سرینگر: سرورِ کائنات حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نواسے حضرت امام حسینؓ اور ان کے رفقاء کی جانب سے دی گئی عظیم قربانیوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ملک بھر کے ساتھ ساتھ جموں وکشمیر میں بھی یوم عاشورہ دس محرم الحرم انتہائی عقیدت واحترام اور رنج وغم کے ساتھ منایا گیا۔ حضرت امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ان کے ساتھیوں نے اسلام کی سربلندی اور حق و صداقت کی بالا دستی کے لیے میدان کربلا میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے عظیم قربانی دی تھی۔ اسی مناسبت سے مساجد، امام بارگاہوں اور دیگر مقدس مقامات پر مجالس عزا کا اہتمام کیا گیا۔ جب کہ علمائے دین اور ذاکرین نے حضرت امام حسینؓ کی سیرت طیبہ اور واقعۂ کربلا پر روشنی ڈالی۔
یہ بھی پڑھیں:
سرینگر میں سب سے بڑا جلوس عزا بٹہ کدل لال بازار سے برآمد ہوکر زڈی بل میں اختتام پذیر ہوا۔ ایسے میں وادی کے شیعہ اکثریتی والے علاقوں میں تعزیہ، علم شریف اور ذوالجناح کے چھوٹے بڑے جلوس نکالے گئے۔ جن میں عزاداروں کی کثیر تعداد نے غم حسین میں ماتم، گریہ وزاری اور سینہ کوبی کی۔ جبکہ اختتام پر مرکزی امام بارگاہوں میں شام غریباں کی مجالس کا اہتمام کیا گیا۔ اسلامی تاریخ میں واقعۂ کربلا ایک ایسا دل سوز سانحہ ہے کہ جس کا درد ہر ایک مسلمان کے دل میں رہتی دنیا تک اٹھتا رہے گا۔ کربلا حق و باطل کے درمیان امتیاز کی علامت ہے۔ واقعۂ کربلا کو 14 صدی گزر گئی لیکن آج بھی یہ جرأت و شجاعت اور اسلام کی سربلندی کا بے مثال واقعۂ زندہ و جاوید ہے۔
کربلا ایک ایسا واقعہ ہے جس سے عالم کی تمام چیزیں متاثر ہوئیں۔ آسمان متاثر ہوا، زمین، شمس و قمر متاثر ہوئے۔ یہ وہ غم انگیز اور الم آفرین واقعہ ہے جس نے جاندار اور بے جان کو خون کے آنسو رلایا۔ دس محرم الحرم سنہ 61 ہجری کو نواسۂ رسول حضرت امام حسینؓ کو کربلا کے میدان میں ان کے اصحاب و انصار کے ساتھ تین دن کا بھوکا اور پیاسا رکھ کے شہید کر دیا گیا تھا۔ حضرت امام حسینؓ اور ان کے ساتھیوں نے میدان کربلا میں اسلام کی بقاء کے لیے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے ایسی مثال قائم کی جس نے رہتی دنیا تک حق و باطل کا معیار طے کر دیا۔