ETV Bharat / international

بنگلہ دیش نے اپنے 'تاریخی دشمن' پاکستان کی طرف بڑھایا دوستی کا ہاتھ، خارجہ پالیسی میں بڑے بدلاؤ کا اشارہ - Pak Bangladesh Relations

author img

By ETV Bharat Urdu Team

Published : Sep 3, 2024, 1:37 PM IST

بنگلہ دیش کی موجودہ نئی حکومت اپنے پڑوسیوں سے اچھے تعلقات کی خواہشمند ہے۔ یہی وجہ ہے کہ بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ توحید حسین نے کہا کہ پاکستان سے دشمنی نہیں چاہتے، دوستی کا ہی فائدہ ہوگا، اس موقع پر انہوں نے بھارت کے ساتھ تعلقات پر بھی کھل کر بات کی۔'

We do not want enmity with Pakistan, only friendship will be beneficial, Bangladesh also discussed relations with India
ہم پاکستان سے دشمنی نہیں چاہتے، دوستی ہی فائدہ مند ہوگی، بنگلہ دیش نے بھارت سے تعلقات پر بھی بات کی (AP ANI)

ڈھاکہ، بنگلہ دیش: بنگلہ دیش کی عبوری حکومت میں وزیر خارجہ توحید حسین نے بھارت اور پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کے بارے میں کھل کر بات کی۔ انہوں نے کہا کہ یونس حکومت بھی ہندوستانی عوام کے ساتھ مضبوط تعلقات دیکھنا چاہتی ہے۔ شیخ حسینہ کی حکومت کے دوران اس کی کمی تھی۔ حسین نے کہا، ’’بنگلہ دیشی لوگوں کے ذہنوں میں ہندوستان کے تئیں غصے کو کم کرنا ممکن ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ہمیں اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے صحیح دو طرفہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔'' پاکستان کے بارے میں حسین نے کہا کہ اب وہ پاکستان کے ساتھ دشمنی نہیں چاہتے کیونکہ ان کی دوستی سے ہمیں فائدہ ہوگا۔ اس سے قبل اتوار کو حسین نے شیخ حسینہ کی حوالگی پر کہا تھا کہ یہ بھارت پر منحصر ہے کہ وہ انہیں واپس کرتا ہے یا نہیں۔ یہ بھی کہا گیا کہ اگر ہماری عدالت حکم دے تو حکومت بھارت سے شیخ حسینہ کو واپس لانے (حوالگی) کا کہہ سکتی ہے۔

We do not want enmity with Pakistan, only friendship will be beneficial, Bangladesh also discussed relations with India
کچھ ہی روز قبل بنگلہ دیش میں نئی عبوری حکومت قائم ہوئی ہے۔ (ANI)

توحید حسین سے وزارت خارجہ میں میڈیا بریفنگ کے دوران پوچھا گیا کہ کیا شیخ حسینہ کے دور حکومت میں ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان دو طرفہ تعلقات ایک 'سنہری باب' تھے۔ اس کے جواب میں حسین نے کہا، ’’ہم چاہتے ہیں کہ یہ رشتہ دونوں ملکوں کے چند افراد کے بجائے عام لوگوں کے درمیان بڑھے۔ دونوں ممالک کے عوام کو اعتماد پیدا کرنا چاہیے کہ دو طرفہ تعلقات بہت اچھے ہیں۔

دوطرفہ تعلقات کے ذریعہ عوام کے غصہ کو نرم کرنا ضروری

شیخ حسینہ اور وزیر اعظم نریندر مودی دونوں اکثر دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو سنہرے باب کا حصہ قرار دیتے ہیں لیکن، 5 اگست کو شیخ حسینہ کے استعفیٰ دینے اور ہندوستان فرار ہونے کے بعد سے بنگلہ دیش اور بھارت کے تعلقات میں تناؤ دیکھا گیا ہے۔ تشدد کے دوران بنگلہ دیش میں ہندوؤں سمیت تمام اقلیتوں کے خلاف مظالم ڈھائے گئے۔ اس پر پی ایم مودی نے یونس حکومت سے اقلیتوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کی بھی اپیل کی تھی۔ دوسری جانب بنگلہ دیش کی کچھ سیاسی جماعتوں نے عوامی لیگ کے ساتھ تعلقات استوار کرنے پر بہت زیادہ توجہ مرکوز کرنے پر ہندوستان کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ اب عبوری حکومت کے وزیر خارجہ توحید حسین نے کہا ہے کہ دوطرفہ تعلقات کو آگے بڑھانے کے لیے مناسب اقدامات کرکے لوگوں کے غصے کو کم کرنا ہوگا۔

اب پاکستان سے دشمنی نہیں چاہتے

بنگلہ دیشی میڈیا آؤٹ لیٹ prothomalo.com کے مطابق، پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں حسین نے کہا، "میرے خیال میں پاکستان کے ساتھ کچھ وجوہات کی بنا پر کشیدگی تھی۔ تعلقات معمول پر آئیں تو ہم سب کو خوش ہونا چاہیے۔ ہم سب کے ساتھ دوستی چاہتے ہیں۔ اب پاکستان سے دشمنی کا کوئی فائدہ نہیں۔

