حیدرآباد: غزہ میں اسرائیل تقریبا سات ماہ سے حملہ آور ہے، جس سے بچنے کے لیے غزہ کی نصف سے زیادہ آبادی مصر کی سرحد کے قریب غزہ پٹی کے جنوبی شہر رفح میں پناہ گزیں ہے، لیکن جب یہاں پر بھی اسرائیل نے حملے شروع کر دیے تو سوشل میڈیا پر 'آل آئیز آن رفح' (All eyes on Rafah) کے متن کے ساتھ تیار کردہ ایک تصویر وائرل ہونے لگی۔
اس تصویر کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم انسٹاگرام کی اسٹوری پر سب سے زیادہ شیئر کیا جارہا ہے، اس کے علاوہ یہ متن ایکس پر بھی ٹرینڈ کر رہا ہے۔ رفح پر اسرائیل کے مہلک حملے کے ایک دن بعد یعنی پیر سے اب تک 40 ملین سے زیادہ انسٹاگرام اسٹوری پر اس متن کو شیئر کیا جاچکا ہے۔
"All eyes on Rafah" کا کیا مطلب ہے؟
"All eyes on Rafah" کے معنی تمام نظریں رفح پر، کے ہیں۔ انگریزی متن کے ساتھ تیار کردہ تصویر کا مقصد غزہ پٹی کے جنوبی شہر رفح کی موجودہ صورتحال پر عالمی برادری کی توجہ مبذول کرانا ہے۔ جس نے تقریبا سات ماہ سے غزہ پر ہونے والے ظلم و بربریت پر اپنی آنکھیں بند کر رکھی ہے۔
اسرائیل نے سب سے پہلے غزہ کے شمال میں بمباری شروع کی، جس کی وجہ سے اپنے گھروں سے بے گھر ہونے والے فلسطینی جان بچا کر پناہ لینے کے لیے جنوب کی طرف چلے گئے اور فروری تک غزہ کی 2.3 ملین آبادی میں سے تقریباً نصف آبادی کو رفح میں ڈھکیل دیا گیا۔
اس کے بعد اسرائیل نے رفح پر زمینی کارروائی شروع کرنے کا منصوبہ بنایا اور دعویٰ کیا ہے کہ غزہ پٹی پر حکومت کرنے والے فلسطینی گروپ حماس کے چار جنگجو وہاں موجود ہیں۔ اس اعلان کی دنیا بھر میں مذمت کی گئی۔
قطری نیوز چینل الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق فروری میں غزہ اور مقبوضہ مغربی کنارے کے لیے ڈبلیو ایچ او کے نمائندے رچرڈ رِک پیپرکورن نے کہا کہ "سب کی نظریں" آنے والے رفح جارحیت پر ہیں۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ "All eyes on Rafah" "رفح پر تمام نظریں" ان کے بیان سے اخذ کیا گیا ہے۔ تب سے یہ نعرہ اسرائیل کے خلاف احتجاجی پوسٹرز اور دیگر سوشل میڈیا پوسٹوں پر نمودار ہوا ہے۔
"All eyes on Rafah" کی تصویر کو اے آئی نے تیار کیا ہے۔
الجزیرہ کی فیکٹ چیکنگ ایجنسی نے یہ تصدیق کی ہے کہ 'All eyes on Rafah' کے متن والی تصویر کو مصنوعی ذہانت کی مدد سے تیار کیا گیا ہے۔ اس تصویر میں منظم قطاروں میں قائم خیموں کا فضائی نظارہ دکھایا گیا ہے، جو برفیلی پہاڑی چوٹیوں کے درمیان واقع ہے۔ اس کے درمیان میں کچھ ہلکے رنگ کے خیموں کا اہتمام کیا گیا ہے جس میں "All eyes on Rafah" لکھا گیا ہے۔
جبکہ حقیقت اس کے بالکل برعکس ہے اور رفح ایسا کچھ بھی نظر نہیں آتا، اس کا آسمان اسرائیلی بموں کے دھوئیں سے بھرا پڑا ہے اور وہاں خیموں کی کوئی منظم قطاریں بھی نہیں ہیں، جبکہ وہاں بہت سے خیموں کے اندر سے دھواں اٹھ رہا ہے اور ان کے درمیان ملبہ بکھرا ہوا ہے۔
رفح میں کیا ہو رہا ہے؟
اتوار کو بین الاقوامی عدالت انصاف (آئی سی جے) کی جانب سے اسرائیل کو رفح پر اپنی جارحیت روکنے کا حکم دینے کے دو دن بعد رفح میں اسرائیلی بمباری میں کم از کم 45 افراد ہلاک ہو گئے، جس میں کم از کم 12 خواتین تھیں۔ غزہ میں وزارت صحت کے مطابق، اسرائیل نے 7 اکتوبر سے غزہ میں کم از کم 36,171 افراد کو ہلاک کرچکا ہے۔
'All eyes on Rafah' کو کس کس نے شیئر کیا ہے؟
اس تصویر کو عالمی سطح پر سوشل میڈیا صارفین انسٹاگرام اسٹوریز پر پوسٹ کر رہے ہیں، اس کے علاوہ یہ متن ایکس پر بھی ٹرینڈ کر رہا ہے۔ اسے اب تک 40.4 ملین انسٹاگرام اسٹوری پر پوسٹ کیا جاچکا ہے۔ اس متن کو بھارت پاکستان کے علاوہ دیگر ممالک کی شخصیات پوسٹ کر رہے ہیں۔
جن میں امریکی سپر ماڈل بیلا حدید، آئرش اداکارہ نکولا کوفلن، امریکی مزاح نگار اور مصنف حسن منہاج، امریکی اداکار ہارون پال، برطانوی اداکار و سماجی کارکن جمیلہ جمیل اور برطانوی گلوکارہ دعا لیپا قابل ذکر ہیں۔ ان کے علاوہ بھارت کے مشہور اداکار ورون دھون، پریانکا چوپڑا جوناس، عالیہ بھٹ، کرینہ کپور سمیت دیگر کئی بڑی شخصیات نے بھی اس متن کو پوسٹ کرکے دنیا کی توجہ سے رفح کی جانب مبذول کرائی ہے۔
'All eyes on Rafah' اتنی وائرل کیوں؟
اس تصویر نے رفح یا غزہ کی بہت سی دیگر تصاویر سے زیادہ توجہ حاصل کی ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ ہو سکتی ہے کہ اس تصویر کو انسٹاگرام کے "Add Yours" فیچر کا استعمال کرتے ہوئے شیئر کیا جا رہا ہے، جس کی مدد سے صارفین تصاویر کو تلاش کیے بغیر اسے سیکنڈوں میں دوبارہ پوسٹ کر سکتے ہیں۔
اس کے علاوہ غزہ جنگ کے بارے میں بات کرنے کا یہ ایک آسان طریقہ بھی ہوسکتا ہے کیونکہ دنیا بھر کی مشہور شخصیات کو جنگ پر خاموشی اختیار کرنے پر زیادہ سے زیادہ تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
'All eyes on Rafah' کے متن سے تیار کردہ تصاویر کو شیئر کرنے سے کچھ سوشل میڈیا صارفین ناراض بھی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ تصویر رفح اور غزہ کی حقیقی تصویر پیش نہیں کر رہی ہے جبکہ وہاں بچے بوڑھے اور خواتین بھوک سے مر رہے ہیں، آسمان سے بم برس رہے ہیں، خیموں سے آگ کے شعلے اٹھ رہے ہیں اور غزہ کو صفحہ ہستی سے مٹانے کی کوشش کی جارہی ہے۔