سرینگر (جموں کشمیر) : دو سال اور چھ ماہ کے بعد سرینگر کے خانیار علاقے میں سیکیورٹی فورسز اور عسکریت پسندوں کے درمیان انکاؤنٹر ہوا۔ یہ جھڑپ سرینگر میں عسکری سرگرمیوں میں اضافے کی اور اشارہ کر رہی ہے، شہر میں آخری جھڑپ اپریل 2022 میں ہوئی تھی۔ یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ جموں کشمیر میں سیکورٹی صورتحال مرکزی وزارت داخلہ کے زیر انتظام ہے۔
عسکریت پسندوں کی جانب سے گزشتہ دنوں ہوئے حملوں / کارروائیوں کے بعد یہ جھڑپ سامنے آئی ہے۔ جموں کشمیر پولیس کے اعداد و شمار کے مطابق سرینگر میں آخری بڑی جھڑپ 10 اپریل 2022 کو بِشمبھرنگر میں ہوئی تھی جس میں دو عسکریت پسند مارے گئے تھے۔ پولیس نے ان عسکریت پسندوں کی شناخت محمد بھائی عرف ابو قاسم، المعروف میر شعیب یا مدثر، اور ابو ارسلان عرف خالد یا عادل کے طور پر کی تھی، جو ایک اہم عسکریت پسند نیٹ ورک سے تعلق رکھتے تھے۔
اس سے قبل جنوری 2022 کے اوائل میں سرینگر کے مضافاتی علاقہ شالیمار میں ایک انکاؤنٹر ہوا تھا جس میں حاجن، بانڈی پورہ کا رہائشی محمد سلیم پرے اور ایک پاکستانی عسکریت پسند حافظ ہلاک ہوئے تھے۔
سرینگر پولیس کے مطابق شہر میں چند چھوٹے پیمانے کے عسکریت پسندانہ حملے ہوئے لیکن کوئی بڑا انکاؤنٹر نہیں ہوا۔ 22 جنوری 2023 کو عیدگاہ علاقے میں گرینیڈ حملے میں اعجاز رشید دیوا نامی ایک شہری زخمی ہوا تھا۔ 18 ستمبر 2023 کو عسکریت پسندوں نے خانیار میں ایک بی جے پی لیڈر کی حفاظت پر مامور سی آر پی ایف کی گاڑی پر فائرنگ کی تاہم اس میں کوئی زخمی نہیں ہوا۔ بعد میں، 29 اکتوبر کو انسپکٹر مسرور احمد وانی کو عیدگاہ میں کرکٹ کھیلتے ہوئے گولی مار دی گئی، جو دسمبر میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔
حالیہ واقعات میں 7 فروری 2024 کو عسکریت پسندوں نے سرینگر میں دو غیر مقامی شہریوں - امرت پال سنگھ اور روہیت ماشی - کو ہلاک کر دیا۔ 11 اپریل 2024 کو جنوبی کشمیر کے ضلع پلوامہ کے فراسی پورہ گاؤں میں الٰہی باغ سرینگر سے تعلق رکھنے والا دانش اعجاز شیخ نامی ایک مقامی عسکریت پسند کے ایک انکاؤنٹر میں مارے جانے سے علاقے میں عسکریت پسند سرگرمیوں کی نوعیت میں تبدیلی کے آثار واضح ہوئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: سرینگر کے خانیار میں عسکریت پسندوں اور سیکورٹی فورسز کے درمیان انکاونٹر جاری، ایک اہلکار زخمی