ETV Bharat / jammu-and-kashmir

بڈگام: انشاء گل نے دوران تعلیم ہی کتاب لکھنے کا کارنامہ انجام دیا

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Mar 13, 2024, 5:37 PM IST

سب ڈویژن بیروہ کے بنہ مکہامہ کی رہنے والی انشاء گل نے دوران تعلیم ہی ایک کتاب کی تصنیف کی ہے۔ یہ کتاب انہوں نے پچھلے سال مکمل کی تھی جو اب منظر عام پر بھی آگئی ہے۔

بڈگام: انشاء گل نے دوران تعلیم ہی کتاب لکھنے کا کارنامہ انجام دیا
بڈگام: انشاء گل نے دوران تعلیم ہی کتاب لکھنے کا کارنامہ انجام دیا
بڈگام: انشاء گل نے دوران تعلیم ہی کتاب لکھنے کا کارنامہ انجام دیا

بڈگام: وسطی کشمیر کا بڈگام ضلع گرچہ تعلیم کے لحاظ سے پسماندہ مانا جاتا ہے، لیکن یہ ضلع معاشرے میں ایسے بیش قیمتی نگینے پیدا کرنے میں ہمیشہ سے آگے رہا، جو نہ صرف بڈگام کا بلکہ پورے کشمیر کا نام روشن کرتے ہیں۔

اسی میراث کو آگے بڑھاتے ہوئے سب ڈویژن بیروہ کے بنہ مکہامہ کی رہنے والی انشاء گل نے دوران تعلیم ہی ایک کتاب کی تصنیف کی ہے۔ یہ کتاب انہوں نے پچھلے سال مکمل کی تھی جو اب یہ منظر عام پر بھی آگئی ہے۔ انشاء گل کے کتاب کا نام "The Least Respected Creation On The Earth" ہے جو کی خواتین کو سماج میں درپیش مشکلات اور مسائل سے متاثر ہو کر لکھی گئی ہے۔

ای ٹی وی سے بات کرتے ہوئے اس کتاب کی مصنفہ انشاء گل نے بتایا کہ میں بچپن سے ہی اپنے آس پاس ہو رہے خواتین پر تشدد، ظلم و ستم کو دیکھتی آئی ہوں اور اب یہ ایک عام سی چیز بن گئی ہے۔ میں نے کئی خواتین کو گھریلو تشدد کا نشانہ بنتے دیکھا ہے، میری ہم عمر لڑکیوں کو ان کے گھر والوں کے دباؤ سے سکول چھوڑتے دیکھا ہے۔ گلی کے چوراہے پے یا پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کرنے کے دوران ان گنت ایسے واقعات میرے سامنے رونما ہوئے جس نے مجھے ذہنی طور پر ہلا کر رکھ دیا۔

انشاء کا کہنا ہے کہ میں ان تمام باتوں سے ناآشنا تھی، مگر آہستہ آہستہ یہ میرے ذہن میں گھر کرنے لگی اور مجھے محسوس ہوا کہ اس مسئلے پر مجھے بات کرنی چاہیے، جس کے بعد میں نے اس کتاب کو لکھنا شروع کیا جو آج منظر عام پر ہے۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ مجھے ابتدا میں ایسا لگا تھا کہ یہ کتاب لکھنے سے شاید معاشرے میں کوئی واضح فرق آئے گا، مگر ایسا نہیں ہوا۔ شاید اس کی وجہ میری کم عمر یا طالب علم ہونا ہے یا ابھی میں نے سماج میں وہ مقام حاصل نہیں کیا ہے جس کو دیکھ کر یا سن کر لوگ میری بات کی طرف متوجہ ہوں۔

کتاب کا ٹائٹل بھی یہی سوچ کر رکھا گیا ہے کہ لوگ خواتین پر ہو رہے مختلف قسم کے تشدد و مظالم کو دیکھیں اور اس پر غور کریں تاکہ اس کو ہونے روکا جا سکے۔ انشاء کہتی ہیں کہ میری جو اگلی کتاب ہوگی وہ میں تب ہی منظر عام پر لاؤں گی جب سماج میں میرا اپنا ایک مقام ہوگا تاکہ لوگ میری بات سنیں اور سمجھیں۔

یہ بھی پڑھیں:

وہ کہتی ہیں کہ میں نے کتاب تو لکھی تھی مگر اس کو شائع کرانے کا خیال ابھی نہ تھا، مگر ہمارے بیروہ سب ڈویژن کے معروف سماجی کارکن مزمل محمود سے ایک بار ملاقات ہوئی تو کتاب کا بھی ذکر ہوا، جس کے بعد انہوں نے خود ہی سارا پرنٹنگ وغیرہ کا کام مکمل کرایا اور پھر ایک کتاب رسم اجرا پروگرام بھی رکھا۔

