ETV Bharat / jammu-and-kashmir

روح اللہ بمقابلہ سلمان نظامی، کشمیری ثقافت کے حوالہ سے آئن لائن لفظی جنگ - Ruhulla Mehdi vs Salamn nizami - RUHULLA MEHDI VS SALAMN NIZAMI

X Spat Erupts Over Cultural Values between NC and DPAP: آزاد پارٹی کے سلمان نظامی کی جانب سے 'کشمیری ثقافت اور اسلامی تہذیب' کو زک پہنچانے کے الزام میں نیشنل کانفرنس کے روح اللہ مہدی نے بھی الزامی جواب دیا ہے۔ دونوں کے مابین سماجی رابطہ گاہ پر لفظی جنگ شروع ہو گئی ہے۔

ا
این سی بمقابلہ آزاد پارٹی (فائل فوٹو)
author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : May 9, 2024, 7:04 PM IST

سرینگر (جموں کشمیر): ڈیموکریٹک پروگریسو آزاد پارٹی (ڈی پی اے پی) کے لیڈر، جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ غلام نبی آزاد کے قریبی ساتھی سلمان نظامی اور نیشنل کانفرنس (این سی) کے سرینگر پارلیمانی حلقے کے امیدوار آغا روح اللہ مہدی کے درمیان سماجی رابطہ گاہ ایکس پر ایک عوامی تقریب میں گلوکاروں کو مدعو کیے جانے پر لفظی جنگ چھڑ گئی۔

نظامی نے این سی کی عوامی تقریب حوالہ سے روح اللہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’تقریب کے دوران کشمیری لڑکیوں نے اسٹیج پر رقص کیا جس پر خاموشی مہدی صاحب کی حمایت ظاہر کرتی ہے۔‘‘ نظامی نے اس تقریب کشمیری ثقافت اور اسلامی اصولوں کی صریح خلاف ورزی قرار دے کر سخت مذمت کی۔ نظامی نے کہا کہ ’’اگر روح اللہ کے والد مرحوم آغا سید مہدی آج زندہ ہوتے تو یقیناً اس رقص و موسیقی کو ناپسند کرتے۔‘‘

اس کے جواب میں آغا روح اللہ مہدی نے سماجی رابطہ گاہ ایکس پر دعویٰ کیا کہ انہوں نے نہ تو اس تقریب کی منظوری دی تھی اور نہ ہی انہیں اس (رقص و موسیقی) کے بارے میں آگاہ کیا گیا تھا۔ روح اللہ نے عوام کو یقین دلایا کہ ’’منتظمین کو اس بدتمیزی کے بارے میں پوچھا جائے گا، انہیں جواب دہ بنایا جائے گا خواہ وہ کتنے ہی سینئر ممبران کیوں نہ ہوں۔‘‘

این سی کے سرینگر پارلیمانی نشست کے امیدوار روح اللہ مہدی نے نظامی کی نقطہ چینی کا الزامی جواب دیتے ہوئے کہا: ’’آپ نے میرے والد کا تذکرہ کیا جس کی میں پذیرائی کرتا ہوں تاہم یہ میری ذمہ داری بنتی ہے کہ میں آپ کو یہ یاد دلاؤں کہ وہ (میرے والد) یقیناً آپ کی جانب سے باطل قوتوں کی دانستہ یا نادانستہ مدد کرنے پر آپ کی حمایت ہرگز نہیں کرتے۔ ان باطل قوتوں نے کشمیریوں کے وقار اور حقوق کو پامال کیا ہے۔‘‘

یاد رہے کہ لوک سبھا الیکشن 2024میں چوتھے مرحلے کے تحت سرینگر پارلیمانی نشست پر 13 مئی، پیر کو، کو انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔ اس نشست پر 17.4 لاکھ رائے دہندگان دو درجن سے زائد امیدواروں کی سیاسی قسمت کا فیصلہ کریں گے۔ سیاسی جماعتوں کی جانب سے ووٹرز کو لبھانے اور اپنے امیدوار کے حق میں تشہیر کرنے کی غرض سے روڑ شوز، ریلیز اور کنونشنز کا انعقاد جاری ہے تاہم اس دوران سیاسی جماعتوں کی جانب سے ایک دوسرے پر طنز و الزامات کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

سرینگر پارلیمانی انتخابات کے لیے نیشنل کانفرنس کے آغا سید روح اللہ، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے وحید الرحمان پرہ، جموں کشمیر اپنی پارٹی کے محمد اشرف میر، ڈیموکریٹک پروگریسو آزاد پارٹی کے امیر احمد میدان میں ہیں۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے سرینگر سمیت کشمیر کی کسی بھی نشست پر اپنے امیدوار میدان میں نہیں اتارے ہیں تاہم انہوں نے اشاروں میں کہا ہے کہ وہ دیگر جماعتوں کو سپورٹ کر رہے ہیں۔ این سی، پی ڈی پی، اے پی، ڈی پی اے پی کے علاوہ گنا سرکشا پارٹی کے محمد یوسف بٹ، جے کے نیشنل پینتھرس پارٹی (بھیم) کے امیدوار حقیت سنگھ، نیشنل لوک تانترک پارٹی کی روبینہ اختر، بھارت جوڑو پارٹی کے یونس احمد میر اور 16 آزاد امیدوار بھی میدان میں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: این سی پر ہمیشہ ایجنسیز کا آشیرواد رہا: سجاد لون

