اقوام متحدہ: اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل اگلے ہفتے سلامتی کونسل کو اس بات کی جانکاری دیں گے کہ اسرائیل اور حماس دونوں بچوں کے حقوق کی خلاف ورزی کر رہے ہیں اور ایک دوسرے کو ختم کرنے کے لیے اپنی جنگ میں بچوں کو خطرے میں ڈال رہے ہیں۔
سیکرٹری جنرل ہر سال ایسی ریاستوں اور ملیشیاؤں کی عالمی فہرست بناتا ہے جو بچوں کے خلاف جرائم کو انجام دے رہے ہیں۔ فہرست میں میانمار کی کاچن انڈیپنڈنس آرمی سے لے کر پچھلے سال یوکرین کے ساتھ جنگ کے دوران روس کو شامل کیا گیا تھا۔ اب اسرائیل کو اس فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے سکریٹری جنرل انتونیو گوٹیرس فہرست سلامتی کونسل کو بھیجتے ہیں اور اس پر کونسل فیصلہ کرتی ہے۔ جس کے بعد فہرست میں شامل ملک پر کارروائی کا منصوبہ بنایا جاتا ہے۔ لیکن سلامتی کونسل میں اگر اسرائیل کا اہم اتحادی امریکہ ویٹو کر دیتا ہے تو اقوام متحدہ کے لیے اسرائیل کے خلاف کارروائی کرنا ممکن نہیں ہوگا۔
اقوام متحدہ نے گزشتہ سال روسی افواج کو یوکرین میں بچوں کو قتل کرنے اور اسکولوں اور اسپتالوں پر حملوں کے الزام میں بلیک لسٹ میں ڈالا تھا تو روس نے ویٹو کر دیا تھا جس کے بعد کونسل نے کوئی کارروائی نہیں کی۔
اس ماہ لسٹ آف شیم میں اسرائیل کی شمولیت ممکنہ طور پر غزہ میں جنگ کے اس ملک کے طرز عمل پر عالمی سطح پر روشنی ڈالے گی۔ واضح رہے غزہ جنگ کی شروعات سے اسرائیل اور اقوام متحدہ میں تناؤ بڑھ گیا ہے۔
گزشتہ سال اقوام متحدہ کی رپورٹ کے دیباچے میں کہا گیا تھا کہ ، فہرست میں بچوں کے قتل اور معذوری، عصمت دری اور بچوں کے خلاف ہونے والے جنسی تشدد کی دیگر اقسام، اسکولوں، اسپتالوں اور عام شہریوں پر حملے کے زمہ دار فریقوں نام شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن دوجارک نے جمعہ کو صحافیوں کو بتایا کہ گٹیرس کے دفتر کے سربراہ نے اقوام متحدہ میں اسرائیل کے سفیر گیلاد اردن کو فون کیا تھا اور انہیں مطلع کیا تھا کہ اسرائیل لسٹ آف شیم میں شامل کیا گیا ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ، حماس اور فلسطینی اسلامی جہاد گروپوں کو بھی فہرست میں رکھا جا رہا ہے۔
اسرائیل نے اس پر غصے کے ساتھ ردعمل کا اظہار کیا اور خبر رساں اداروں کو گیلاد اردن کی گٹیرس کے دفتر کے سربراہ کو ڈانٹ ڈپٹ کرنے کی ویڈیو بھیج دی، اور اسے X پر پوسٹ کیا۔
گیلاد اردن نے ایک بیان میں لکھا، "حماس اسکولوں اور اسپتالوں کا استعمال مزید جاری رکھے گی کیونکہ سیکرٹری جنرل کے اس شرمناک فیصلے سے حماس کو صرف زندہ رہنے اور جنگ کو بڑھانے اور مصائب کو بڑھانے کی امید ملے گی۔
اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن دوجارک نے کہا کہ، "یہ کال ان ممالک کے لیے تھی جو رپورٹ کے ضمیمہ پر نئے درج ہوئے ہیں۔" "ایکس پر اس ریکارڈنگ کی جزوی ریلیز حیران کن اور ناقابل قبول ہے اور واضح طور پر، میں نے اپنے 24 سالوں میں اس تنظیم کی خدمت کرتے ہوئے کبھی ایسا نہیں دیکھا۔"
اقوام متحدہ میں فلسطینی سفیر نے کہا کہ اسرائیل کو 'لسٹ آف شیم' میں شامل کرنے سے ہمارے ان دسیوں ہزار بچوں کو واپس نہیں لایا جاسکے گا جو کئی دہائیوں میں اسرائیل کے ہاتھوں مارے گئے تھے۔ ریاض منصور نے ایک بیان میں لکھا کہ " یہ درست سمت میں ایک اہم قدم ہے،"۔
اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نتن یاہو نے کہا کہ "اقوام متحدہ نے خود کو آج تاریخ کی بلیک لسٹ میں ڈال دیا ہے" کیونکہ اس اقدام نے اسرائیل اور اقوام متحدہ کے درمیان طویل عرصے سے جاری تنازعہ کو بڑھا دیا ہے اور یہاں تک کہ عالمی ادارے کے ساتھ اسرائیل کے معاملات کے روزمرہ کی کارروائیاں بھی اب تناؤ سے بھری ہوئی ہیں۔
گزشتہ ایک ماہ سے اسرائیل کو غزہ میں شہریوں کی ہلاکتوں پر شدید بین الاقوامی تنقید کا سامنا ہے۔ اسرائیل پر الزام ہے کہ اس نے آٹھ ماہ سے جاری جنگ میں ہلاکتوں کو روکنے کے لیے اقدامات نہیں کیے ہیں۔ غزہ میں حالیہ دو فضائی حملوں میں درجنوں شہری مارے گئے ہیں۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق غزہ پر سات اکتوبر سے جاری اسرائیلی جارحیت میں کم از کم 36,731 فلسطینی جاں بحق ہوئے ہیں جس میں زیادہ تعداد بچوں اور خواتین کی ہے۔ اسرائیل کے سمندی، زمینی اور فضائی حملوں میں اب تک 83,530 فلسطینی زخمی ہو چکے ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق شمالی غزہ میں قحط کی وجہ سے بچے ہلاک ہو رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: