سرینگر : جموں وکشمیر کی 90 اسمبلی حلقوں کے نتائج سامنے ہیں۔ کشمیر صوبے کی بیشتر نشتوں پر نیشنل کانفرنس (این سی) کے امیداروں نے میدان مار لیا ہے۔جبکہ جموں میں کی اکثر اسمبلی سیٹوں پر بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے جیت درج کی ہے۔
ان دلچسپ نتائج میں کئی ایسے امیدواروں ہیں جوکہ پہلی مرتبہ اسمبلی انتحابات میں حصہ لے کر جیت درج کر کے پہلی مرتبہ ایم ایل اے بن رہے ہیں۔
ایسے میں سرینگر کی 8 نشتوں پر این سی کے 4 امیدوار ہیں جو کہ پہلی مرتبہ اسمبلی انتحابات میں جیت درج کر کے ایم ایل اے بن رہے ہیں ۔ ان میں سلمان ساگر،احسان احمد شیخ(پردیسی)،تنویر صادق اور مشتاق گرو کے نام قابل ذکر ہیں۔
این سی کے نوجوان رہنما سلمان ساگر نے پہلی مرتبہ پارٹی منڈیٹ پر حضرتبل اسمبلی حلقے سے18890 ووٹ حاصل کرکے اپنے مد مقابل پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی(پی ڈی پی) کی آسیہ نقاش کو 10 ہزار سے زائد ووٹوں سے شکست دے کر سیٹ اپنے نام کی ہے۔
سلما ساگر این سی کے جنرل سیکرٹری علی محمد کے بیٹے ہیں جوکہ این سی یوتھ وینگ کے صدر بھی ہیں۔ انہوں نے میونسپل کارپوریشن میں بطور مئیر بھی کام کیا ہے۔ایسے میں یہ حضرت بل اسلمبی انتخابی حلقے سے جیت درج کر کے ایم ایل اے بن گئے ہیں۔
احسان پردیسی نے بھی اپنی سیاسی کیریئر کا باضابطہ آغاز کرتے ہوئے سرینگر کی کافی اہم لال چوک نشست پر کامیابی حاصل کی ہے اور انہوں نے اپنی پارٹی کے سابق ایم ایل اے محمد اشرف میر کو 11ہزار سے زائد ووٹوں سے ہرایا۔اس طرح یہ بھی پہلی مرتبہ رکن اسلمبی بن گئے ہیں ۔احسان پردیسی سابق بیوروکریٹ اور ساستدان غلام قادر پردیسی کے بیٹے ہیں ۔ یہ کئی دہائیوں سےاین سی میں بطور یوتھ لیڈر کے طور کام کر چکے ہیں جبکہ یہ این سی کے صوبائی صدر بھی ہیں۔
اسی طرح شہر سرینگر کی تاریخی اسمبلی نشست پر ذیڈیبل میں این سی کے تنویر صادق نے 16 ہزار سے زائد ووٹوں سے اپنے مدمقابل پیپلز کانفرنس کے عابد انصاری کو شکست دی ہے۔تنویر صادق نے 22 سے زیادہ ووٹ حاصل کرکے پہلی مرتبہ زڈی بل سیٹ اپنے نام کی ہے۔
تنویر صادق نے اپنے سیاسی کیریئر کا آغاز بطور منتخب کارپوریٹر سے کیا۔ اس سے قبل انہوں نے 2008 کے اسمبلی انتخابات میں ایک آزاد امیدوار کے طور پر حصہ لیا تھا۔ لیکن این سی کے پیر آفاق سے ہار گئے تھے۔ تنویر پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کے رکن بھی رہ چکے ہیں۔ تاہم سال 2008 کے انتخابی نتائج کے بعد وہ باضابطہ طور پر نیشنل کانفرنس میں شامل ہو گئے۔ سال 2012 میں وہ این سی کے ترجمان بنائے گئے اور وہ کافی وقت تک سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کے سیاسی سکریٹری کے طور پر کام کر چکے ہیں۔