سرینگر (جموں کشمیر): ڈیموکریٹک پروگریسو آزاد پارٹی (ڈی پی اے پی) کے لیڈر، جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ غلام نبی آزاد کے قریبی ساتھی سلمان نظامی اور نیشنل کانفرنس (این سی) کے سرینگر پارلیمانی حلقے کے امیدوار آغا روح اللہ مہدی کے درمیان سماجی رابطہ گاہ ایکس پر ایک عوامی تقریب میں گلوکاروں کو مدعو کیے جانے پر لفظی جنگ چھڑ گئی۔

نظامی نے این سی کی عوامی تقریب حوالہ سے روح اللہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ ’’تقریب کے دوران کشمیری لڑکیوں نے اسٹیج پر رقص کیا جس پر خاموشی مہدی صاحب کی حمایت ظاہر کرتی ہے۔‘‘ نظامی نے اس تقریب کشمیری ثقافت اور اسلامی اصولوں کی صریح خلاف ورزی قرار دے کر سخت مذمت کی۔ نظامی نے کہا کہ ’’اگر روح اللہ کے والد مرحوم آغا سید مہدی آج زندہ ہوتے تو یقیناً اس رقص و موسیقی کو ناپسند کرتے۔‘‘

اس کے جواب میں آغا روح اللہ مہدی نے سماجی رابطہ گاہ ایکس پر دعویٰ کیا کہ انہوں نے نہ تو اس تقریب کی منظوری دی تھی اور نہ ہی انہیں اس (رقص و موسیقی) کے بارے میں آگاہ کیا گیا تھا۔ روح اللہ نے عوام کو یقین دلایا کہ ’’منتظمین کو اس بدتمیزی کے بارے میں پوچھا جائے گا، انہیں جواب دہ بنایا جائے گا خواہ وہ کتنے ہی سینئر ممبران کیوں نہ ہوں۔‘‘

این سی کے سرینگر پارلیمانی نشست کے امیدوار روح اللہ مہدی نے نظامی کی نقطہ چینی کا الزامی جواب دیتے ہوئے کہا: ’’آپ نے میرے والد کا تذکرہ کیا جس کی میں پذیرائی کرتا ہوں تاہم یہ میری ذمہ داری بنتی ہے کہ میں آپ کو یہ یاد دلاؤں کہ وہ (میرے والد) یقیناً آپ کی جانب سے باطل قوتوں کی دانستہ یا نادانستہ مدد کرنے پر آپ کی حمایت ہرگز نہیں کرتے۔ ان باطل قوتوں نے کشمیریوں کے وقار اور حقوق کو پامال کیا ہے۔‘‘

یاد رہے کہ لوک سبھا الیکشن 2024میں چوتھے مرحلے کے تحت سرینگر پارلیمانی نشست پر 13 مئی، پیر کو، کو انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔ اس نشست پر 17.4 لاکھ رائے دہندگان دو درجن سے زائد امیدواروں کی سیاسی قسمت کا فیصلہ کریں گے۔ سیاسی جماعتوں کی جانب سے ووٹرز کو لبھانے اور اپنے امیدوار کے حق میں تشہیر کرنے کی غرض سے روڑ شوز، ریلیز اور کنونشنز کا انعقاد جاری ہے تاہم اس دوران سیاسی جماعتوں کی جانب سے ایک دوسرے پر طنز و الزامات کا سلسلہ بھی جاری ہے۔

سرینگر پارلیمانی انتخابات کے لیے نیشنل کانفرنس کے آغا سید روح اللہ، پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کے وحید الرحمان پرہ، جموں کشمیر اپنی پارٹی کے محمد اشرف میر، ڈیموکریٹک پروگریسو آزاد پارٹی کے امیر احمد میدان میں ہیں۔ بھارتیہ جنتا پارٹی نے سرینگر سمیت کشمیر کی کسی بھی نشست پر اپنے امیدوار میدان میں نہیں اتارے ہیں تاہم انہوں نے اشاروں میں کہا ہے کہ وہ دیگر جماعتوں کو سپورٹ کر رہے ہیں۔ این سی، پی ڈی پی، اے پی، ڈی پی اے پی کے علاوہ گنا سرکشا پارٹی کے محمد یوسف بٹ، جے کے نیشنل پینتھرس پارٹی (بھیم) کے امیدوار حقیت سنگھ، نیشنل لوک تانترک پارٹی کی روبینہ اختر، بھارت جوڑو پارٹی کے یونس احمد میر اور 16 آزاد امیدوار بھی میدان میں ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: این سی پر ہمیشہ ایجنسیز کا آشیرواد رہا: سجاد لون

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.