ہیگ، نیدرلینڈز: اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت نے جمعرات کو اسرائیل کو حکم دیا ہے کہ وہ غزہ میں انسانی صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کرے۔ آئی سی جے کے حکم میں تباہ شدہ انکلیو میں خوراک، پانی، ایندھن اور دیگر سامان پہنچانے کے لیے مزید زمینی گزرگاہیں کھولنے کی بات کہی گئی ہے۔
جمعرات کا حکم جنوبی افریقہ کی جانب سے غزہ میں غذائی قلت کا حوالہ دیتے ہوئے جنگ بندی سمیت مزید عارضی اقدامات کے مطالبے کے بعد آیا ہے۔ اسرائیل نے عدالت سے نئے احکامات جاری نہ کرنے پر زور دیا تھا۔ اس نے کہا تھا کہ وہ غزہ میں داخل ہونے والی امداد پر کوئی پابندی نہیں لگا رہا ہے اور مزید امداد لانے کے لیے نئے اقدامات کو فروغ دینے کے لیے پر عزم ہے۔
اپنے قانونی طور پر پابند حکم میں، عدالت نے اسرائیل سے کہا کہ وہ خوراک، پانی، ایندھن اور طبی سامان سمیت بنیادی خدمات اور انسانی امداد کی بلا رکاوٹ فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے بغیر تاخیر کے اقدامات کرے۔ اقوام متحدہ کی اعلیٰ عدالت نے اسرائیل کو یہ بھی حکم دیا کہ وہ فوری طور پر اس بات کو یقینی بنائے کہ اس کی فوج ایسی کارروائی نہ کرے جس سے نسل کشی کنونشن کے تحت فلسطینیوں کے حقوق کو نقصان پہنچ سکتا ہو، بشمول انسانی امداد کی فراہمی کو روکنا۔ عدالت نے اسرائیل سے کہا کہ وہ اپنے احکامات پر عمل درآمد کے بارے میں ایک ماہ میں رپورٹ پیش کرے۔
جنوبی افریقہ نے جمعرات کے فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہوئے اسے اہم قرار دیا ہے۔ جنوبی افریقہ کے صدر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ "حقیقت یہ ہے کہ فلسطینیوں کی ہلاکتیں صرف بمباری اور زمینی حملوں کی وجہ سے نہیں ہورہی ہیں، بلکہ بیماری اور بھوک سے بھی ہورہی ہیں، یہ اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ گروپ کے وجود کے حق کی حفاظت کی ضرورت ہے۔" انھوں نے مزید کہا کہ اس فیصلے کو بین الاقوامی برادری کو نافذ کرنا چاہیے، اسے فوری طور پر لاگو کیا جانا چاہیے، تاکہ یہ فیصلہ مردہ خط نہ رہے۔"
فلسطینی وزارت خارجہ نے جنوبی افریقہ کا شکریہ ادا کرتے ہوئے اس کیس کو "نسل کشی کے مرتکب اسرائیل کو جوابدہ ٹھہرانے کی عالمی کوششوں میں ایک اہم قدم" قرار دیا۔
جنگ کے ابتدائی دنوں میں ابتدائی طور پر غزہ کی سرحدوں کو سیل کرنے کے بعد، اسرائیل نے انسانی امداد کے داخلے کی اجازت دینا شروع کر دی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ غزہ میں انسانی امداد کی اجازت کی مقدار پر کوئی پابندی نہیں لگاتا۔ اسرائیل نے اقوام متحدہ پر ترسیل کو مناسب طریقے سے منظم کرنے میں ناکامی کا الزام لگایا ہے۔ منگل کے روز، فوج نے کہا تھا کہ اس نے 258 امدادی ٹرکوں کا معائنہ کیا، لیکن اقوام متحدہ کی جانب سے غزہ میں صرف 116 ہی تقسیم کیے گئے۔
اسرائیل بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر جلد ہی سمندری راستے سے امداد کی ترسیل شروع کرنے کے منصوبے پر کام کر رہا ہے۔
عدالت نے اپنے حکم میں کہا کہ "غزہ میں فلسطینیوں کو اب صرف قحط کے خطرے کا سامنا نہیں ہے، بلکہ قحط پڑ رہا ہے۔" آئی سی جے نے اقوام متحدہ کے دفتر برائے رابطہ برائے انسانی امور کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیا جس میں کہا گیا ہے کہ کم از کم 31 افراد جن میں 27 بچے بھی شامل ہیں، پہلے ہی غذائی قلت اور پانی کی کمی سے ہلاک ہو چکے ہیں۔
عالمی عدالت نے کہا کہ جنوبی افریقہ کے مقدمے کی تاریخی سماعتوں کے بعد اسرائیل پر عائد کیے گئے اس سے پہلے کے احکامات غزہ میں "صورتحال میں ہونے والی تبدیلیوں سے پیدا ہونے والے نتائج کو پوری طرح سے نہیں بتاتے"۔
فلسطینی شہری امور کے انچارج اسرائیلی فوجی ادارے کوگیٹ نے جنوبی غزہ میں اسرائیل کی مرکزی چوکیوں پر انسانی امداد کا معائنہ کرنے کے لیے پائلٹ پروگرام بھی چلائے ہیں اور پھر وسطی غزہ میں لینڈ کراسنگ کا استعمال کرتے ہوئے تباہ شدہ شمالی حصے تک امداد پہنچانے کی کوشش کی ہے۔ ایجنسی نے آئی سی جے کے فیصلے پر فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
- مارچ سے مئی کے درمیان کسی بھی وقت شمالی غزہ میں قحط کا خدشہ: آئی پی سی کی رپورٹ
- بمباری کے سائے میں غزہ کے سحر و افطار، صیہونی افواج کی تازہ بمباری میں درجنوں جاں بحق، متعدد زخمی
- اسرائیل غزہ میں فاقہ کشی کو جنگ کے ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے: یورپی یونین
- کیا غزہ میں ایئرڈراپس انسانی امداد کے قافلوں کی جگہ لے سکتے ہیں؟
- غزہ میں صرف اسرائیلی بمباری سے ہی نہیں بھوک سے بھی دم توڑ رہے ہیں فلسطینی بچے