لندن: برطانوی وزیر اعظم رشی سنک نے منگل کو کہا کہ پارلیمنٹ نے روانڈا ڈی پورٹیشن بل کو منظور کر لیا ہے، اس بل کی منظوری کے بعد حکومت کو مشرقی افریقی ملک کی جانب سے غیر قانونی طور پر برطانیہ میں داخل ہوکر پناہ طلب کرنے والے لوگوں کو روانڈا بھیجنے کی اجازت مل جائے گی۔
سنک نے کہا، "اس تاریخی بل کی منظوری امیگریشن سے متعلق عالمی مساوات میں ایک بنیادی تبدیلی ہے۔ اس بل کے پاس ہونے سے ہمیں ایسا کرنے کی اجازت ملے گی اور یہ واضح ہو جائے گا کہ اگر آپ یہاں غیر قانونی طور پر آتے ہیں تو آپ یہاں نہیں رہ سکیں گے۔
وزیر اعظم سنک نے ذکر کیا کہ برطانیہ کا دھیان 'زمین سے پروازیں شروع کرنا' تھا اور امید ظاہر کی کہ کوئی بھی صورت حال لندن کو ملک بدری کے اقدامات کرنے سے نہیں روکے گی۔
دریں اثنا، برطانیہ کے ہوم سکریٹری جیمز کلیورلی نے کہا کہ بل کی منظوری سے روانڈا کے لیے ڈی پورٹیشن پروازیں شروع کرنے کے آپریشنل منصوبے کے آخری مرحلے کا آغاز ہوگیا ہے۔
کلیورلی نے ایک بیان میں کہا، "ہماری پالیسی بالکل وہی ہے اور 10-12 ہفتوں کے اندر پروازیں دوبارہ شروع کرنے کے منصوبے پر کام جاری ہے۔" سنک نے کہا کہ پہلی پروازیں 10-12 ہفتوں میں شروع ہو جائیں گی، لیکن انہوں نے اس بارے میں تفصیلات بتانے سے انکار کر دیا کہ کتنے لوگوں کا ڈی پورٹیشن کیا جائے گا یا پروازیں کب شروع ہوں گی۔ انہوں نے کہا کہ اس معلومات سے مخالفین کو پالیسی کو ناکام بنانے کی کوششیں جاری رکھنے میں مدد مل سکتی ہے۔
روانڈا اور برطانیہ نے 2022 میں ہجرت کے ایک معاہدے پر دستخط کیے جس کے تحت حکومت برطانیہ کی جانب سے غیر دستاویزی تارکین وطن یا پناہ چاہنے والوں کے طور پر شناخت کیے گئے لوگوں کو پروسیسنگ، پناہ اور بحالی کے لیے روانڈا بھیجا جائے گا۔ اس منصوبے کی انسانی حقوق کی تنظیموں کے ساتھ ساتھ برطانیہ کے کئی سیاستدانوں اور حکام نے تنقید کی ہے۔
پہلی ڈی پورٹیشن پروازجون 2022 میں شروع ہونے والی تھی، لیکن یورپی عدالت برائے انسانی حقوق (ای سی ایچ آر) کی مداخلت کی وجہ سے نہیں ہوئی، جس نے اسے غیر قانونی قرار دیا۔ برطانوی حکومت کو گزشتہ سال ایک نئی ڈیل کا مسودہ تیار کرنا پڑا جب برطانیہ کی سپریم کورٹ نے تعین کیا تھا کہ ابتدائی منصوبہ پناہ کے متلاشیوں کو تحفظ کی ضمانت نہیں دیتا ہے۔ (یو این آئی)
یہ بھی پڑھیں:
برطانیہ جانے والے تارکین وطن کی کشتی الٹنے سے چھ افغان ہلاک، متعدد لاپتہ