اننت ناگ (جموں کشمیر) : وادی کشمیر میں لیونڈر (Lavender) کی کاشت کئی اضلاع میں کی جاتی ہے جن میں پلوامہ، گاندربل اور ضلع اننت ناگ کا سرہامہ علاقہ سرفہرست ہیں۔ سرہامہ کا لیونڈر فارم 640 کنال اراضی پر پھیلا ہوا ہے اور اس کی خوبصورتی سیاحوں کو اپنی جانب متوجہ کر رہی ہے۔ دور دراز علاقوں سے نہ صرف سیاح بلکہ کسان بھی لیونڈر فارم کو دیکھنے اور اس کے قدرتی نظاروں سے لطف اندوز ہونے کے لیے آتے ہیں۔ اس کے علاوہ فوٹوگرافر بھی ان دلکش نظاروں کے خوبصورت مناظر کو کیمرے میں قید کر رہے ہیں۔
لیونڈر فارمز سیاحوں کو اپنی طرف راغب کرنے کے ساتھ ساتھ مقامی لوگوں کے لیے روزگار کے مواقع بھی پیدا کر رہے ہیں۔ ایگرو ٹورزم کے فروغ سے نہ صرف علاقے کی معیشت مستحکم ہو رہی ہے بلکہ یہ ثقافتی تبادلے کا بھی ایک ذریعہ بن رہا ہے۔ سیاح یہاں آ کر نہ صرف لیونڈر فارم کی سیر کرتے ہیں بلکہ انہیں کشمیر کی روایتی ثقافت اور رہن سہن کو بھی قریب سے دیکھنے کا موقع ملتا ہے۔
محکمہ ذراعت مستقبل میں لیونڈر کی کاشت کو مزید بڑھانے اور جدید تکنیکوں کا استعمال کرتے ہوئے اس کی پیداوار کو مزید بہتر بنانے کے منصوبے پر غور کر رہا ہے۔ جس سے نہ صرف لیونڈر کی مانگ کو پورا کیا جا سکے گا بلکہ کشمیر کی زراعت اور سیاحت کو بھی فروغ ملے گا۔ سرہامہ، بجبہاڑہ کا لیونڈر فارم نہ صرف سیاحوں کی دلچسپی کا مرکز بن رہا ہے بلکہ یہ جموں و کشمیر کی معیشت کے لیے بھی فائدہ مند ثابت ہو رہا ہے۔ فارم کے منیجر کمل بٹ کے مطابق، رواں سال لیونڈر کی پیداوار میں کافی اضافہ ہونے کی توقع ہے جس سے محکمہ زراعت کو خاطر خواہ منافع حاصل ہوگا۔
انہوں نے مزید کہا کہ لیونڈر کی تقریباً 95 اقسام ہیں جن کی تجارتی سطح پر بہت مانگ ہے۔ اور اب کشمیر کے متعدد کسان بھی لیونڈر کی کاشتکاری میں دلچسپی لے رہے ہیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ لیونڈر کی کاشتکاری سے کسانوں کی معاشی حالت بھی بہتر ہو رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لیونڈر کی کاشت سے محکمہ زراعت کو لاکھوں روپے کا منافع