ETV Bharat / international

امریکہ نے اقوام متحدہ میں غزہ میں ’عارضی جنگ بندی‘ کی قرارداد پیش کی

author img

By AP (Associated Press)

Published : Feb 20, 2024, 7:01 AM IST

Updated : Feb 20, 2024, 8:42 AM IST

US Ceasefire Resolution غزہ میں جنگ کے آغاز سے اسرائیل کا اہم اتحادی رہا امریکہ بھی اب غزہ میں عارضی جنگ بندی کی حمایت میں سامنے آیا ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ نے عارضی جنگ بندی کی قرارداد پیش کی ہے۔امریکہ کی مجوزہ قرارداد میں اسرائیل کو رفح میں حملہ نہ کرنے کی تنبیہ بھی کی گئی ہے۔

Etv Bharat
Etv Bharat

اقوام متحدہ: امریکہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک قرارداد کا مسودہ تیار کیا ہے جس میں غزہ کی پٹی میں عارضی جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے اور جنوبی شہر رفح پر اسرائیلی زمینی فوجی کارروائی کی مخالفت کی گئی ہے۔

مسودے میں کہا گیا ہے کہ سلامتی کونسل کو غزہ میں عارضی جنگ بندی کے لیے زور دینا چاہیے۔ مسودہ میں تمام یرغمالیوں کو رہا کیے جانے کا فارمولہ بھی پیش کیا گیا ہے اور ساتھ ہی ساتھ "غزہ میں عارضی جنگ بندی اور بڑے پیمانے پر انسانی امداد کے لیے تمام رکاوٹوں کو بھی ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

امریکی مسودے میں اسرائیل کو رفح میں زمینی کارروائی نہ کرنے کی تنبیہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ، ’’سلامتی کونسل کو اس بات پر زور دینا چاہیے کہ موجودہ حالات میں اتنی بڑی زمینی کارروائی کو آگے نہیں بڑھانا چاہیے۔‘‘

واضح رہے اسرائیل نے رفح پر حملہ کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ فی الحال رفح میں غزہ کے 2.3 ملین فلسطینیوں میں سے 1.4 ملین سے زیادہ نے پناہ حاصل کی ہے۔ ان منصوبوں نے بڑے پیمانے پر بین الاقوامی تشویش کو جنم دیا ہے کہ اس طرح کے اقدام سے بڑی تعداد میں عام شہری مارے جائیں گے اور قحط کے دہانے پر کھڑے غزہ میں انسانی بحران میں تیزی سے اضافہ ہو گا۔

الجزائر، سلامتی کونسل کے موجودہ عرب رکن، نے دو ہفتے سے زیادہ عرصہ قبل ایک قرارداد پیش کی تھی، جس میں اسرائیل اور حماس کی جنگ میں فوری انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

الجزائر کے مسودہ قرارداد پر منگل کو ووٹنگ ہونی تھی۔ امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے پہلے اس بات کا عندیہ دیا تھا کہ اسے ویٹو کر دیا جائے گا۔

امریکہ، مصر، اسرائیل اور قطر نے اسرائیل اور حماس کے درمیان ممکنہ جنگ بندی اور اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کے لیے حماس کے قیدیوں کے تبادلے پر مذاکرات کیے ہیں۔

امریکہ کی جانب سے قرارداد کا مسودہ پیش کئے جانے کے بعد یہ کہا جا رہا ہے کہ عارضی جنگ بندی سے متعلق اب واشنگٹن کی زبان میں نمایاں تبدیلی دکھائی دے رہی ہے۔ امریکہ پہلی بار جنگ بندی کا لفظ تجویز کر رہا ہے۔ یہ اہم ہے کیونکہ اسرائیل کسی بھی قرارداد میں جنگ بندی کا لفظ نہیں چاہتا تھا، اور اب یہ امریکہ ہے جو اس کی تجویز پیش کر رہا ہے

7 اکتوبر 2023 سے، اب تک واشنگٹن نے اپنے اتحادی اسرائیل کو اقوام متحدہ کی کارروائی سے بچانے کی کوشش کی ہے اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کو دو مرتبہ ویٹو کیا ہے۔ لیکن امریکہ دو مرتبہ ووٹنگ سے غیر حاضر بھی رہا، جس سے کونسل کو ایسی قراردادیں منظور کرنے کی اجازت دی گئی جن کا مقصد غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل کو بڑھانا تھا اور لڑائی میں فوری اور انسانی بنیادوں پر توقف کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

