حیدرآباد: برطانیہ میں جمعرات کو عام انتخاب ہونے والے ہیں، جہاں 650 پارلیمانی حلقوں میں رائے دہندگان اپنے نئے وزیر اعظم کے انتخاب کے لیے ووٹ کریں گے۔ برطانیہ کے عام انتخابات کو متاثر کرنے والے مختلف عوامل میں سے ایک بھارتی ووٹرز بھی ہیں۔
وزارت خارجہ کے مطابق برطانیہ میں بھارتی نژاد تقریباً 1.9 ملین لوگ رہتے ہیں، جو کہ انگلینڈ اور ویلز کی کل آبادی کا تقریباً 3.1 فیصد ہے۔ اس میں دونوں غیر مقیم بھارتی (NRIs) اور بھارتی نژاد افراد (POIs) شامل ہیں۔
بھارتی کمیونتی اپنی اعلیٰ تعلیم، پیشہ ورانہ کامیابی اور اقتصادی شراکت کے لیے معروف ہے۔ ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے، سابق بھارتی سفیر اشوک سجنہار نے برطانیہ میں بھارتی کمیونٹی کے نمایاں اثر و رسوخ پر کا ذکرتے ہوئے جمہوریت میں ہر ووٹ کے اہم کردار پر روشنی ڈالی۔
سجنہار نے کہا کہ لیبر اور کنزرویٹو دونوں پارٹیاں بھارتی ووٹروں کو اپنی جانب راغب کرنے کی کوشش کر رہی ہیں کیونکہ اس کی وجہ سے حکمراں جماعت کو سفارتی اور مالی امداد میں کافی زیادہ سہولت میسر ہوتی ہے۔
مزید برآں، انہوں نے 14 سال کی حکمرانی کے بعد رشی سنک کی کنزرویٹو پارٹی کے خلاف بڑھتی ہوئی حکومت مخالف جذبات کو تسلیم کیا اور لیبر پارٹی کو بھارتی کمیونٹی کے ساتھ جڑنے کا بھی اعتراف کیا۔
بھارتی سفیر نے کہا کہ بھارت اور برطانیہ نے آزاد تجارتی معاہدے میں اہم پیش رفت کی ہے کیونکہ دونوں فریق ایک معیاری معاہدہ چاہتے ہیں، جو دو طرفہ تعلقات میں ایک اہم عنصر ہے۔ برطانیہ اپنے مفادات کے تحفظ اور خطے میں چینی اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے کے لیے بھارت جیسا ساتھی کبھی نہیں ڈھونڈ سکے گا۔
حالیہ اعداد و شمار کی بنیاد پر برطانیہ میں ہندوستانی گھرانے زیادہ آمدنی والے طبقے میں ہیں، 2015 - 2018 کے درمیان 42 فیصد بھارتی گھرانے کی ہفتہ واری آمدنی ایک ہزار یا اس سے زیادہ تھی۔ قابل ذکر ہے کہ آبادی کے ایک چھوٹے سے حصے کی نمائندگی کرنے کے باوجود بھارتی کمیونیتی برطانیہ کی جی ڈی پی میں 6 فیصد سے زیادہ حصہ ڈالتے ہیں۔