سرینگر: وادی کشمیر میں موسم بہار کی آمد کے ساتھ جہاں شہراہ آفاق ڈل جھیل کے کنارے پر واقع باغ گل لالہ 23مارچ کو سیاحوں کے لیے کھولا جارہا ہے، وہیں سرینگر کے رعناواری علاقے میں واقع تاریخی بادام واری میں سیاحوں کی آمد کا سلسلہ شروع ہوا ہے۔
تاریخی ہاری بربت کے قلع کے دامن میں واقع بادام واری میں اس وقت بادام کے شگوفوں نے ہر طرف سفید اور گلابی رنگ بکھیر دیا ہے ۔ 3 سو کنال اراضی پر پھیلے ہوئے اس باغ میں سینکڑوں بادام کے درختوں پر کھلے پھولوں کی خوبصورتی اور دلکشی سیاحوں کو اپنی طرف راغب کررہی ہے۔ نہ صرف یہاں کے مقامی بلکہ ملکی اور غیر ملکی سیاح بھی اس شگوفے بھرے باغ کی سیر تفریح کے علاوہ ان پر مسرت مناظر کو اپنے کمیروں میں قید کرتے دیکھے جاسکتے ہیں۔
بادام کے درخت اس وقت ایک خوشنما منظر پیش کرتے ہیں وہیں ان پر رونق نظاروں کا لطف سے اندوز ہورہے سیاح کہتے ہیں کہ انہوں نے بادام کے ان شگوفوں کا اس طرح کا دلکش منظر پہلی بار دیکھا ہے۔
بادام کے درختوں کے ساتھ ساتھ اس باغ کے بیچوں بیچ ایک شاندار گنبد اور ایک کنوا بھی موجود ہے جو کہ وارث خان کے چاہ کے نام سے کافی مشہور ہے۔بادام واری کو سال 2008 میں جموں وکشمیر بینک نے بحال کرکے تفریح گاہ بنا لیا تھا، جہاں سال 2008 سے قبل سیاح مئی میں یہاں کا رخ کرنا شروع کرتے تھے وہیں اب بادام واری اور باغ گل لالہ کی بدولت سیاح مارچ کے مہینے سے ہی کشمیر وارد ہوتے ہیں۔
مزید پڑھیں: کشمیر میں بہار کی آمد پر کِھلے بادام کے شگوفے امید و تجدید کی علامت
کشمیر کی سیر پرآنے والے ملکی اور غیر ملکی سیاح ان دنوں اس باغ کی سیر کرنے میں اپنی بے حد دلچسپی دکھاتے ہیں۔ایسے میں سیاح یہاں کے دیگر مقامات کے علاوہ بادام کے شگوفوں کی یہ منفرد رنگنت دیکھنا نہیں بھولتے ہیں۔
گزشتہ برس ریکارڈ تعداد میں سیاحوں نے کشمیر کی سیر کی۔ایسے میں امسال بھی اچھے سیزن کی توقع کی جارہی ہے۔