سرینگر: عیدالفطر کے پیش نظر وادی کشمیر بالخصوص سرینگر سمیت وادی کے مختلف اضلاع میں منگل کو دوسرے دن بھی بازاروں میں گہماگہمی دیکھی گئی اور لوگوں کو مختلف چیزوں خاص کر اشیائے خورد ونوش اور کپڑوں کی خریداری میں مصروف دیکھا گیا۔لوگوں کا الزام ہے کہ بازاروں میں گراں بازاری بام عرج پر ہے، خاص کر اشیائے ضروریہ کی قیمتیں آسمان سے باتیں کر رہی ہیں۔
اطلاع کے مطابق سرینگر سمیت وادی کے دیگر اضلاع میں عید کے حوالے سے کافی بھیڑ بھاڑ نظر آئی ، جس دوران لوگ مختلف چیزوں خاص کر اشیائے خوردنی اور ملبوسات کی خریداری میں مصروف تھے۔بیکری، ریڈی میڈ ملبوسات دکانوں، مرغ وگوشت فروشوں کے دکانوں کے سامنے لوگوں کی لمبی لمبی قطاریں نظر آئی۔
عید الفطر کے کے پیش نظر بازاروں میں منگل کو گاہکوں کی ایک غیر معمولی بھیڑ امڈ آئی جن کو صبح سے ہی بیکری دکانوں پر مختلف بیکری و مٹھائی مصنوعات، مٹن کی دکانوں پر گوشت اور دودھ کی دکانوں پر دودھ کے مصنوعات بشمول پنیر کی خریداری میں مصروف دیکھا گیا۔
اس کے علاوہ کرایانہ ، پھل، سبزی اور ریڈی میڈ گارمنٹس کی دکانیں پر بھی لوگوں کو بڑی تعداد میں خریداری میں مصروف دیکھا گیا۔ بیشتر بیکری و مٹھائی، مٹن، چکن اور دودھ دہی کی دکانوں پر لوگ قطاروں میں کھڑے ہوکر اپنی باری کا انتظار کرتے ہوئے نظر آئے۔
دریں اثنا وادی کے دیگر اضلاع سے بھی اطلاعات ہیں کہ بازاروں میں لوگوں کی چہل پہل سے رونق لوٹ آئی ہے اور لوگ عید خریداری میں مصروف دیکھے گئے۔اس دوران گاہکوں نے الزام لگایا کہ بازاروں میں گاہکوں کے رش کو دیکھتے ہوئے منافع خوروں کی من مانیاں عروج پر پہنچ چکی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ مٹن، چکن، پھل اور بیکری فروش گاہکوں سے اپنی مرضی کی قیمتیں وصول رہے ہیں۔گاہکوں نے الزام لگایا کہ عیدالفطر کے پیش نظر بیکری فروشوں نے بیکری مصنوعات کی قیمتوں میں بھاری اضافہ کردیا ہے۔لوگوں نے انتظامیہ سے گراں فروشی کے لیے مارکیٹ چیکنگ میں سرعت لانے کی اپیل کی، تاکہ لوگ کمر توڑ مہنگائی سے بچ جائے۔