بغداد: عراق کے دارالحکومت مشرقی بغداد میں بدھ کو نیم فوجی حشد شعبی فورس کی ایک کار پر ڈرون حملے میں کم از کم تین افراد ہلاک ہو گئے۔ وزارت داخلہ کے ایک ذرائع نے یہ اطلاع دی۔
ذرائع نے بتایا کہ یہ حملہ شام کے وقت ہوا جب ایک ڈرون نے المشتل کے آس پاس نیم فوجی دستوں کی ایک گاڑی پر بمباری کی۔ بمباری سے ہونے والے دھماکے کے باعث آگ لگ گئی اور گاڑی کے اندر موجود تین افراد ہلاک ہو گئے۔ عراقی سکیورٹی فورسز نے جائے وقوعہ کو سیل کر دیا اور شہری دفاع کی ایک ٹیم آگ بجھانے کے لیے پہنچ گئی۔
ذرائع نے کار میں مارے گئے افراد میں سے ایک کی شناخت ابو باقر السعدی کے طور پر کی ہے جو عراق میں ایران کے حمایت یافتہ مسلح گروپ کتائب حزب اللہ کا کمانڈر تھا جس کے حشد شعبی فورسز یا پاپولر موبلائزیشن فورسز سے تعلقات ہیں۔
ذرائع کے مطابق، حملے کے بعد، عراقی سیکورٹی فورسز نے کسی بھی سیکورٹی کی خلاف ورزی کے پیش نظر، بھاری قلعہ بندی والے گرین زون کے ارد گرد حفاظتی اقدامات سخت کردیئے، جس میں امریکی سفارت خانے سمیت کچھ اہم سرکاری ادارے اور غیر ملکی سفارتی مشنز موجود ہیں۔
عراقی جوائنٹ آپریشنز کمانڈ نے اپنے منسلک میڈیا آؤٹ لیٹ سیکیورٹی میڈیا سیل کے ذریعے ایک بیان میں کہا کہ مقامی وقت کے مطابق رات 9:35 پر المشتل محلے میں ایک ڈرون نے ایک شہری کار کو نشانہ بنایا، جس کے نتیجے میں اس میں سوار افراد مارے گئے۔
دریں اثنا، امریکی سینٹرل کمانڈ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر ایکس پرایک پوسٹ میں کہا کہ اس کی فورسز نے بغداد کے وقت کے مطابق رات 9:30 بجے یکطرفہ حملہ کیا، جس میں کتائب حزب اللہ کا ایک کمانڈر مارا گیا جو "خطے میں امریکی افواج پر حملوں کی براہ راست منصوبہ بندی اور اس میں حصہ لینے کا ذمہ دار تھا۔
پوسٹ میں کہا گیا ہے کہ اس حملے سے کوئی اضافی نقصان یا کسی شہری کی جان نہیں گئی اور"امریکہ اپنے لوگوں کے تحفظ کے لیے ضروری اقدامات کرتا رہے گا۔"
یہ حملہ اردن میں امریکی فوجی اڈے پر حالیہ ڈرون حملے پر جاری امریکی ردعمل کا حصہ تھا۔ اس حملے میں تین امریکی فوجی ہلاک اور 40 سے زائد زخمی ہوئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: