ETV Bharat / jammu-and-kashmir

آشرم کا قبضہ غیر قانونی قرار، کورٹ نے پنڈت کنبے کو زمین واپس لوٹائی - Ashram vs Pandits

آشرم بمقابلہ کاٹھجو برادران (کشمیری مہاجر کنبہ) کیس میں جموں کشمیر ہائی کورٹ نے نہ صرف آشرم کے سبھی دعووں کو مسترد کر دیا بلکہ اراضی پر ان کا قبضہ غیر قانونی قرار دے دیا۔

آشرم کا قبضہ غیر قانونی قرار، کورٹ نے پنڈت کنبے کو زمین واپس لوٹائی
آشرم کا قبضہ غیر قانونی قرار، کورٹ نے پنڈت کنبے کو زمین واپس لوٹائی (Representational Image)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Aug 13, 2024, 2:50 PM IST

سرینگر (جموں کشمیر) : جموں کشمیر اینڈ لداخ ہائی کورٹ نے ضلع مجسٹریٹ اننت ناگ کو ہدایت دی ہے کہ وہ اچھہ بل تحصیل کے ترہپو گاؤں میں واقع 11 کنال سے زائد اراضی کاٹھجو برادران، ریتوراج ایس کاٹھجو اور کندرپ ایس کاٹھجو کو واپس لوٹائیں جس پر شری رام کرشنا مہاسملن آشرم (ایس آر ایم اے) ناگڈانڈی نے ’’وقف‘‘ قرار دیکر قبضہ کیا تھا۔ کورٹ نے آشرم کے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے اراضی کشمیری پنڈتوں کو واپس لوٹائے جانے کا حکمنامہ صادر کیا ہے۔

جسٹس ایم اے چودھری کی سربراہی والی عدالت بینچ نے آشرم کے دعوے پر مبنی تمام ابتدائی کارروائیوں کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ضلع مجسٹریٹ، اننت ناگ، کو حکم دیا ہے کہ وہ جموں کشمیر مائیگرنٹ امموویبل پراپرٹی (پریزرویشن، پروٹیکشن اینڈ ریسٹرینٹ آن ڈسٹرس سیلز) ایکٹ 1997 کے مطابق زمین کو کاٹھجو برادران کو واپس کر دیں۔

تنازعہ

کاٹھجو برادران کے مطابق 11 کنال اور 3 مرلے پر مبنی یہ جائیداد ان کے خاندان کی جائز ملکیت ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے دادا، کنورلال کاٹھجو، نے یہ زمین خریدی تھی جو بعد میں ان کے والد سدھارتھ کاٹھجو کے نام منتقل ہو گئی۔ ان کے دادا نے اس زمین پر ایک کاٹیج بھی تعمیر کیا تھا جو سال 1990 سے ویران پڑا ہوا ہے کیونکہ اس وقت کشمیری پنڈتوں کو شورش کے دوران کشمیر چھوڑ کر جانا پڑا تھا۔ جب کاٹھجو برادران نے اس زمین کو اپنے نام پر منتقل کرانے کی کوشش کی تو انہیں محکمہ مال حکام نے اطلاع دی کہ آشرم کے نمائندوں اور ایک متعلقہ کمیٹی نے اس جائیداد پر اپنا دعویٰ پیش کیا ہے۔ متعدد درخواستوں کے باوجود، ڈپٹی کمشنر اننت ناگ کی جانب سے ’’مہاجر غیر منقولہ جائیداد ایکٹ‘‘ کے تحت کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

آشرم کا دعویٰ

شری رام کرشنا مہاسملن آشرم ویویکانند کنڈرا ناگڈانڈی اچھہ بل نے دعویٰ کیا کہ یہ اراضی کنور لال کاٹھجو کی جانب سے مذہبی عقیدت کے طور پر عطیہ کی گئی تھی، تاہم آشرم نے یہ بھی تسلیم کیا کہ ریونیو ریکارڈ میں تبدیلیاں نہیں کی جا سکیں۔ عدالتی حکم کے جواب میں، ڈپٹی کمشنر اننت ناگ نے 4 مارچ 2023 کو جے اینڈ کے مائیگرنٹ امموویبل پراپرٹی ایکٹ کی دفعات 4 اور 5 کے تحت کارروائی کرتے ہوئے تحصیلدار اننت ناگ کو ہدایت دی کہ غیر مجاز قابضین کو بے دخل کر کے جائیداد کا تحفظ کریں۔

کورٹ کا فیصلہ

عدالت نے اپنے فیصلے کی بنیاد 1 فروری کی تحصیلدار کی رپورٹ پر قائم کی جس میں بتایا گیا کہ یہ زمین کاٹھجو برادران کے قبضے میں نہیں بلکہ ایس آر ایم اے ناگڈانڈی کے کرایہ داروں کے قبضے میں تھی۔ رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ آشرم کے کیئر ٹیکر کوئی رجسٹرڈ دستاویز پیش کرنے میں ناکام رہے جو قانونی قبضے کی تصدیق کر سکیں۔ عدالت نے گزشتہ جمعہ (9 اگست) کو ایس آر ایم اے ناگڈانڈی کی جانب سے شروع کی گئی تمام کارروائیوں کو ختم کر دیا۔ عدالت نے ضلع مجسٹریٹ اننت ناگ کو حکم دیا کہ وہ مذکورہ زمین کا قبضہ لے کر اسے کاٹھجو برادران کے حوالے کریں۔

