اردن: امریکہ، عرب لیگ اور ترکی کے اعلیٰ سفارت کاروں نے ہفتے کے روز اردن میں ملاقات کی۔ اس میٹنگ کا مقصد ایک ہفتہ قبل بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد شام میں سیاسی منتقلی میں مدد کی جا سکے۔ حالانکہ اس میٹنگ میں شام کے کسی نمائندے نے شرکت نہیں کی۔
واضح رہے، اسد خاندان کی نصف صدی سے زیادہ کی حکمرانی کے خاتمے نے غزہ جنگ اور اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان سخت جنگ بندی کے باوجود دشمنی سے ہلے ہوے خطے میں عدم استحکام کے نئے خدشات کو جنم دیا ہے۔
میٹنگ میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا کہ، امریکی حکام اسد کی حکومت کا تختہ الٹنے کی قیادت کرنے والے شامی باغی گروپ کے ساتھ براہ راست رابطے میں ہیں۔ حالانکہ یہ گروپ ( ایچ ٹی ایس) امریکہ اور دیگر کی جانب سے ایک غیر ملکی دہشت گرد تنظیم کے لیبل کا سامنا کر رہا ہے۔
میٹنگ میں شام میں سیاسی منتقلی کی حمایت:
شام کے مستقبل کے بارے میں وزارتی اجلاس کے بعد ایک مشترکہ بیان میں تمام فریقین سے وہاں دشمنی بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے اور مقامی طور پر زیر قیادت عبوری سیاسی عمل کی حمایت کا اظہار کیا گیا۔
اردن میں عرب ممالک، امریکہ، ترکی، یورپی یونین اور دیگر کے اجلاس کے بعد یہ بیان جاری کیا گیا۔ میٹنگ میں شام میں شدت پسند گروپوں کے دوبارہ ابھرنے کو روکنے اور کیمیائی ہتھیاروں کے ذخیروں کی حفاظت اور محفوظ تباہی کو یقینی بنانے پر زور دیا گیا۔ میٹنگ میں شام کی علاقائی سالمیت کی مکمل حمایت کا بھی اظہار کیا گیا۔
عرب وزرائے خارجہ کی طرف سے جاری کردہ ایک الگ بیان میں شامیوں کے منظور کردہ نئے آئین کی بنیاد پر اقوام متحدہ کی زیر نگرانی انتخابات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ بیان میں گذشتہ ہفتے شام اور ملحقہ علاقوں کے ساتھ بفر زون میں اسرائیل کی دراندازی کو گھناؤنا قبضہ قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی گئی ہے۔ عرب ممالک نے بفر زون سے اسرائیلی افواج کے انخلاء کا مطالبہ کیا۔
امریکہ، شام کے باغی گروپ سے براہ راست رابطہ میں: انٹونی بلنکن
امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کا کہنا ہے کہ امریکی حکام شامی باغی گروپ کے ساتھ براہ راست رابطے میں ہیں جس نے ایک ہفتہ قبل صدر بشار الاسد کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا، لیکن اس گروپ کو اقوام متحدہ کی جانب سے غیر ملکی دہشت گرد تنظیم کا نام دیا گیا ہے۔
بلنکن پہلے امریکی اہلکار ہیں جنہوں نے بائیڈن انتظامیہ اور اسد کو معزول کرنے والی ہیئت تحریر الشام کے درمیان رابطوں کی عوامی طور پر تصدیق کی ہے۔ اردن میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، بلنکن نے رابطوں کی تفصیلات پر بات نہیں کی لیکن انہوں نے کہا کہ امریکہ کے لیے گروپ (ایچ ٹی ایس) کو اس کے طرز عمل کے بارے میں پیغامات پہنچانا ضروری ہے اور وہ سیاسی منتقلی کے دور میں حکومت کرنے کا ارادہ کیسے رکھتا ہے۔
ترکی نے دوبارہ شام میں اپنا سفارت خانہ کھول دیا:
دوسری جانب، شام میں سیاسی منتقلی کی حمایت کا ثبوت دیتے ہوئے ترکی نے ہفتے کے روز شام میں اپنا سفارت خانہ دوبارہ کھول دیا ہے۔ ترکی بشار الاسد کی حکومت کے خاتمے کے بعد ایسا کرنے والا پہلا ملک بن گیا ہے۔ واضح رہے اسد کا تختہ الٹنے والے شامی باغیوں کو ترکی سے اہم مدد ملی تھی۔
2012 میں سفارتی تعلقات منقطع ہونے کے بعد پہلی بار دمشق کے احاطے کے اوپر ترکی کا جھنڈا بلند کیا گیا۔ شام کی خانہ جنگی کے دوران عدم تحفظ کی وجہ سے سفارت خانے نے 12 سال قبل اپنی کارروائیاں معطل کر دی تھیں۔
کئی ممالک نے 13 سالہ تنازعے کے دوران اسد کی حکومت کے ساتھ سفارتی تعلقات برقرار رکھے، جب کہ دیگر نے حالیہ برسوں میں اپنے سفارتی مشن دوبارہ کھولے کیونکہ وہ تعلقات کو معمول پر لانے کی کوشش کر رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: