سرینگر: پانچ برس سے زائد عرصے کے بعد پہلی مرتبہ میرواعظ مولوی عمر فاروق نے ایکس پر ایک بیان جاری کیا ہے، جس میں انہوں نے لکھا ہے کہ 5 اگست 2019 کے بعد میں نے زیادہ تر وقت نظر بندی میں گزارا ہے۔ اگست 2019 میں جموں و کشمیر کی نیم خودمختاری ختم کی گئی اور اسے دو حصوں میں تقسیم کر دیا گیا۔ جس کے بعد مرکز کے زیر انتظام علاقےکی تنزلی کے ساتھ ساتھ بندشیں اور مواصلاتی بلیک آوٹ عمل میں لیا گیا۔
After more than 5 years, mostly spent under house detention, when J&K, in the August of 2019, went through the rude shock and humiliation of losing its semi-autonomous status, was broken into two parts, downgraded to a union territory followed by a no-holds-barred clampdown and…
— Mirwaiz Umar Farooq (@MirwaizKashmir) October 5, 2024
انہوں نے ایکس پر مزید لکھا کہ ایسے میں اب لوگوں کے لیے امن و انصاف کی امید کے ساتھ دوبارہ اس پلیٹ فارم پر واپس آیا ہوں جس کی میں ہمیشہ خواہش کرتا ہوں۔ انہوں نے لکھا ہے کہ بڑھتے ہوئے چیلنجوں کے باوجود، تنازعات کے پرامن حل کا عزم پہلے سے کہیں زیادہ مضبوط ہے۔ کشمیریوں کی نسلیں بے یقینی کی لپیٹ کا شکار ہیں، ہم اس کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ بھارت اور پاکستان کے پاس آئندہ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس میں برف کو توڑنے اور تعمیری طور پر مشغول ہونے کا حقیقی موقع ہے۔ امید ہے کہ وہ اس پر توجہ دیں گے۔
واضح رہے کہ گزشتہ کل میرواعظ نے ایک ماہ کی خانہ نظر بندی کے بعد جامع مسجد سرینگر میں نماز جمعہ کا خطبہ دیا، جہاں انہوں نے اپنے خطاب میں اپنی بار بار کی نظری بندی پر جموں و کشمیر انتظامیہ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور سوالیہ انداز میں پوچھا کہ مجھے کیوں بار بار نظر بند کیا جاتا ہے؟
وہیں انہوں نے کہا کہ ہم نے مسلہ کشمیر کے پرُامن حل کی خاطر کبھی بھی بندوق یا تشدد کی وکالت نہیں کی ہے اور یہ مسلہ باہمی گفت وشنید سے ہی حل کیا جاسکتا ہے۔ بتا دیں کہ میرواعظ مولوی محمد عمر فاروق نہ صرف میر واعظ کشمیر ہیں بلکہ یہ کلُ جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین بھی ہیں۔