یہ بھی پڑھیں: مسلم آبادی نے انجام دی کشمیری پنڈت کی آخری رسومات - kashmiri pandit last rites

سرینگر (جموں کشمیر) : جموں کشمیر اینڈ لداخ ہائی کورٹ نے ضلع مجسٹریٹ اننت ناگ کو ہدایت دی ہے کہ وہ اچھہ بل تحصیل کے ترہپو گاؤں میں واقع 11 کنال سے زائد اراضی کاٹھجو برادران، ریتوراج ایس کاٹھجو اور کندرپ ایس کاٹھجو کو واپس لوٹائیں جس پر شری رام کرشنا مہاسملن آشرم (ایس آر ایم اے) ناگڈانڈی نے ’’وقف‘‘ قرار دیکر قبضہ کیا تھا۔ کورٹ نے آشرم کے دعووں کو مسترد کرتے ہوئے اراضی کشمیری پنڈتوں کو واپس لوٹائے جانے کا حکمنامہ صادر کیا ہے۔

جسٹس ایم اے چودھری کی سربراہی والی عدالت بینچ نے آشرم کے دعوے پر مبنی تمام ابتدائی کارروائیوں کو کالعدم قرار دیتے ہوئے ضلع مجسٹریٹ، اننت ناگ، کو حکم دیا ہے کہ وہ جموں کشمیر مائیگرنٹ امموویبل پراپرٹی (پریزرویشن، پروٹیکشن اینڈ ریسٹرینٹ آن ڈسٹرس سیلز) ایکٹ 1997 کے مطابق زمین کو کاٹھجو برادران کو واپس کر دیں۔

تنازعہ

کاٹھجو برادران کے مطابق 11 کنال اور 3 مرلے پر مبنی یہ جائیداد ان کے خاندان کی جائز ملکیت ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے دادا، کنورلال کاٹھجو، نے یہ زمین خریدی تھی جو بعد میں ان کے والد سدھارتھ کاٹھجو کے نام منتقل ہو گئی۔ ان کے دادا نے اس زمین پر ایک کاٹیج بھی تعمیر کیا تھا جو سال 1990 سے ویران پڑا ہوا ہے کیونکہ اس وقت کشمیری پنڈتوں کو شورش کے دوران کشمیر چھوڑ کر جانا پڑا تھا۔ جب کاٹھجو برادران نے اس زمین کو اپنے نام پر منتقل کرانے کی کوشش کی تو انہیں محکمہ مال حکام نے اطلاع دی کہ آشرم کے نمائندوں اور ایک متعلقہ کمیٹی نے اس جائیداد پر اپنا دعویٰ پیش کیا ہے۔ متعدد درخواستوں کے باوجود، ڈپٹی کمشنر اننت ناگ کی جانب سے ’’مہاجر غیر منقولہ جائیداد ایکٹ‘‘ کے تحت کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔

آشرم کا دعویٰ

شری رام کرشنا مہاسملن آشرم ویویکانند کنڈرا ناگڈانڈی اچھہ بل نے دعویٰ کیا کہ یہ اراضی کنور لال کاٹھجو کی جانب سے مذہبی عقیدت کے طور پر عطیہ کی گئی تھی، تاہم آشرم نے یہ بھی تسلیم کیا کہ ریونیو ریکارڈ میں تبدیلیاں نہیں کی جا سکیں۔ عدالتی حکم کے جواب میں، ڈپٹی کمشنر اننت ناگ نے 4 مارچ 2023 کو جے اینڈ کے مائیگرنٹ امموویبل پراپرٹی ایکٹ کی دفعات 4 اور 5 کے تحت کارروائی کرتے ہوئے تحصیلدار اننت ناگ کو ہدایت دی کہ غیر مجاز قابضین کو بے دخل کر کے جائیداد کا تحفظ کریں۔

کورٹ کا فیصلہ

عدالت نے اپنے فیصلے کی بنیاد 1 فروری کی تحصیلدار کی رپورٹ پر قائم کی جس میں بتایا گیا کہ یہ زمین کاٹھجو برادران کے قبضے میں نہیں بلکہ ایس آر ایم اے ناگڈانڈی کے کرایہ داروں کے قبضے میں تھی۔ رپورٹ میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ آشرم کے کیئر ٹیکر کوئی رجسٹرڈ دستاویز پیش کرنے میں ناکام رہے جو قانونی قبضے کی تصدیق کر سکیں۔ عدالت نے گزشتہ جمعہ (9 اگست) کو ایس آر ایم اے ناگڈانڈی کی جانب سے شروع کی گئی تمام کارروائیوں کو ختم کر دیا۔ عدالت نے ضلع مجسٹریٹ اننت ناگ کو حکم دیا کہ وہ مذکورہ زمین کا قبضہ لے کر اسے کاٹھجو برادران کے حوالے کریں۔

یہ بھی پڑھیں: مسلم آبادی نے انجام دی کشمیری پنڈت کی آخری رسومات - kashmiri pandit last rites

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.