کیف: یوکرین کی جانب سے روس کے کرسک سرحدی علاقے میں اچانک حملے شروع کرنے کے چند دن بعد صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اس معاملے پر اپنی خاموشی توڑی۔ انہوں نے روس کی سرحد کے اندر یوکرین کی فوجی کارروائیوں کا اعتراف کیا۔
زیلنسکی نے یہ تبصرہ اتوار کو دیر رات گئے اپنے خطاب میں کیا۔ اتوار کی شب یوکرینی حکام نے روس کے زاپورزیا پاور پلانٹ کے قریب آگ لگنے کی اطلاع دی۔ پاور پلانٹ کے قریب آگ لگانے کے لیے روس اور یوکرین نے ایک دوسرے کو ذمہ دار ٹھہرایا ہے۔ زیلنسکی نے کہا کہ روس اس پلانٹ کو یوکرین کو بلیک میل کرنے اور بڑھتی ہوئی کشیدگی کے مغربی خدشات سے فائدہ اٹھانے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ انہوں نے مغربی اتحادیوں اور اقوام متحدہ کے جوہری نگراں ادارے سے ماسکو کے خلاف کارروائی کرنے کی اپیل کی۔
وہیں روس کے اندر یوکرین کی دراندازی اتوار کو چھٹے روز بھی جاری رہی۔ روس اور یوکرین کے سرحدی علاقوں میں مقیم شہریوں کو نکالنے کا کام اتوار کو بھی جاری رہا۔ روس کے سرکاری ٹیلی ویژن نے کرسک شہر سے نکالے گئے لوگوں کے ایک کیمپ کی فوٹیج نشر کی۔
آر ٹی آر کی رپورٹ کے مطابق علاقے میں 20 سے زائد عارضی قیام گاہیں قائم کی گئی ہیں۔ تاحال یوکرین کے اس آپریشن کا صحیح مقصد واضح نہیں ہے۔ یوکرین کے فوجی حکام نے ممکنہ طور پر اس کی کامیابی کو یقینی بنانے کے لیے رازداری کی پالیسی اپنائی ہے۔
فوجی ماہرین نے کہا کہ اس کا مقصد یوکرین کے مشرقی ڈونیٹسک کے علاقے میں ہونے والی شدید لڑائی سے روسی ریزرو کو دور کرنا ہے، جب کہ ایک صدارتی مشیر نے مشورہ دیا ہے کہ یہ آپریشن روس کے ساتھ مستقبل کے کسی بھی مذاکرات میں کیف کا ہاتھ مضبوط کر سکتا ہے۔
لیکن روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے اتوار کو کہا کہ یوکرین اچھی طرح سمجھتا ہے کہ حالیہ حملے فوجی نقطہ نظر سے کوئی معنی نہیں رکھتے۔ انہوں نے کہا کہ کیف حکومت روس کی پرامن آبادی کو خوفزدہ کرنے کے واحد مقصد کے ساتھ اپنی دہشت گردانہ کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہے۔
ادھر اتوار کی شب کیف پر روسی ڈرون اور میزائل حملے میں ایک بچے سمیت دو افراد ہلاک ہو گئے۔ یوکرائنی فضائیہ نے کہا کہ روس نے یوکرین پر چار بیلسٹک میزائلوں اور 57 شاہد ڈرونز سے حملہ کیا۔ یوکرین کا دعویٰ ہے کہ اس کے ایئر ڈیفنس نے 53 ڈرونز مار گرائے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت عالمی امن کے عمل میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے: آسٹریائی چانسلر
دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے رہنما کا دنیا کے سب سے خونی مجرم کو گلے لگانا مایوس کن: یوکرینی صدر