We do not want enmity with Pakistan, only friendship will be beneficial, Bangladesh also discussed relations with India
بنگلہ دیش نے بھارت سے تعلقات پر بھی بات کی (File Photo)

15 سال بعد بنگلہ دیش پاکستان آپس میں ہوئے نرم

پاکستان کے ہائی کمشنر احمد معروف نے بنگلہ دیش کے وزیر داخلہ جہانگیر عالم چودھری سے ملاقات کی اور دو طرفہ تعلقات میں گزشتہ 15 سالوں میں پیدا ہونے والی خرابی کو دور کرنے پر زور دیا۔ دونوں فریقوں نے باہمی ویزا انتظامات کو آسان بنانے پر اتفاق کیا ہے۔ معروف نے کہا کہ پاکستان نے دو ہفتے قبل نئی ویزا پالیسی کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت بنگلہ دیش سمیت 126 ممالک کے شہری بغیر ویزے کے پاکستان کا سفر کر سکیں گے۔ انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اور تجارت کو بڑھانے کے لیے بنگلہ دیش اور پاکستان کے درمیان براہ راست پروازیں دوبارہ شروع کرنے پر بھی بات کی۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ بنگلہ دیش اور پاکستان کے درمیان آخری براہ راست پرواز پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز نے سال 2018 میں چلائی تھی۔

We do not want enmity with Pakistan, only friendship will be beneficial, Bangladesh also discussed relations with India
شیخ حسینہ کو بنگلہ دیش واپس بھیجنے کا فیصلہ ہندوستان پر منحصر (Etv Bharat)

شیخ حسینہ کی حوالگی

اس سے قبل اتوار کو حسین نے کہا تھا کہ شیخ حسینہ کو بنگلہ دیش واپس بھیجنے کا فیصلہ ہندوستان پر منحصر ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر ہماری عدالت حکومت کو حکم دیتی ہے تو وہ اس حوالے سے بھارت سے پوچھ سکتے ہیں اور شیخ حسینہ کو واپس لانے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ محمد یونس نے بنگلہ دیش میں حکومت بناتے ہی شیخ حسینہ اور عوامی لیگ کے کئی رہنماؤں کے سفارتی پاسپورٹ منسوخ کر دیے تھے۔ یہی نہیں شیخ حسینہ اور ان کی پارٹی کے رہنماؤں کے خلاف ملک بھر میں 100 سے زائد مقدمات درج ہیں۔ یہ مقدمات قتل، تشدد اور نسل کشی سے متعلق ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

وائس آف گلوبل سمٹ میں محمد یونس نے بنگلہ دیش کی صورت حال پر بات کی: جے شنکر - Voice of global summit

ڈھاکہ، بنگلہ دیش: بنگلہ دیش کی عبوری حکومت میں وزیر خارجہ توحید حسین نے بھارت اور پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کے بارے میں کھل کر بات کی۔ انہوں نے کہا کہ یونس حکومت بھی ہندوستانی عوام کے ساتھ مضبوط تعلقات دیکھنا چاہتی ہے۔ شیخ حسینہ کی حکومت کے دوران اس کی کمی تھی۔ حسین نے کہا، ’’بنگلہ دیشی لوگوں کے ذہنوں میں ہندوستان کے تئیں غصے کو کم کرنا ممکن ہے۔ مجھے یقین ہے کہ ہمیں اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے صحیح دو طرفہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔'' پاکستان کے بارے میں حسین نے کہا کہ اب وہ پاکستان کے ساتھ دشمنی نہیں چاہتے کیونکہ ان کی دوستی سے ہمیں فائدہ ہوگا۔ اس سے قبل اتوار کو حسین نے شیخ حسینہ کی حوالگی پر کہا تھا کہ یہ بھارت پر منحصر ہے کہ وہ انہیں واپس کرتا ہے یا نہیں۔ یہ بھی کہا گیا کہ اگر ہماری عدالت حکم دے تو حکومت بھارت سے شیخ حسینہ کو واپس لانے (حوالگی) کا کہہ سکتی ہے۔

We do not want enmity with Pakistan, only friendship will be beneficial, Bangladesh also discussed relations with India
کچھ ہی روز قبل بنگلہ دیش میں نئی عبوری حکومت قائم ہوئی ہے۔ (ANI)

توحید حسین سے وزارت خارجہ میں میڈیا بریفنگ کے دوران پوچھا گیا کہ کیا شیخ حسینہ کے دور حکومت میں ہندوستان اور بنگلہ دیش کے درمیان دو طرفہ تعلقات ایک 'سنہری باب' تھے۔ اس کے جواب میں حسین نے کہا، ’’ہم چاہتے ہیں کہ یہ رشتہ دونوں ملکوں کے چند افراد کے بجائے عام لوگوں کے درمیان بڑھے۔ دونوں ممالک کے عوام کو اعتماد پیدا کرنا چاہیے کہ دو طرفہ تعلقات بہت اچھے ہیں۔

