جموں : جموں و کشمیر یونین ٹیریٹری کے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے ہفتہ کو جموں و کشمیر کی سرمائی دارالحکومت جموں کا دورہ کیا جہاں ان کا بڑے پیمانے پر شاندار استقبال کیا گیا۔ اس موقع پر پارٹی لیڈران اور کارکنان نے پارٹی دفتر کے باہر جشن منایا۔ جموں آمد پر وزیر اعلٰی عمر عبداللہ نے پارٹی دفتر جموں میں کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پارٹی کارکنان و لیڈران مطمئین ہوں کہ آپ کی حکومت جموں و کشمیر سے چھینی گئی چیزوں کو واپس لانے کی ہرممکن کوشش کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ جموں کشمیر یونین ٹیریٹری ہیں لیکن ہم وہ سب کچھ واپس حاصل کریں گے جو ہم سے چھینا گیا۔ عمر عبداللہ کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب کابینہ کے پہلے اجلاس میں ریاست کے درجہ کو بحال کرنے سے متعلق قرارداد منظور کی گئی لیکن دفعہ 370 کی منسوخی سے متعلق کچھ نہ کہنے پر انہیں تنقید کی نشانہ بنایا گیا۔ پی ڈی پی اور پیپلز کانفرنس کی جانب سے نیشنل کانفرنس پر یہ الزام عائد کیا جارہا ہے کہ وہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت واپس حاصل کرنے کے مطالبے سے پیچھے ہٹ گئی ہے۔
عمر عبداللہ نے اپنے خطاب میں کہا کہ ماضی میں جموں و کشمیر کے لوگوں نے دیگر علاقوں سے نائب وزیر اعلیٰ کو دیکھا تاہم یہ پہلا موقع ہے جب نائب وزیر اعلیٰ کا انتخاب جموں کے علاقے سے کیا گیا ہے۔ یہ ان لوگوں کے لیے بہتر جواب ہے جو ہمیں ہدف بناتے تھے کہ این سی صرف ایک خاندان کی جماعت ہے، جبکہ نائب وزیر اعلیٰ سرینر چودھری کا مجھ سے اور میرے خاندان سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مبارک گل نے جموں و کشمیر اسمبلی کے پرو ٹیم اسپیکر کے طور پر حلف لیا
انہوں نے کہا کہ ’نائب وزیر اعلیٰ بنانا میرے لیے کوئی مجبوری نہیں تھی۔ میرا واحد مقصد جموں کے لوگوں کو یہ پیغام دینا تھا کہ حکومت میں ان کا حصہ کشمیر کے برابر ہے۔ آج ہمارے پاس ایک وزیراعلیٰ اور نائب وزیر اعلیٰ ہیں جو ایک ہی جماعت سے ہیں۔ یہ ان لوگوں کے لیے جواب ہے جو کہتے تھے کہ این سی مسلمانوں کی جماعت ہے۔ عمر نے کہا کہ کانگریس نے ابھی تک یہ فیصلہ نہیں کیا ہے کہ آیا وہ وزراء کونسل میں کچھ حصہ چاہتی ہے یا نہیں۔ کارکنان سے خطاب کرنے کے بعد وزیر اعلی سرکاری رہائش گاہ پہنچے جہاں انہوں نے مختلف وفود سے ملاقات کی۔