جموں و کشمیر: جموں صوبے میں گزشتہ تین دنوں میں عسکریت پسندوں کے حملوں پر کانگرس نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بی جے پی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ مودی سرکار کے دعووں کے برعکس جموں و کشمیر میں صورتحال بد سے بدتر ہوتی جارہی ہے۔
جموں و کشمیر پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر وقار رسول وانی نے سرینگر میں ان حملوں کے پیش نظر پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ جموں صوبے میں تین اضلاع میں گزشتہ تین دنوں میں تین بڑے حملے ہوئے ہیں جو تشویشناک سکیورٹی صورت حال کی عکاسی کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مودی سرکار نے گزشتہ پانچ برسوں میں دعوے کیے کہ جموں و کشمیر کے حالات بہتر ہوئے ہیں اور یہاں انہوں نے عسکریت پسندی کو ختم کیا ہے تاہم جس تیزی سے جموں میں سکیورٹی فورسز اور عام شہریوں پر حملے ہو رہے ہیں اس سے حالات ناسازگار ہی لگ رہے ہیں۔
وقار رسول نے مزید کہا کہ آنے والے دنوں میں امرناتھ یاترا کا آغاز ہونے جارہا ہے لیکن ناسازگار صورت حال سے تیاریوں میں بہتری کی کوئی امید نہیں کی جاسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور سکیورٹی فورسز پر ذمہ داری اور جواب دہی عائد ہوتی ہے کہ یہ عسکریت پسند کہاں سے آتے ہیں اور ان حملوں اور ہلاکتوں کو کیسے روکا جاسکتا ہے۔
واضح رہے کہ جموں صوبے کے ریاسی میں گزشتہ دنوں پولیس کے مطابق لشکر طیبہ سے منسلک عسکریت پسندوں نے یاترا بس پر حملہ کیا جس کے سبب 9 یاتری ہلاک ہوئے جبکہ 44 زخمی ہوگئے۔ وہیں کٹھوعہ میں دوران شب عسکریت پسندوں اور سکیورٹی فورسز کے مابین چھڑپ میں پولیس کے مطابق دو عسکریت پسند ہلاک کئے گئے ہیں جبکہ ایک عام شہری بھی زخمی ہوا ہے۔ ڈوڈہ ضلع میں بھی عسکریت پسندوں نے فوج اور پولیس پر حملہ کیا ہے جس سے چھ اہلکار زخمی ہوئے ہیں جبکہ ایک سی آر پی ایف اہلکار ہلاک ہوا ہے۔