اقوام متحدہ: اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے جنگ شروع ہونے کے چھ ماہ بعد بلآخر غزہ میں فوری جنگ بندی کا مطالبہ کرنے والی قرارداد کو منظور کر لیا ہے۔ قرارداد نے غزہ میں اسرائیل اور فلسطینی گروپ حماس کے درمیان فوری جنگ بندی اور تمام یرغمالیوں کی فوری اور غیر مشروط رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ 15 رکنی سلامتی کونسل کے 14 ارکان نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا جبکہ امریکہ نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
قابل ذکر ہے اس سے قبل جتنی بھی دفعہ غزہ جنگ بندی سے متعلق قرارداد پیش کئی گئی وہ صرف اس وجہ سے منظور نہیں ہوسکی تھی کیونکہ اس قرارداد کو امریکہ ویٹو کر دیتا تھا۔ امریکہ نے جنگ بندی کی قرارداد پر تین بار اپنا ویٹو استعمال کیا ہے لیکن اس دفعہ امریکہ نے ایسا نہیں کیا۔ قابل ذکر ہے کہ سلامتی کونسل کی قراردادیں بین الاقوامی قانون ہوتا ہیں، انہیں ہمیشہ اقوام متحدہ کے تمام رکن ممالک کے لیے پابند سمجھا جاتا ہے۔
کونسل کے 10 منتخب اراکین کی طرف سے پیش کی جانے والی اس قرارداد کو روس اور چین اور اقوام متحدہ میں 22 ممالک کے عرب گروپ کی حمایت حاصل ہے۔ عرب گروپ نے ایک بیان میں کونسل کے تمام 15 ارکان سے اپیل کی تھی کہ وہ خونریزی کو روکنے، انسانی جانوں کے تحفظ اور مزید انسانی مصائب اور تباہی کو روکنے کے لیے قرار داد کے حق میں ووٹ دیں۔
واضح رہے کہ غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، علاقے میں 32,000 سے زیادہ افراد جاں بحق اور 74,000 سے زیادہ زخمی ہو چکے ہیں جبکہ مرنے والوں میں دو تہائی خواتین اور بچے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: رفح سے شہریوں کا جبری انخلاء ایک جنگی جرم کے طور پر دیکھا جائے گا: میکرون