اننت ناگ: ملک میں ہر نئے روز صحت عامہ کو فروغ دینے اور بیماروں کو ہر مکمن سہولیات فراہم کرنے کی کوشش کی جارہی ہیں، جس کے لیے مختلف اسکیموں کو عمل میں لایا جا رہا ہے،تاہم کچھ علاقوں میں آج بھی کئی ہسپتال موجود ہیں جہاں طبی سہولیات کا فقدان پایا جارہا ہے۔
ضلع اننت ناگ کے گنجان آبادی والے علاقہ شیر باغ میں قائم 40 بستروں کی صلاحیت والے میٹرنٹی اینڈ چائلڈ کیئر ہسپتال میں ماہانہ اوسطا 40 ہزار سے زیادہ مریض او پی ڈی، جبکہ 7ہزار کے قریب مریض داخلہ خدمات کے لیے آتے ہیں۔
ہسپتال میں جگہ کی کمی اور بنیادی سہولیات کے فقدان کے باعث نہ صرف مریضوں اور تیمارداروں، بلکہ طبی اور نیم طبی عملہ کو بھی کافی دقتوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
ہسپتال کا کام کاج اس وقت قدیم عمارت میں چلایا جا رہا ہے جسے ڈیزاسٹر مینیجمنٹ کی جانب سے کئی بار غیر محفوظ بھی قرار دیا جاچکا ہے، تاہم اس کے باوجود ہسپتال میں معمول کی سرگرمیاں جاری ہیں۔
اگرچہ سابقہ حکومت کی جانب سے ایم سی سی ایچ ہسپتال کو رحمت عالم ہسپتال میں منتقل کرنے کی منظوری بھی دی گئی تھی،تاہم کروڑوں روپے کی رقم خرچ کرنے کے بعد آخری مرحلہ میں رحمت عالم ہسپتال کو بھی غیر محفوظ قرار دیا گیا، جس کی وجہ سے زچہ بچہ ہسپتال کی منتقلی ممکن نہ ہو سکی۔
کئی سال گزر جانے کے باوجود سرکار کی جانب سے اس حوالے سے ابھی تک کوئی متبادل انتظامات نہیں کیے گئے ۔حکام کی اس لاپرواہی اور غیر سنجیدگی کا خمیازہ غریب عوام کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔
زچہ بچہ ہسپتال میں بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی خصوصاً جگہ کی قلت کے سبب بیشتر حاملہ خواتین اور نو زائد بچوں کو سرینگر ریفر کیا جاتا ہے۔،جبکہ یہ ہسپتال نہ صرف جنوبی کشمیر کا واحد زچہ بچہ ہسپتال ہے، بلکہ وادی چناب کے لوگوں کی طبی ضروریات کو بھی پورا کرتا ہے۔
مزید پڑھیں:
- سیفٹی آڈٹ مکمل ہونے کے باوجود رحمت عالم کا تعمیراتی کام زیر التواء
- اننت ناگ کے زچہ بچہ ہسپتال کو منتقل کرنے کی مانگ
ای ٹی وی بھارت نے جب یہ معاملہ گورنمنٹ میڈیکل کالج و ہسپتال اننت ناگ کے پرنسپل پروفیسر انجم فرحانہ کی نوٹس میں لانے کی کوشش کی تو انہوں نے کیمرہ کے سامنے آنے سے انکار کیا۔