سرینگر (جموں و کشمیر): جموں و کشمیر کی سابق وزیر اعلیٰ اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) صدر محبوبہ مفتی نے بدھ کے روز شہریت (ترمیمی) ایکٹ 2019 (سی اے اے) کو نافذ کرنے کے بارے میں مرکزی حکومت کے نقطہ نظر پر سخت تنقید کا اظہار کیا۔ محبوبہ مفتی نے فرقہ وارانہ کشیدگی میں ممکنہ اضافے خاص کر مساجد و اسکولوں کی توڑ پھوڑ اور مکانات کو مسمار کرنے کے ممکنہ واقعات پر تشویش کا اظہار کیا۔
محبوبہ مفتی نے مرکزی حکومت پر (لوگوں کو درپیش) مسائل کو حل کرنے کے بجائے تفرقہ انگیز معاملات اور تقسیمی سیاست پر توجہ مرکوز کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے گہری مایوسی کا اظہار کیا۔ محبوبہ نے حکام پر الزام عائد کرتے ہوئے کہا: ’’وہ سڑکوں پر گڑبڑ کر رہے ہیں، مساجد کو مسمار کر رہے ہیں، ہر مسجد میں مورتیوں کی تلاش کر رہے ہیں اور اسکولوں اور گھروں کو تباہ کر رہے ہیں۔‘‘ محبوبہ مفتی نے ان باتوں کا اظہار سرینگر میں پریس کانفرنس کے دوران کیا۔
سابق وزیر اعلیٰ نے مرکزی سرکار کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا: ’’وہ اپنے مقاصد کے لیے تنازعات کو ہوا دینے کی کوشش کر رہی ہے۔‘‘ محبوبہ مفتی نے اس ضمن میں ہو رہے احتجاج اور ان میں مسلمانوں کی شرکت نہ کرنے کی جانب بھی توجہ مبذول کرائی۔ محبوبہ مفتی نے کہا: ’’کئی نوجوانوں کو دو سے تین سال تک بغیر ضمانت کے قید میں رکھا گیا ہے۔‘‘
محبوبہ نے ہندو، مسلم برادریوں سے مطالبہ اور پر جوش اپیل کرتے ہوئے ان سے تشدد کے جال میں نہ پھنسنے کی اپیل کرتے ہوئے ان پر زور دیا کہ وہ اس وقت سڑکوں پر ہونے والے احتجاج میں حصہ نہ لیں۔ محبوبہ مفتی نے کہاپ: ’’سی اے اے،CAA ملک میں فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا دینے کے لیے بی جے پی کے ترکش کا آخری تیر ہے۔‘‘ محبوبہ نے عوام سے ووٹ کو صحیح طریقے پر استعمال کرنے کی اہمیت پر بھی زور دیا۔ محبوبہ نے ’’جمہوری اقدار اور آئینی حقوق کے خاتمے‘‘ پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ملک کے سب سے خوبصورت پہلو ’’جموریت‘‘ کو پامال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے ’’مذہب کی آڑ میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے والے قوانین‘‘ کی ممکنہ تشکیل کے خلاف لوگوں، بالخصوص مسلمانوں کو خبردار کیا کہ وہ ان لوگوں کے جال میں نہ پھنسیں جو مذموم عزائم رکھتے ہیں۔
سابق وزیر اعلیٰ نے خطے کے ماحولیاتی نظام اور معیشت خاص طور پر پھلوں کی صنعت اور زراعت پر مرتب ہونے والے اثرات کے بارے میں خبردار کیا۔ محبوبہ مفتی نے دیہات پر پڑنے والے اثرات اور درختوں کے نقصان پر غور کیے بغیر ریلوے کی تعمیر کی اجازت دیے جانے پر بھی سخت تنقید کی۔ محبوبہ نے کہا: ’’کوئی بھی ایسا قدم اٹھانے سے پہلے ماحولیاتی اثرات کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے، جو ماحول کو نقصان پہنچا سکتا ہے۔‘‘
یہ بھی پڑھیں: 'سی اے اے کا نفاذ ووٹ بینک کی سیاست کا حصہ'