سرینگر: وادی کشمیر سے تعلق رکھنے والے پیپر ماشی کے دستکاروں کے لئے راحت اور شادمانی کی بات ہے، کیونکہ کینیڈا سے تعلق رکھنے والی ایک تنظیم نے ایجنٹوں یا دلالوں کے سسٹم کو ختم کرکے بر آمدات کے حصول کے لئے دستکاروں کے ساتھ براہ راست سلسلہ قائم کیا ہے۔
میٹ پیپر نامی یہ تنظیم کشمیری دستکاروں کی شاندار کاریگری کو بین الاقوامی سامعین کے سامنے لاتی ہے اور اس بات کو یقینی بنایا جاتا ہے کہ منافع براہ راست دستکار تک پہنچے۔
مذکورہ تنظیم کے بانیان سنجے سوری، پرتیکشا پاٹھک اور شرون سوری نے حال ہی میں وادی کا دورہ کرکے منافع کی پہلی قسط مقامی دستکاروں میں تقسیم کی۔
ینیڈا کی تنظیم کا یہ اقدام پیپر ماشی کے زوال پذیر آرٹ کے تحفظ کو یقینی بنانے اور دستکاروں کی حوصلہ افزائی کرنے کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل قرار دیا جا رہا ہے۔
اپنے دورے کے دوران میٹ پیپر کی یہ ٹیم وادی کے نامور دستکاروں سید اعجاز اور اختر میر سے ملاقی ہوئی۔
صدارتی ایواڑ یافتہ سید اعجاز کو کورونا دور کے دوران سخت مالی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تھا، جس کے نتیجے میں وہ عیال کو پالنے کے لئے پیپر ماشی کے کام سے کنارہ کشی کرکے آٹو رکشا چلانے پر مجبور ہوئے تھے۔
اعجاز نے کہا: 'یہ اس زوال پذیر آرٹ کو بحال کرنے کے لئے میٹ پیپر کا ایک انتہائی اہم اقدام ہے'۔
پیپر ماشی ایک منفرد کشمیری دستکاری ہے جس میں خوبصورت پیپر ماشی کے اشیا کی دلکشی مقامی و غیر مقامی خریداروں کو حیران کرتی ہے، تاہم صدیوں پُرانی یہ دستکاری بعض وجوہات کی بنا پر روبہ زوال ہے۔
سنجے سوری نے کہا: 'میٹ پیپر کی یہ پہل اس تفاوت کو دور کرنے کے لئے اپنی نوعیت کا پہلا اقدام ہے اور یہ اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ دستکاروں کو ان کے فن کی حقیقی قدر ملے'۔
انہوں نے کہا: 'دورے کے دوران دستکاروں نے اپنے مشکلات ہمارے ساتھ شیئر کئے اور یہ انکشاف کیا کہ کس طرح ان کے ہاتھوں کی بنائی چیزوں کو اچھی قیمتوں پر فروخت کیا گیا لیکن انہیں بہت کم معاوضہ دیا گیا'۔
میٹ پیپر تنظیم کے دوران دستکاروں کو طبی و مالی امداد کے علاوہ دستکاروں کی فلاح و بہبود کے لئے مزید سپورٹ کرنے پر بات چیت بھی شامل تھی۔
سوری نے کہا کہ میٹ پیپر کشمیری دستکاری اور عالمی منڈی کے درمیان خلیج کو پورا کرنے کے لئے کوشاں ہے۔انہوں نے کہا: 'میٹ پیپر دستکاروں سے براہ راست خرید کر، برآمد کا انتظام کرکے اور شپنگ اور فروخت کرنے کے عمل کا انتظام کرکے ایک پائیدار ماحولیاتی نظام پیدا کرتا ہے جس سے دستکاروں ک فائدہ پہنچتا ہے اور ان کی روزی روٹی کو فروغ دیتا ہے'۔
میٹ پیپر کے ایک اور ممبر پرتیکشا پاٹھک نے کہا: 'اخباروں میں کورونا کے دوران دستکاروں کو پیش آنے والے مشکلات کے بارے میں اخباروں میں خبریں پڑھنے کے بعد ہم نے یہ اقدام شروع کیا'۔
مزید پڑھیں: پیپر ماشی کا قدیم فن معدوم ہونے کے دہانے پر کیوں؟
انہوں نے کہا: 'ہمیں اخباروں سے معلوم ہوا کہ قومی و ریاستی ایوارڈ یافتہ دستکاروں کو روزی روٹی کے لئے اپنے پیشے کو خیر باد کہہ کر مزدوری کرنا پڑ رہی ہے، کچھ آٹو رکشا چلا کر عیال کو پال رہے ہیں'۔
انہوں نے کہا: 'ایسے ہی واقعات سے ہمیں ایک ایسا پلیٹ فارم بنانے کی تحریک ملی جس سے ہم دستکاروں سے براہ راست چیزیں خرید سکیں اور ان کو بھر پور معاوضہ دے سکیں'۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے یہ مہم چند دستکاروں سے شروع کی اور آگے ہمارا یہ نیٹ ورک مزید وسیع ہوجائے گا۔
(یو این آئی)