دوطرفہ تعلقات کے ذریعہ عوام کے غصہ کو نرم کرنا ضروری

شیخ حسینہ اور وزیر اعظم نریندر مودی دونوں اکثر دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو سنہرے باب کا حصہ قرار دیتے ہیں لیکن، 5 اگست کو شیخ حسینہ کے استعفیٰ دینے اور ہندوستان فرار ہونے کے بعد سے بنگلہ دیش اور بھارت کے تعلقات میں تناؤ دیکھا گیا ہے۔ تشدد کے دوران بنگلہ دیش میں ہندوؤں سمیت تمام اقلیتوں کے خلاف مظالم ڈھائے گئے۔ اس پر پی ایم مودی نے یونس حکومت سے اقلیتوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کی بھی اپیل کی تھی۔ دوسری جانب بنگلہ دیش کی کچھ سیاسی جماعتوں نے عوامی لیگ کے ساتھ تعلقات استوار کرنے پر بہت زیادہ توجہ مرکوز کرنے پر ہندوستان کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ اب عبوری حکومت کے وزیر خارجہ توحید حسین نے کہا ہے کہ دوطرفہ تعلقات کو آگے بڑھانے کے لیے مناسب اقدامات کرکے لوگوں کے غصے کو کم کرنا ہوگا۔

اب پاکستان سے دشمنی نہیں چاہتے

بنگلہ دیشی میڈیا آؤٹ لیٹ prothomalo.com کے مطابق، پاکستان کے ساتھ اچھے تعلقات کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں حسین نے کہا، "میرے خیال میں پاکستان کے ساتھ کچھ وجوہات کی بنا پر کشیدگی تھی۔ تعلقات معمول پر آئیں تو ہم سب کو خوش ہونا چاہیے۔ ہم سب کے ساتھ دوستی چاہتے ہیں۔ اب پاکستان سے دشمنی کا کوئی فائدہ نہیں۔

We do not want enmity with Pakistan, only friendship will be beneficial, Bangladesh also discussed relations with India
بنگلہ دیش نے بھارت سے تعلقات پر بھی بات کی (File Photo)

15 سال بعد بنگلہ دیش پاکستان آپس میں ہوئے نرم

پاکستان کے ہائی کمشنر احمد معروف نے بنگلہ دیش کے وزیر داخلہ جہانگیر عالم چودھری سے ملاقات کی اور دو طرفہ تعلقات میں گزشتہ 15 سالوں میں پیدا ہونے والی خرابی کو دور کرنے پر زور دیا۔ دونوں فریقوں نے باہمی ویزا انتظامات کو آسان بنانے پر اتفاق کیا ہے۔ معروف نے کہا کہ پاکستان نے دو ہفتے قبل نئی ویزا پالیسی کا اعلان کیا ہے، جس کے تحت بنگلہ دیش سمیت 126 ممالک کے شہری بغیر ویزے کے پاکستان کا سفر کر سکیں گے۔ انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات اور تجارت کو بڑھانے کے لیے بنگلہ دیش اور پاکستان کے درمیان براہ راست پروازیں دوبارہ شروع کرنے پر بھی بات کی۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ بنگلہ دیش اور پاکستان کے درمیان آخری براہ راست پرواز پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز نے سال 2018 میں چلائی تھی۔

We do not want enmity with Pakistan, only friendship will be beneficial, Bangladesh also discussed relations with India
شیخ حسینہ کو بنگلہ دیش واپس بھیجنے کا فیصلہ ہندوستان پر منحصر (Etv Bharat)

شیخ حسینہ کی حوالگی

اس سے قبل اتوار کو حسین نے کہا تھا کہ شیخ حسینہ کو بنگلہ دیش واپس بھیجنے کا فیصلہ ہندوستان پر منحصر ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر ہماری عدالت حکومت کو حکم دیتی ہے تو وہ اس حوالے سے بھارت سے پوچھ سکتے ہیں اور شیخ حسینہ کو واپس لانے کی کوشش کر سکتے ہیں۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ محمد یونس نے بنگلہ دیش میں حکومت بناتے ہی شیخ حسینہ اور عوامی لیگ کے کئی رہنماؤں کے سفارتی پاسپورٹ منسوخ کر دیے تھے۔ یہی نہیں شیخ حسینہ اور ان کی پارٹی کے رہنماؤں کے خلاف ملک بھر میں 100 سے زائد مقدمات درج ہیں۔ یہ مقدمات قتل، تشدد اور نسل کشی سے متعلق ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

وائس آف گلوبل سمٹ میں محمد یونس نے بنگلہ دیش کی صورت حال پر بات کی: جے شنکر - Voice of global summit

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.