سرینگر (جموں کشمیر): گورنمنٹ میڈیکل کالج (جی ایم سی) سرینگر کے رجسٹرار اکیڈمکس نے تمام انڈر گریجویٹ کلاسز کو 6 سے 8 جون 2024 تک معطل کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔ جی ایم سی سرینگر نے اپنی مائیکرو بلاگنگ سائٹ پر ایک پیغام میں کہا کہ گذشتہ کل پیش آئے واقعے کے پیش نظر 3 روز تک تدریسی سرگرمیاں معطل رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ 5 جون کو جی ایم سی سرینگر میں طلباء نے اس وقت احتجاج کیا اور اسلام اور پیغمبر آخرالزماں (صلی اللہ علیہ وسلم) کے حق میں نعرے بلند کئے جب ایک غیر مقامی میڈیکل طالب علم کی جانب سے مبینہ طور پر پیغمبر اسلام (ص) کا گستاخانہ پوسٹ اپ لوڈ کیا گیا۔ مظاہرین کے مطابق کالج میں زیر تعلیم غیر مقامی طالب علم کو توہین آمیز ڈسپلے تصویر ہٹانے کے لیے تین گھنٹے کا وقت دیا گیا تھا لیکن اس کے باوجود اس نے مواد ڈیلیٹ کرنے سے انکار کر دیا۔ مظاہرین نے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ مذکورہ طالب علم کے خلاف سخت سے سخت کارروائی عمل لائی جائے تاکہ آئندہ اس طرح کے واقعات رونما نہ ہو سکیں۔
اس بیچ جی ایم سی سرینگر کی پرنسپل کی جانب سے کہا گیا ہے کہ ’’معاملے کا سنگین اور فوری نوٹس لیا گیا ہے اور مزکورہ شخص (مواد اپلوڈ کرنے والے طالب علم) کو فارغ کیا گیا ہے، جبکہ پیش آئے اس واقعے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جو کہ بہت جلد اس معاملے میں اپنی تفصیلی رپورٹ پیش کرے گی۔‘‘
ادھر، این آئی ٹی سرینگر میں بھی اس واقعے کے مدنظر 5 جون کو تمام تدریسی سرگرمیاں معطل کرنے کا اعلان کیا گیا ہے۔ جاری کردہ نوٹیفیکشن میں کہا گیا ہے کہ ’’آج کسی بھی انڈر گریجویٹ، پوسٹ گریجویٹ طالب علم یا کسی بھی پی ایچ ڈی اسکالر کو این آئی ٹی کیمپس میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہے۔‘‘ قابل ذکر ہے کہ گزشتہ برس نومبر ماہ میں این آئی ٹی سرینگر میں بھی اسی طرح کا ایک واقعہ رونما ہوا تھا اور پیغمبر اسلام (ص) کی شان میں گستاخانہ پوسٹ اپلوڈ کیے جانے کے بعد احتجاج کی لہر دوڑ گئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: توہین آمیز پوسٹ کے خلاف جی ایم سی سرینگر میں احتجاج