راجوری (جموں کشمیر) : سرحدی ضلع راجوری کے کرولیا، کالاکوٹ علاقے سے 29 فروری کو لاپتہ ہوئے ایک شخص کی لاش ضلع کے چنگ علاقے میں ایک مقامی ندی سے بر آمد ہوئی۔ لاش کی طبی و قانونی جانچ کے بعد پولیس نے میت کو آخری رسومات کے لیے لوحقین کے سپرد کر دیا۔ اہل خانہ نے اسے قتل کا معاملہ قرار دیتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
رپورٹس کے مطابق چار بچوں کے والد محمد مشتاق، 29 فروری کو اپنے گھر سے لاپتہ ہوئے تھے۔ اہل خانہ نے گمشدگی کی رپورٹ درج کرائی تھی تاہم انہوں نے دعویٰ کیا کہ پولیس نے محمد مشتاق کو تلاش کرنے میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا۔ ادھر، جوں ہی محمد مشتاق کی جسد خاکی کالا کوٹ پہنچائی گئی، متوفی کے لواحقین سمیت مقامی باشندوں نے میت کو لیکر راجوری - کالاکوٹ روڈ بلاک کرکے احتجاج کیا۔ ڈی ڈی سی ممبر رامیشور ٹھاکر، سینئر سماجی کارکن تزیم گجر اور دیگر کئی سماجی کارکنوں اور مختلف سیاسی جماعتوں کے قائدین بھی احتجاجیوں کے ہمراہ شامل ہوئے اور انہوں نے ضلع انتظامیہ اور پولیس کے خلاف نعرے بازی کی۔
لواحقین کا کہنا ہے کہ محمد مشتاق 18 دن تک لاپتہ رہا لیکن پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی اور نہ ہی اس کی تفتیش کی اور 18 دن بعد اس کی لاش پر اسرار حالت میں ملی۔ اہل خانہ نے اسے قتل کا معاملہ قرار دیتے ہوئے منصفانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا۔ مظاہرین نے مقتول کی اہلیہ کے لیے سرکاری نوکری اور مالی مدد کا کا بھی مطالبہ کیا۔ تقریباً 3 گھنٹے کے احتجاج کے بعد اے ڈی سی کالاکوٹ، تنویر احمد خان موقع پر پہنچے اور مظاہرہین کو یقین دلایا کہ پولیس منصفانہ طریقے سے تفتیش کرے گی۔ اے ڈی سی نے مرنے والوں کے لواحقین کو ایک لاکھ روپے بطور مالی امداد دینے کا بھی اعلان کیا، ان کی یقین دہانی کے بعد مظاہرہ ختم کر دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: بڈگام میں لاپتہ شہری کی لاش برآمد