نے وضاحت کی کہ پانچ نشستوں پر ’دوستانہ مقابلہ‘ ہوگا کیونکہ کانگریس کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں ہو سکا۔ انہوں نے کہا: ’’دونوں پارٹیاں ان نشستوں پر امیدوار اتارنا چاہتی تھیں، لہٰذا ہم نے اس معاملے کو وہیں چھوڑ دیا۔ جو بھی امیدوار ان پانچ نشستوں پر جیتے گا، کم از کم وہ سیٹ اتحاد کے پاس ہی رہے گی۔ اتحاد، یونین ٹیریٹری میں بی جے پی کو شکست دے گا اور پھر ہم اسمبلی میں مکمل ریاستی حیثیت کی بحالی کے لیے دباؤ ڈالیں گے۔‘‘

یہ بھی پڑھیں: جموں و کشمیر میں این سی، کانگریس کا 85 سیٹوں پر اتحاد، 5 سیٹوں پر ایک دوسرے کے خلاف مقابلہ - NC Congress Alliance

سرینگر (نیوز ڈیسک): کانگریس اور نیشنل کانفرنس (این سی) جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات میں اپنے اپنے منشور پر ہی الیکشن لڑیں گے۔ اور اگر این سی - کانگریس اتحاد کو حکومت بنانے کا موقع ملا تو کامن منیمم پروگرام (Common Minimum Program ) تیار کیا جائے گا۔ ان باتوں کا اظہار دونوں سیاسی جماعتوں کے سینئر رہنماؤں نے کیا۔

این سی - کانگریس اتحاد پیر کے روز دونوں پارٹیوں کے درمیان طویل مشاورت کے بعد طے پایا۔ جموں کشمیر میں 90 اسمبلی نشستوں کے لئے انتخابات 18 ستمبر، 25 ستمبر اور یکم اکتوبر کو ہوں گے جبکہ ووٹوں کی گنتی 4 اکتوبر کو ہوگی۔ اتحاد میں کانگریس 32 نشستوں پر، این سی 51 نشستوں پر، پینتھرس پارٹی 1 اور سی پی آئی (ایم) 1 نشست پر الیکشن لڑیں گے۔ جبکہ پانچ نشستوں پر این سی اور کانگریس کے درمیان کوئی معاہدہ نہ ہونے کی وجہ سے ان نشستوں پر دونوں جماعتیں ایک دوسرے کے خلاف الیکشن لڑیں گی جسے دونوں جماعتیں ’دوستانہ‘ مقابلہ قرار دے رہی ہیں۔

کانگریس کا کہنا ہے کہ اب یونین ٹیریٹری میں ایک جارحانہ مہم شروع کی جائے گی جس کی قیادت لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی، پرینکا گاندھی اور پارٹی چیف ملیکارجن کھرگے کریں گے۔ پارٹی کے اندرونی ذرائع کے مطابق ان تینوں اعلیٰ رہنماؤں کے لیے جلسوں اور روڑ شوز کے شیڈولز تیار کیے جا رہے ہیں۔ آل انڈیا کانگریس کمیٹی (اے آئی سی سی) کے جموں و کشمیر کے انچارج، بھارت سنگھ سولنکی، نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا: ’’ہم عوامی مفاد پر مبنی منشور پر انتخابات لڑیں گے، جس کا جلد اعلان کیا جائے گا۔ ہمارے منشور میں کئی وعدے ہیں، لیکن کانگریس کا فوکس مکمل ریاستی حیثیت کی بحالی، نوجوانوں کو نوکریاں فراہم کرنے اور عوام کی خواہشات کا احترام کرنے پر مرکوز ہوگا۔‘‘

انہوں نے مزید کہا: ’’راہل گاندھی جموں و کشمیر کے لوگوں سے محبت کرتے ہیں اور عوام بھی انہیں واپس محبت دیتے ہیں۔ وہ ہمیشہ انتخابات میں جارحانہ مہم کا آغاز کرتے ہیں۔‘‘ ادھر، این سی کے منشور میں آئین کے آرٹیکل 370 کی بحالی کا ذکر کانگریس کے لیے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ دفعہ 370اور 35اے کو سال 2019 میں ہٹا کر ریاست کو دو یونین ٹیریٹریز میں تقسیم کیا گیا تھا۔ سولنکی نے کہا: ’’این سی اپنے منشور پر انتخاب لڑے گی۔ اگر اتحاد اگلی حکومت قائم کرتا ہے تو ہم کامن منیمم پروگرام (سی ایم پی) تیار کریں گے۔ آرٹیکل 370 پر ہمارا موقف عوام کے سامنے پہلے ہی موجود ہے۔‘‘

این سی کے اننت ناگ سے لوک سبھا ایم پی میاں الطاف احمد کے مطابق کانگریس-این سی اتحاد مقامی لوگوں کی امنگوں کی عکاسی کرتا ہے۔ ’’ہم نے لوک سبھا انتخابات انڈیا الائنس کے تحت یکجا طور لڑے تھے اور اگر ہم اسمبلی انتخابات کے دوران الگ ہو جاتے تو اس کا برا اثر پڑتا۔ اتحاد عوام کی مرضی کی عکاسی کرتا ہے۔ ہم اچھا کام کرنے جا رہے ہیں لیکن ہمیں سخت محنت کی ضرورت ہے۔‘‘

انہوں نے مزید کہا: ’’آرٹیکل 370 ہمارے لیے ایک جذباتی اور سیاسی مسئلہ ہے۔ کانگریس اور این سی کے درمیان کئی ایسے مسائل ہیں جنہیں انتخابات سے قبل اجاگر کیا جا سکتا ہے، لیکن جب گورننس کے لیے سی ایم پی تیار کیا جائے گا تو ہم انہیں بعد میں حل کریں گے۔‘‘ این سی کے رہنما نے وضاحت کی کہ پانچ نشستوں پر ’دوستانہ مقابلہ‘ ہوگا کیونکہ کانگریس کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں ہو سکا۔ انہوں نے کہا: ’’دونوں پارٹیاں ان نشستوں پر امیدوار اتارنا چاہتی تھیں، لہٰذا ہم نے اس معاملے کو وہیں چھوڑ دیا۔ جو بھی امیدوار ان پانچ نشستوں پر جیتے گا، کم از کم وہ سیٹ اتحاد کے پاس ہی رہے گی۔ اتحاد، یونین ٹیریٹری میں بی جے پی کو شکست دے گا اور پھر ہم اسمبلی میں مکمل ریاستی حیثیت کی بحالی کے لیے دباؤ ڈالیں گے۔‘‘

یہ بھی پڑھیں: جموں و کشمیر میں این سی، کانگریس کا 85 سیٹوں پر اتحاد، 5 سیٹوں پر ایک دوسرے کے خلاف مقابلہ - NC Congress Alliance

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.