اننت ناگ (جموں کشمیر) : لوک سبھا انتخابات2024کے چھٹے مرحلے کے تحت جموں وکشمیر کی اننت ناگ - راجوری پارلیمانی نشست پر ہفتہ کو ووٹنگ ہوئی۔ ماضی کے برعکس بائیکاٹ کے بجائے لوگوں نے حق رائی دہی کا استعمال کرنے کو ترجیح دی۔ اننت ناگ پارلیمانی نشست پر لوگوں نے جمہوری عمل میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور اپنی حق رائے دہی کا استعمال کرتے ہوئے دیکھے گئے۔ اس دوران ایسے افراد نے بھی اپنا ووٹ ڈال کر جمہوریت پر بھر پور یقین دکھایا جو کبھی علحیدگی پسندی سوچ کے حامل رہے ہیں۔
جنوبی کشمیر کے اننت ناگ ضلع سے تعلق رکھنے والے علیحدگی پسند رہنما مختار احمد وازہ نے بھی اپنا ووٹ ڈالا۔ مختار وازہ کبھی علیحدگی پسند تنظیم کل جماعتی حریت کانفرنس (اے پی ایچ سی) سے وابستہ رہے ہیں اور یہ جماعت کشمیر میں حق خود ارادیت کی وکالت کرتی اور ہمیشہ الیکشن بائیکاٹ پر زور دیتی۔ وازہ ماضی میں ’’کشمیر تنازعے کے حل کا مطالبہ کرنے کے لیے احتجاجی ریلیوں اور عوامی اجتماعات کو منظم کرنے اور ان میں شرکت کرنے میں کافی سرگرم رہے ہیں۔‘‘ حریت کانفرنس کی طرح وازہ بھی ’’کشمیر کے دیرینہ مسئلہ کے پر امن اور سیاسی حل کی ضرورت کے بارے میں آواز اٹھاتے رہے ہیں۔‘‘ مختار وازہ کو اپنی علیحدگی پسند سوچ کے لئے متعدد قید و بند کی صعوبتیں بھی برداشت کرنی پڑی۔
جاری پارلیمانی انتخابات کے دوران سرینگر اور بارہمولہ پارلیمانی حلقوں کی طرح اننت ناگ راجوری پارلیمانی نشست پر بھی کئی ایسے افراد نے حق رائے دہی کا استعمال کیا جو کبھی بلواسطہ یا بلاواسطہ حریت کانفرنس یا کالعدم جماعت اسلامی سے وابستہ رہے ہیں۔ وہیں اس بار بارہمولہ سیٹ پر جیل میں بند حریت کانفرنس کے رہنما نعیم خان کے بھائی منیر خان نے بارہمولہ نشست پر انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی بھی داخل کیے اور عمر عبداللہ، سجاد لون اور انجینئر رشید کے مقابلے میں الیکشن لڑ رہے ہیں۔
قابل ذکر ہے کہ کالعدم تنظیم جماعت اسلامی کے امیر نے حالیہ دنوں واضح کیا ہے کہ ’’اگر (ان کی جماعت پر) پابندی ہٹائی جائے تو آنے والے وقت میں جماعت اسمبلی انتخابات میں حصہ لے گی۔‘‘
یہ بھی پڑھیں: جمہوری عمل سے دور رہنے پر کافی نقصان ہوا: جماعت اسلامی رکن - Lok sabha elections 2024