چھانہ پورہ نششت پر بھی پر این سی نے چونکا دینے والے نتائخ سامنے لائے جس میں پہلی مرتبہ این سی کی ٹکٹ پر لڑے رہے پیشے تاجر مشتاق گورو نے اپنی پارٹی کے صدر سید محمد الطاف بخاری کو 5 ہزار سے زیادہ ووٹوں سے شکت دے کر جیت درج کی۔ مشتاق گورو کی الطاف بخاری کو ہرایا کر ان کی سیاست پر کئی سوالات کھڑا کئے ہیں اور مبصرین کی رائے مشتاق کی جیت کی وجہ سے الطاف بخاری کا سیاسی مستقبل بھی داؤ پر لگ گیا ہے۔ مشتاق گورو پیشہ سے تاجر ہے اور یہ عمر عبدللہ نے قریبی مانے جاتے ہیں انہوں نے الیکشن سے قبل ہی این سی میں شمولیت اختیار کر کے چھانہ پورہ کے لیے مینڈیٹ حاصل کیا ۔
ادھر شمالی کشمیر کی کنگن سیٹ بھی این سی کے نئے اور نوجوان چہرہ میاں مہر علی نے اپنے نام کی ہے۔ مہر نے کُل 28907 ووٹ حاصل کرکے پی ڈی پی کے سید جمال کو 3 ہزار سے زائد ووٹ سے شکست دے کر اپنے ایم ایل اے بننے کی راہ ہموار کی۔ مہر علی این سی کے سینئر رہنما اور رکن پارلیمان میاں الطاف کے بیٹے ہیں۔جن کا کنگن میں ایک مضبوط ووٹ بینک ہیں۔ اگرچہ مہر علی علاقے میں کوئی خاص اثرو رسوخ نہیں ہے۔ البتہ والد کے ووٹ بینک سے انہیں ان اسمبلبی انتخابات میں جیت درج کرنے زیادہ دشواریوں کاسامنا نہیں کرنا پڑا۔
ادھر جنوبی کشمیر میں پی ڈی پی کے وحید الرحمان پررہ کا بھی یہ پہلا اسمبلی انتخاب تھا جس میں انہوں نے اپنے مد مقابل این سی کے خلیل محمد بندھ کو 8 ہزار سے زائد ووٹوں سے شکست دی۔ وحید پررہ کو حال ہی میں اگرچہ پارلیمانی انتخابات میں شکست ہوئی۔ تاہم اسمبلی انتخابات میں پہلی مرتبہ حصہ لے کر وہ بھی ایم ایل اے بننے میں کامیاب ہوئے ہے ۔وحید پررہ پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی کے خاص مانے جاتے ہیں۔ٹیررفنڈگ معاملے میں وحید پررہ اس وقت ضمانت پر رہا ہے۔ سال 2022 میں ٹیرر فنڈنگ کیس میں جیل میں بند ہونے کی وجہ سے انہوں نے ڈی ڈی سی الیکشن جیل سے لڑا جس میں وہ کامیاب ہوئے۔
اسی طرح ترال اسمبلی حلقے سے رفیق نائیک بھی پی ڈی پی کا ایسا چہرہ سے جس نے پہلی مرتبہ انتخابات میں حصہ لے کر سیٹ پی ڈی پی کے نام کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔انہوں نے 10710ووٹ حاصل کر کے 460 ووٹوں سے کانگریس امیدوار چنی سنگھ کو ہرایا ۔رفیق بائیک سابق سپیکر اور رکن پارلیمان مرحوم علی محمد نائیک کے بیٹے ہیں۔اگرچہ انہیں ترال میں اتنی سیاسی ساکھ نہیں ہے البتہ ان کے والد مرحوم علی محمد نائیک ترال کے قدآور سیاست دانوں میں شمار ہوتے تھے اور علاقے کی ترقی کی خاطر انہوں نے کئ ایسے کام انجام دئیے ہیں جس بنیاد پر علی محمد نائیک کو آج بھی یاد کیا جاتا پے۔
ادھر جن دیگر امیدوار نے پہلی مرتبہ اسمبلی انتحابات میں حصہ لے کر اپنے مینڈیٹ کو جیت تبدیل کر کے اپنے ایم ایل اے بننے کی راہ ہموار کی ہے ان میں جموں صوبے کے کشتواڑ حلقے کی بی جے پی خاتون امیدوار شاگن پریہار،ڈوڈہ عام آدمی پارٹی کے ملک معراج، بی جے پی کے آر ایس پورہ کے امیدوار ڈاکٹر نریندر رینہ،نگروٹہ جموں کے بی جے پی امیدوار رویندر رانہ۔شمالی کشمیر کے انجنئیر رشید کے بھائی خورشید احمد شیخ ،گلمرگ کے این سی امیدوار فاروق شاہ، پٹن اسمبلی حلقے کے این سی امیدوار جاوید ریاض بیدار،پلوامہ پانپور نشست کے جسٹس (آر) حسنین مسعودی اور جنوبی کشمیر کی کوکر ناگ (ایس ٹی ) اسمبلی حلقے کے طفر علی کھٹانہ کے نام شامل ہیں ۔