پلوامہ (جموں کشمیر) : حکومت کی جانب سے لوگوں کو تمام تر بنیادی اور جدید سہولیات فراہم کرنے کا دعوے جنوبی کشمیر کے ایک چھوٹے سے گاؤں - گانڈاولی- کا دورہ کرنے پر کھوکھلے ثابت ہو رہے ہیں۔ وادی کشمیر میں آج کے اس ترقی یافتہ دور میں بھی متعدد دیہات ایسے ہیں جہاں سڑکیں، پینے کا پانی، بجلی اور موبائل نیوٹورک جیسی سہولیات کا فقدان ہے۔
ضلع ہیڈکوارٹر، پلوامہ سے تقریباً 25 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع گانڈوالی گاؤں قدرتی حسن خاص کر سرسبز جنگلات سے گھرا ہوا ایک گاؤں ہے تاہم اس علاقے میں رہائش پذیر لوگ آج کے ترقی یافتہ دور میں نہ صرف انتہائی سادگی سے زندگی بسر کر رہے ہیں، بلکہ یہ گاؤں کتابوں میں پڑھی گئی یا داستانوں میں سنی ہوئی کسی ماضی قدیم کے دور کی بستی کی یاد دلاتا ہے جہاں بنیادی سہولیات کا نام و نشان نہیں۔ اس گاؤں میں سڑک کے بنیادی ڈھانچے، بجلی، نل کا پانی، نیٹ موبائل ورک کنیکٹیویٹی سمیت دیگر بنیادی سہولیات کا پوری طرح سے فقدان ہے۔
گانڈاوالی نامی اس گاؤں کے باشندوں کا دعویٰ ہے کہ علاقے میں بنیادی سہولیات فراہم کرنے کے لیے حکومت سے بار بار اپیل کی گئی لیکن ان کے علاقے کی طرف دھیان نہیں دیا گیا اور نہ ہی کسی سیاسی جماعت یا لیڈر نے ان کے مسائل حل کرنے کے لیے کوئی تگ و دو کی۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہاں پر رہائش پذیر بیشتر آبادی انتہائی کسمپرسی کی حالت میں زندگی گزار رہی ہے اور ان کے درد کا مداوا کرنے والا کوئی نہیں۔
عبدالعزیز نامی ایک مقامی باشندے نے بتایا کہ علاقے کو سیاسی و حکومتی سطح پر نظر انداز کیا جا رہا ہے۔ عبد العزیز کا کہنا ہے کہ لوگوں کو معمولی کام کے لیے بھی کئی کئی کلومیٹر کا سفر کچے راسے سے طے کرنا پڑتا ہے یا گھوڑوں اور خچروں کا سہارا لینے پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مناسب سڑکوں کا رابطہ نہ ہونے کی وجہ سے علاقے کے طلباء کی تعلیم بھی متاثر ہو رہی ہے۔
فرید احمد نامی ایک اور شخص نے بتایا کہ طبی ایمرجنسی کی صورت میں انہیں مریض کو قریب ترین طبی سہولت تک پہنچنے کے لیے کندھے پر اٹھا کر لے جانا پڑتا ہے۔ مقامی آبادی نے انتظامیہ سے اپیل کی ہے کہ اس علاقے میں بھی بنیادی سہولیات فراہم کی جائیں تاکہ ان کی مشکلات میں کمی واقع ہو سکے۔
یہ بھی پڑھیں: اسپتال کے نزدیک پل نہ ہونے سے وسیع آبادی کو مشکلات - No Bridge near SDH Tral