فلسطینی حکام کے مطابق، 7 اکتوبر سے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملے میں کم از کم 29,092 افراد ہلاک جبکہ 69,028 زخمی ہو چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

اقوام متحدہ: امریکہ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں ایک قرارداد کا مسودہ تیار کیا ہے جس میں غزہ کی پٹی میں عارضی جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے اور جنوبی شہر رفح پر اسرائیلی زمینی فوجی کارروائی کی مخالفت کی گئی ہے۔

مسودے میں کہا گیا ہے کہ سلامتی کونسل کو غزہ میں عارضی جنگ بندی کے لیے زور دینا چاہیے۔ مسودہ میں تمام یرغمالیوں کو رہا کیے جانے کا فارمولہ بھی پیش کیا گیا ہے اور ساتھ ہی ساتھ "غزہ میں عارضی جنگ بندی اور بڑے پیمانے پر انسانی امداد کے لیے تمام رکاوٹوں کو بھی ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

امریکی مسودے میں اسرائیل کو رفح میں زمینی کارروائی نہ کرنے کی تنبیہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ، ’’سلامتی کونسل کو اس بات پر زور دینا چاہیے کہ موجودہ حالات میں اتنی بڑی زمینی کارروائی کو آگے نہیں بڑھانا چاہیے۔‘‘

واضح رہے اسرائیل نے رفح پر حملہ کرنے کا ارادہ ظاہر کیا ہے۔ فی الحال رفح میں غزہ کے 2.3 ملین فلسطینیوں میں سے 1.4 ملین سے زیادہ نے پناہ حاصل کی ہے۔ ان منصوبوں نے بڑے پیمانے پر بین الاقوامی تشویش کو جنم دیا ہے کہ اس طرح کے اقدام سے بڑی تعداد میں عام شہری مارے جائیں گے اور قحط کے دہانے پر کھڑے غزہ میں انسانی بحران میں تیزی سے اضافہ ہو گا۔

الجزائر، سلامتی کونسل کے موجودہ عرب رکن، نے دو ہفتے سے زیادہ عرصہ قبل ایک قرارداد پیش کی تھی، جس میں اسرائیل اور حماس کی جنگ میں فوری انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

الجزائر کے مسودہ قرارداد پر منگل کو ووٹنگ ہونی تھی۔ امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے پہلے اس بات کا عندیہ دیا تھا کہ اسے ویٹو کر دیا جائے گا۔

امریکہ، مصر، اسرائیل اور قطر نے اسرائیل اور حماس کے درمیان ممکنہ جنگ بندی اور اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینی قیدیوں کے لیے حماس کے قیدیوں کے تبادلے پر مذاکرات کیے ہیں۔

امریکہ کی جانب سے قرارداد کا مسودہ پیش کئے جانے کے بعد یہ کہا جا رہا ہے کہ عارضی جنگ بندی سے متعلق اب واشنگٹن کی زبان میں نمایاں تبدیلی دکھائی دے رہی ہے۔ امریکہ پہلی بار جنگ بندی کا لفظ تجویز کر رہا ہے۔ یہ اہم ہے کیونکہ اسرائیل کسی بھی قرارداد میں جنگ بندی کا لفظ نہیں چاہتا تھا، اور اب یہ امریکہ ہے جو اس کی تجویز پیش کر رہا ہے

7 اکتوبر 2023 سے، اب تک واشنگٹن نے اپنے اتحادی اسرائیل کو اقوام متحدہ کی کارروائی سے بچانے کی کوشش کی ہے اور سلامتی کونسل کی قراردادوں کو دو مرتبہ ویٹو کیا ہے۔ لیکن امریکہ دو مرتبہ ووٹنگ سے غیر حاضر بھی رہا، جس سے کونسل کو ایسی قراردادیں منظور کرنے کی اجازت دی گئی جن کا مقصد غزہ میں انسانی امداد کی ترسیل کو بڑھانا تھا اور لڑائی میں فوری اور انسانی بنیادوں پر توقف کا مطالبہ کیا گیا تھا۔

فلسطینی حکام کے مطابق، 7 اکتوبر سے غزہ کی پٹی پر اسرائیلی حملے میں کم از کم 29,092 افراد ہلاک جبکہ 69,028 زخمی ہو چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:

Last Updated : Feb 20, 2024, 8:42 AM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.