جہاں پر ادبی، سماجی سیاسی شخصیات کو مدعو کیا گیا اور میری کتاب کو رسم رونمائی انجام دی گئی۔ انشاء گل نے نوجوانوں کو سماج سے نہ ڈرنے اور اپنے خواب کو پورہ کرنے کی صلاح دیتے ہوئے انہیں پختہ عزم کے ساتھ آگے بڑھنے کی تلقین کی۔

بڈگام: انشاء گل نے دوران تعلیم ہی کتاب لکھنے کا کارنامہ انجام دیا

بڈگام: وسطی کشمیر کا بڈگام ضلع گرچہ تعلیم کے لحاظ سے پسماندہ مانا جاتا ہے، لیکن یہ ضلع معاشرے میں ایسے بیش قیمتی نگینے پیدا کرنے میں ہمیشہ سے آگے رہا، جو نہ صرف بڈگام کا بلکہ پورے کشمیر کا نام روشن کرتے ہیں۔

اسی میراث کو آگے بڑھاتے ہوئے سب ڈویژن بیروہ کے بنہ مکہامہ کی رہنے والی انشاء گل نے دوران تعلیم ہی ایک کتاب کی تصنیف کی ہے۔ یہ کتاب انہوں نے پچھلے سال مکمل کی تھی جو اب یہ منظر عام پر بھی آگئی ہے۔ انشاء گل کے کتاب کا نام "The Least Respected Creation On The Earth" ہے جو کی خواتین کو سماج میں درپیش مشکلات اور مسائل سے متاثر ہو کر لکھی گئی ہے۔

ای ٹی وی سے بات کرتے ہوئے اس کتاب کی مصنفہ انشاء گل نے بتایا کہ میں بچپن سے ہی اپنے آس پاس ہو رہے خواتین پر تشدد، ظلم و ستم کو دیکھتی آئی ہوں اور اب یہ ایک عام سی چیز بن گئی ہے۔ میں نے کئی خواتین کو گھریلو تشدد کا نشانہ بنتے دیکھا ہے، میری ہم عمر لڑکیوں کو ان کے گھر والوں کے دباؤ سے سکول چھوڑتے دیکھا ہے۔ گلی کے چوراہے پے یا پبلک ٹرانسپورٹ میں سفر کرنے کے دوران ان گنت ایسے واقعات میرے سامنے رونما ہوئے جس نے مجھے ذہنی طور پر ہلا کر رکھ دیا۔

انشاء کا کہنا ہے کہ میں ان تمام باتوں سے ناآشنا تھی، مگر آہستہ آہستہ یہ میرے ذہن میں گھر کرنے لگی اور مجھے محسوس ہوا کہ اس مسئلے پر مجھے بات کرنی چاہیے، جس کے بعد میں نے اس کتاب کو لکھنا شروع کیا جو آج منظر عام پر ہے۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ مجھے ابتدا میں ایسا لگا تھا کہ یہ کتاب لکھنے سے شاید معاشرے میں کوئی واضح فرق آئے گا، مگر ایسا نہیں ہوا۔ شاید اس کی وجہ میری کم عمر یا طالب علم ہونا ہے یا ابھی میں نے سماج میں وہ مقام حاصل نہیں کیا ہے جس کو دیکھ کر یا سن کر لوگ میری بات کی طرف متوجہ ہوں۔

کتاب کا ٹائٹل بھی یہی سوچ کر رکھا گیا ہے کہ لوگ خواتین پر ہو رہے مختلف قسم کے تشدد و مظالم کو دیکھیں اور اس پر غور کریں تاکہ اس کو ہونے روکا جا سکے۔ انشاء کہتی ہیں کہ میری جو اگلی کتاب ہوگی وہ میں تب ہی منظر عام پر لاؤں گی جب سماج میں میرا اپنا ایک مقام ہوگا تاکہ لوگ میری بات سنیں اور سمجھیں۔

یہ بھی پڑھیں:

وہ کہتی ہیں کہ میں نے کتاب تو لکھی تھی مگر اس کو شائع کرانے کا خیال ابھی نہ تھا، مگر ہمارے بیروہ سب ڈویژن کے معروف سماجی کارکن مزمل محمود سے ایک بار ملاقات ہوئی تو کتاب کا بھی ذکر ہوا، جس کے بعد انہوں نے خود ہی سارا پرنٹنگ وغیرہ کا کام مکمل کرایا اور پھر ایک کتاب رسم اجرا پروگرام بھی رکھا۔

جہاں پر ادبی، سماجی سیاسی شخصیات کو مدعو کیا گیا اور میری کتاب کو رسم رونمائی انجام دی گئی۔ انشاء گل نے نوجوانوں کو سماج سے نہ ڈرنے اور اپنے خواب کو پورہ کرنے کی صلاح دیتے ہوئے انہیں پختہ عزم کے ساتھ آگے بڑھنے کی تلقین کی۔

For All Latest Updates

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.