میر فرحت
سرینگر : جموں کشمیر کی اسمبلی میں آج حزب اقتدار کی جانب سے سابق ریاست کا خصوصہ درجہ بحال کرنے اور آئینی تحفظ فراہم کرنے سے متعلق جو قرارداد پیش کی گئی، عام آدمی پارٹی نے اسکی حمایت کی ہے۔ پارٹی کے صدر اور دلی کے سابق وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال نے آرٹیکل 370 کی منسوخی کی حمایت کی تھی تاہم عآپ (جموں کشمیر) کے اکلوتے رکن اسمبلی معراج ملک نے آج خصوصی حیثیت کی بحالی کا مطالبہ کرنے والی قرارداد کی حمایت کی۔
ڈوڈہ حلقہ انتخاب سے حیرت انگیز طور پر منتخب ہوئے معراج ملک نے کہا کہ وہ اس قرارداد کی حمایت کرتے ہیں جو جموں و کشمیر کے لوگوں کی اپنی اراضی اور ملازمت کے حقوق کا تحفظ کرتی ہے۔ ملک نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ وہ قرارداد کی حمایت کرتے ہیں۔ انکے مطابق ’’جو بھی جموں و کشمیر اور ملک کے لوگوں کی حمایت میں ہے، میں اس کے ساتھ کھڑا رہوں گا۔ ہمیں زمین اور ملازمتوں پر حقوق ملنے چاہئیں۔‘‘
جب ان سے پوچھا گیا کہ عام آدمی پارٹی کے صدر اروند کیجریوال نے آرٹیکل 370 کو منسوخ کرنے کی حمایت کی ہے تو انہوں نے کہا کہ وہ اس قرارداد کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’میں صرف یہ کہہ رہا ہوں کہ میں قرارداد کی حمایت کرتا ہوں کیونکہ یہ (قرارداد) زمین کے حقوق اور ملازمتوں کا تحفظ چاہتی ہے۔ یہ جموں و کشمیر کے لوگوں کا مسئلہ ہے۔‘‘
جب آرٹیکل 370 کو 5 اگست 2019 کو منسوخ کیا گیا تھا، کیجریوال نے بی جے پی کی قیادت والی حکومت کی حمایت کی تھی۔ ’’ہم جموں و کشمیر پر حکومت کے فیصلوں کی حمایت کرتے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ اس سے ریاست میں امن اور ترقی ہوگی۔‘‘ کیجریوال نے ایکس پر لکھا تھا جسے اسوقت ٹویٹر کہا جاتا تھا۔
جنوبی کشمیر کے پلوامہ سے پی ڈی پی کے رکن اسمبلی وحید پرہ نے کہا کہ انکی پارٹی قرارداد کی حمایت کرتی ہے کیونکہ یہ جموں و کشمیر کے لوگوں کی عکاسی ہے لیکن وہ این سی حکومت سے ایک مضبوط لفظی قرارداد چاہتی ہے۔ پرہ نے خود بھی اس حوالے سے ایک قرارداد پیش کی تھی لیکن حزب اقتدار نے اس قرارداد کو پیش کرنے کے عمل کو ایوان کے ضوابط کے خلاف قرار دیا تھا۔
پرہ نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ ’’جموں و کشمیر کے لوگ 5 اگست 2019 کے فیصلے کی حمایت نہیں کرتے۔ یہ قرارداد اس عمل کا آغاز ہے جس کے تحت ہم کھوئی ہوئی چیزوں کو بحال کر سکتے ہیں۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ قرارداد میں صاف اور غیر مبہم الفاظ استعمال کئے جا سکتے تھے اور واضح طور پر 5 اگست کی مخالفت کی جا سکتی تھی اور واضح طور پر خصوصی حیثیت کی بحالی کا مطالبہ کیا جا سکتا تھا۔‘‘ انکے مطابق ’’اسکے باوجود یہ ایک اچھا اقدام ہے اور ہم اس کا خیرمقدم کرتے ہیں۔‘‘ تاہم انہوں نے کہا کہ ’’پی ڈی پی اس بات چیت کی مخالفت کرتی ہے جس کی حکومت نے خصوصی حیثیت کی بحالی کے لیے کی ہے۔‘‘
پرہ نے کہا: ’’میرے خیال میں بات چیت کی کوئی ضرورت نہیں ہے، یہ واضح پیغام ہے کہ ہم جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی چاہتے ہیں اور اسے سختی سے بیان کیا جانا چاہیے تھا، اسے منسوخی کی مذمت بھی کرنی چاہیے تھی، جس کا ذکر قرارداد میں نہیں کیا گیا تھا۔ ہم اس کی توثیق کرتے ہیں اور ہم اس عمل کی حمایت میں ہیں جو ہم نے جو کچھ کھویا ہے۔‘‘
واضح رہے کہ نیشنل کانفرنس اور کانگریس حکومت نے آج جموں و کشمیر قانون ساز اسمبلی میں ایک قرارداد منظور کی جس میں جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کی بحالی کا مطالبہ کیا گیا جسے بی جے پی حکومت نے 5 اگست 2019 کو منسوخ کر دیا تھا۔ دلچسپ بات ہے کہ، ڈپٹی چیف منسٹر سریندر چودھری نے ایوان میں یہ قرار داد پیش کی جو جموں خطے کے نوشہرہ حلقہ سے قانون ساز رکن منتخب ہوئے ہیں۔ چودھری نے بی جے پی کے سابق جموں و کشمیر صدر رویندر رینہ کو شکست دی تھی۔ سریندر چودھری کی جانب سے قرارداد پیش کرنا اس بات کی دلالت کرتا ہے کہ جموں خطہ سابق ریاست کے خصوصی درجے کو یکطرفہ طور ختم کرنے کے مرکزی حکومت کے فیصلے کا مخالف ہے۔ وزیر تعلیم سکینہ ایتو نے قرار داد کی تائید کی۔
قرارداد کی مخالفت بی جے پی نے کی تھی جو اپوزیشن میں ہے۔ بھاجپا کے اراکین اسمبلی نے قرارداد کے خلاف شورو غل کیا جس کے بعد ایوان کی کارروائی جمعرات تک کیلئے ملتوی کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: دفعہ 370 قرارداد: بی جے پی کی ہنگامہ آرائی، اسمبلی کی کارروائی کل تک کے لیے معطل