اقوام متحدہ: اقوام متحدہ نے منگل کو جنگ زدہ غزہ کے دو بڑے اسپتالوں میں اجتماعی قبروں پر اسرائیلی فوج کے حملے کی "واضح، شفاف اور قابل اعتماد تحقیقات" کا مطالبہ کیا ہے۔ اقوام متحدہ کے ترجمان سٹیفن دوجارک نے صحافیوں کو بتایا کہ قابل اعتماد تفتیش کاروں کو سائٹس تک رسائی حاصل ہونی چاہیے۔ انھوں نے مزید کہا کہ حقائق کی رپورٹنگ کے لیے مزید صحافیوں کو غزہ میں محفوظ طریقے سے کام کرنے کی ضرورت ہے۔
قبل ازیں منگل کو، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ وولکر ترک نے کہا تھا کہ وہ غزہ شہر میں الشفاء میڈیکل سنٹر اور جنوبی شہر خان یونس میں ناصر اسپتال میں اسرائیلی فوج کے ذریعہ مچائی گئی تباہی کے ساتھ ساتھ فوج کے جانے کے بعد اسپتالوں کے ارد گرد اجتماعی قبروں کی اطلاع سے خوف زدہ ہیں۔ انہوں نے اموات کی آزادانہ اور شفاف تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ، استثنیٰ کے موجودہ ماحول کو دیکھتے ہوئے، اس میں بین الاقوامی تفتیش کاروں کو شامل ہونا چاہیے۔
ترک نے کہا، "اسپتال بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت انتہائی خصوصی تحفظ کے حقدار ہیں، اور عام شہریوں، قیدیوں اور دیگر افراد کا جان بوجھ کر قتل کرنا ایک جنگی جرم ہے۔"
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ویدانت پٹیل نے منگل کو اسپتالوں میں اجتماعی قبروں کی رپورٹوں کو ناقابل یقین اور تشویشناک قرار دیا اور کہا کہ امریکی حکام نے اسرائیلی حکومت سے اس ضمن معلومات طلب کی ہیں۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ، حماس کے 7 اکتوبر کے حملے کے دوران یرغمالیوں کی باقیات کی تلاش کے لیے اس کی فورسز نے قبروں سے ان لاشوں کو نکالا جنہیں فلسطینیوں نے پہلے دفنایا تھا۔ صیہونی فوج نے کہا کہ لاشوں کا احترام کے ساتھ معائنہ کیا گیا اور جو اسرائیلی یرغمالیوں سے تعلق نہیں رکھتے تھے انہیں ان کے مقام پر واپس دفن کر دیا گیا۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے الشفاء اسپتال میں سینکڑوں عسکریت پسندوں کو ہلاک یا حراست میں لیا جنہوں نے دو اسپتالوں کے احاطے میں پناہ لی تھی، حالانکہ اسرائیلی فوج کے ان دعوؤں کی ابھی تک آزادانہ طور پر تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔
غزہ کی پٹی میں فلسطینی شہری دفاع نے پیر کو کہا کہ اس نے خان یونس کے مرکزی اسپتال کے اندر ایک عارضی قبرستان سے 283 لاشیں برآمد کی ہیں جو اس وقت تعمیر کیا گیا تھا جب گذشتہ ماہ اسرائیلی فورسز نے اس اسپتال کا محاصرہ کر رکھا تھا۔ حماس کا کہنا ہے کہ اس وقت، لوگ قبرستان میں مردہ دفن کرنے کے قابل نہیں تھے اور اسپتال کے صحن میں ہی تدفین کی جا رہی تھی۔
سول ڈیفنس نے کہا کہ کچھ لاشیں اسپتال کے محاصرے کے دوران ہلاک ہونے والے افراد کی ہیں۔ دیگر اس وقت مارے گئے جب اسرائیلی فورسز نے اسپتال پر حملہ کیا تھا۔
فلسطینی محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ اسپتالوں کے چھاپوں نے غزہ کے صحت کے شعبے کو تباہ کر دیا ہے۔
یہ مسئلہ زیربحث ہے کہ تحقیقات کون کر سکتا ہے۔ دوجارک نے کہا کہ اقوام متحدہ کو تحقیقات کرنے کے لیے، اس کے بڑے اداروں میں سے ایک کو اس کی اجازت دینی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ، "میرے خیال میں یہ ضروری نہیں ہے کہ تحقیقات کون کرے گا، میرے خیال میں اس کی تحقیقات کی ضرورت ہے جہاں رسائی ہو اور اعتبار ہو۔"
بین الاقوامی فوجداری عدالت کے چیف پراسیکیوٹر کریم خان نے دسمبر میں اسرائیل اور مغربی کنارے کا دورہ کرنے کے بعد کہا تھا کہ حماس کے عسکریت پسندوں اور اسرائیلی افواج کے ممکنہ جرائم کی عدالت کی طرف سے تحقیقات میرے دفتر کی ترجیح ہے۔
دوجارک نے کہا کہ، قبروں کی دریافت اس بات کی ضرورت کو اجاگر کرتی ہے کہ ہمیں جنگ بندی کی ضرورت کیوں ہے، ہمیں اس تنازعے کا خاتمہ کیوں دیکھنے کی ضرورت ہے، کیوں ہمیں انسانی ہمدردی کے لیے زیادہ رسائی، اسپتالوں کے لیے زیادہ تحفظ اور یرغمالیوں کی رہائی کی ضرورت ہے۔"
7 اکتوبر 2023 سے حماس کے خاتمہ کے نام پر غزہ میں اسرائیل کی فضائی اور زمینی کارروائی، میں 34,000 سے زیادہ فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، مقامی صحت کے حکام کے مطابق، ان میں سے تقریباً دو تہائی بچے اور خواتین ہیں۔ اسرائیلی فوج نے غزہ کے دو سب سے بڑے شہروں کو تباہ کر دیا ہے، غزہ میں ایک انسانی بحران پیدا کر دیا ہے اور علاقے کی 80 فیصد آبادی محصور ساحلی انکلیو کے دوسرے حصوں میں بھاگنے پر مجبور ہو گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: