سرینگر: قومی آفات سماوی اتھارٹی کی جانب سے جموں وکشمیر میں وقتاً فوقتاً جنگلات میں آگ لگنے کا انتباہ جاری کیا جاتا رہا ہے۔عام طور پر نومبر سے فروری تک جنگلات میں آگ لگنے کے زیادہ امکانات رہتے ہیں اور اس کی بڑی وجہ خشک موسم ہوتا ہے۔
جموں وکشمیر کے جنگلات جو اس کے کُل رقبے کے تقریباً 11 فیصد ہیں طویل خشک موسم جیسے عوامل کی وجہ سے بڑھتے ہوئے خطرات کا سامنا کررہے ہیں۔سال 2020 میں جموں وکشمیر میں 10.15 لاکھ ہیکٹر قدرتی جنگلات تھے۔ لیکن سال 2023 میں خطے میں 112 ہیکٹر جنگلات کا خاتمے ہوا تھا جو کہ 68.8 کلو ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کے برابر ہے۔
اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ برسوں کے دوران جموں و کشمیر میں جنگلات کا کافی نقصان ہوا ہے۔ آگ لگنے کی وجہ سے جموں وکشمیر میں 952 ہیکٹر جنگلات کا صفایا ہوا ہے اور دیگر وجوہات سے 3230 ہیکٹر پر پھیلے جنگلات کو نقصان پہنچا ہے۔سال 2004 ایسا سال تھا جس میں آگ کی وجہ سے جنگلات کا سب سے زیادہ تقصان ہوا جس میں 240 ہیکٹر کے جنگلات تباہ ہوگئے جو کُل جنگلات کے نقصان کا 27 فیصد تھا۔
سال 2021 سے 2023 کے درمیان راجوری میں آگ کی وجہ سے سب سے زیادہ درختوں کا نقصان ہوا۔جہاں سالانہ اوسطً 8 ہیکٹر پر درختوں کا صفایا ہوا۔اس کے بعد ریاسی میں 6 ہیکٹر اور بڈگام میں 3 ہیکٹر،کشتواڑ میں 5،ڈوڈہ میں 4 ہیکٹر جنگلات کا نقصان شامل ہیں۔سال 2001 سے 2023 تک جموں وکشمیر میں مجموعی طور پر 23 فیصد درخت آگ کی نذر ہوگئے ہیں۔
جموں وکشمیر میں حالیہ برسوں میں آگ لگنے کے واقعات میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔متعلقہ محکمے کےوزیبل انفرا ریڈ امیجیبگ ویڈیو میٹر سیوٹ(وی آئی آئی آر ایس) فائر الرٹ جو آگ کی جگہ ،بروقت اور شدت کی نگرانی کرتا ہے کے مطابق رواں برس 2025 میں 23 جنوری تک 20 انتباہ موصول ہوئے ۔تاہم ان میں سے کوئی بھی ہائی کانفیڈنس فائر الرٹ ریکارڈ نہیں ہوئے لیکن موجودہ خشک سالی اور نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی وارننگ سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ خطے میں جنگلات میں اگ لگنے کا خطرہ ابھی بھی موجود ہے۔
اعدادوشمار کے مطابق 21 جنوری 2024 سے 22 دسمبر 2024 کے درمیان جموں وکشمیر میں 117 فائر الرٹس رپورٹ ہوئے ہیں جو کہ پچھلے برسوں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔اس کے مقابلے میں سب سے زیادہ آگ لگنے کے انتباہ 2016 میں 167 رپورٹ ہوئے تھے۔وزیبل انفرا ریڈ امیجیبگ ویڈیو میٹر سیوٹ ( وی آئی آئی آر ایس) ایک سائنسی آلہ ہے جو کہ سیٹلائٹ پر نصب ہوتا ہے اور زمین کی سطح خاص طور پر موسم آگ اور دیگر قدرتی واقعات کی نگرانی کے لیے مختلف قسم کی شعاعوں کا استعمال کرتا ہے تاکہ تصاویر اور ڈیٹا حاصل کیا جاسکے ۔
دستیاب اعدادوشمار کے مطابق کے مطابق 25 جنوری 2021 سے 20 جنوری 2025 تک مجموعی طور 4061 وی آئی آئی آر ایس فائر الرٹ ریکارڈ کئے گئے جو جموں وکشمیر کے جنگلاتی علاقوں میں آگ کے بڑھتے ہوئے خطرے کی نشاندہی کرتے ہیں۔
ETV Bharat / jammu-and-kashmir
گزشتہ دو دہائیوں میں جموں وکشمیر کے 23 فیصد جنگلات آگ کی نذر، یکم جنوری سے 20 ہائی فائر الرٹ ریکارڈ - FOREST FIRE IN JK
اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ برسوں کے دوران جموں و کشمیر میں جنگلات کا کافی نقصان ہوا ہے۔
Published : Jan 29, 2025, 4:33 PM IST
سرینگر: قومی آفات سماوی اتھارٹی کی جانب سے جموں وکشمیر میں وقتاً فوقتاً جنگلات میں آگ لگنے کا انتباہ جاری کیا جاتا رہا ہے۔عام طور پر نومبر سے فروری تک جنگلات میں آگ لگنے کے زیادہ امکانات رہتے ہیں اور اس کی بڑی وجہ خشک موسم ہوتا ہے۔
جموں وکشمیر کے جنگلات جو اس کے کُل رقبے کے تقریباً 11 فیصد ہیں طویل خشک موسم جیسے عوامل کی وجہ سے بڑھتے ہوئے خطرات کا سامنا کررہے ہیں۔سال 2020 میں جموں وکشمیر میں 10.15 لاکھ ہیکٹر قدرتی جنگلات تھے۔ لیکن سال 2023 میں خطے میں 112 ہیکٹر جنگلات کا خاتمے ہوا تھا جو کہ 68.8 کلو ٹن کاربن ڈائی آکسائیڈ کے برابر ہے۔
اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ برسوں کے دوران جموں و کشمیر میں جنگلات کا کافی نقصان ہوا ہے۔ آگ لگنے کی وجہ سے جموں وکشمیر میں 952 ہیکٹر جنگلات کا صفایا ہوا ہے اور دیگر وجوہات سے 3230 ہیکٹر پر پھیلے جنگلات کو نقصان پہنچا ہے۔سال 2004 ایسا سال تھا جس میں آگ کی وجہ سے جنگلات کا سب سے زیادہ تقصان ہوا جس میں 240 ہیکٹر کے جنگلات تباہ ہوگئے جو کُل جنگلات کے نقصان کا 27 فیصد تھا۔
سال 2021 سے 2023 کے درمیان راجوری میں آگ کی وجہ سے سب سے زیادہ درختوں کا نقصان ہوا۔جہاں سالانہ اوسطً 8 ہیکٹر پر درختوں کا صفایا ہوا۔اس کے بعد ریاسی میں 6 ہیکٹر اور بڈگام میں 3 ہیکٹر،کشتواڑ میں 5،ڈوڈہ میں 4 ہیکٹر جنگلات کا نقصان شامل ہیں۔سال 2001 سے 2023 تک جموں وکشمیر میں مجموعی طور پر 23 فیصد درخت آگ کی نذر ہوگئے ہیں۔
جموں وکشمیر میں حالیہ برسوں میں آگ لگنے کے واقعات میں تشویشناک حد تک اضافہ ہوا ہے۔متعلقہ محکمے کےوزیبل انفرا ریڈ امیجیبگ ویڈیو میٹر سیوٹ(وی آئی آئی آر ایس) فائر الرٹ جو آگ کی جگہ ،بروقت اور شدت کی نگرانی کرتا ہے کے مطابق رواں برس 2025 میں 23 جنوری تک 20 انتباہ موصول ہوئے ۔تاہم ان میں سے کوئی بھی ہائی کانفیڈنس فائر الرٹ ریکارڈ نہیں ہوئے لیکن موجودہ خشک سالی اور نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) کی وارننگ سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ خطے میں جنگلات میں اگ لگنے کا خطرہ ابھی بھی موجود ہے۔
اعدادوشمار کے مطابق 21 جنوری 2024 سے 22 دسمبر 2024 کے درمیان جموں وکشمیر میں 117 فائر الرٹس رپورٹ ہوئے ہیں جو کہ پچھلے برسوں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔اس کے مقابلے میں سب سے زیادہ آگ لگنے کے انتباہ 2016 میں 167 رپورٹ ہوئے تھے۔وزیبل انفرا ریڈ امیجیبگ ویڈیو میٹر سیوٹ ( وی آئی آئی آر ایس) ایک سائنسی آلہ ہے جو کہ سیٹلائٹ پر نصب ہوتا ہے اور زمین کی سطح خاص طور پر موسم آگ اور دیگر قدرتی واقعات کی نگرانی کے لیے مختلف قسم کی شعاعوں کا استعمال کرتا ہے تاکہ تصاویر اور ڈیٹا حاصل کیا جاسکے ۔
دستیاب اعدادوشمار کے مطابق کے مطابق 25 جنوری 2021 سے 20 جنوری 2025 تک مجموعی طور 4061 وی آئی آئی آر ایس فائر الرٹ ریکارڈ کئے گئے جو جموں وکشمیر کے جنگلاتی علاقوں میں آگ کے بڑھتے ہوئے خطرے کی نشاندہی کرتے ہیں۔